جرمن فٹبال ٹیم کے ہیڈ کوچ یوآخیم لوو نے نامور فٹبالر میسوط اوزل کے ٹیم میں نسل پرستی کا الزام مسترد کردیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کی ورلڈ کپ میں ناکامی پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹیم کے ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ ’اوزل نے نسل پرستی کا الزام لگایا لیکن میں کہہ سکتا ہوں کہ جرمن فٹبال ایسوسی ایشن (ڈی ایف بی) میں کبھی نسل پرستی پر مبنی آراء سامنے نہیں آئی‘۔
انہوں نے 6 ستمبر کو عالمی چیمپیئن فرانس سے مقابلے کے حوالے سے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’مہاجر کھلاڑیوں نے ہمیشہ ہمارے لیے کھیل کر خوشی محسوس کی ہے اور اب بھی کچھ نہیں بدلا ہے‘۔
واضح رہے کہ 2006 سے ٹیم کے ہیڈ کوچ لوو نے 22 جولائی کو میسوط اوزل کی جانب سے لگائے گئے الزامات کا پہلی دفعہ جواب دیا ہے۔
خیال رہے کہ نامور جرمن فٹبالر میسٹ اوزل نے نسل پرستی کا سامنا کرنے پر جرمنی کے لیے کھیلنے سے انکار کرتے ہوئے ٹیم چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
انگلش پریمیئر لیگ کے کلب آرسینل کے لیے کھیلنے والے مڈفیلڈر نے 4 صفحے پر مشتمل اپنے بیان میں جرمن فٹبال ایسوسی ایشن کے سربراہان، اسپانسرز اور میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
اس موقع پر انہوں نے خصوصاً اپنے ملک کی فٹبال فیڈریشن کے صدر رین ہارڈ گرنڈل کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا تھا کہ ’لوگوں کے غلط رویے پر انہوں نے میرا ساتھ نہیں دیا‘۔
اوزل نے لکھا تھا کہ گرنڈل اور ان کے حامیوں کی نظر میں، میں صرف اس وقت جرمن ہوں جب ہم جیتیں، لیکن جب ہم ہاریں تو میں ایک تارک وطن ہوں۔
کوئی رابطہ نہیں
جرمن ہیڈ کوچ کا کہنا تھا کہ میسوط اوزل کے مشیر نے مجھے اطلاع دی تھی کہ ان کے بیان کا تیسرا حصہ وہ جاری کریں گے، اوزل نے خود مجھ سے کبھی رابطہ نہیں کیا جو عام طور پر کھلاڑی کرتے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ مستقبل میں میرا ان سے ذاتی طور پر رابطہ ہوجائے گا لیکن انہوں نے جو راہ چنی ہے مجھے وہ قبول کرہی ہوگی‘۔
خیال رہے کہ ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل مئی میں میسوط اوزل نے ترکی کے صدر طیب اردوان کے ساتھ تصویر کھنچوائی تھی جس پر تنازع کھڑا ہو گیا تھا اور ان کی جرمنی کے لیے حب الوطنی پر سوالات اٹھائے گئے۔
ترک انتخابات سے قبل اردوان سے ملاقات میں اوزل نے انہیں اپنی آرسینل کی شرٹ بھی پیش کی تھی جس پر ‘عزت ماب صدر کے لیے مکمل احترام کے ساتھ’ کے الفاظ تحریر تھے۔
بعد ازاں تنازع پر 29سالہ فٹبالر نے کہا تھا کہ میں خود کو جرمن بھی سمجھتا ہوں اور ترک بھی اور میں عالمی کپ سے قبل صدر طیب اردوان کے ساتھ ملاقات کے ذریعے کوئی سیاسی پیغام نہیں دینا چاہتا تھا۔
یاد رہے کہ کہ دفاعی چیمپیئن جرمنی کی ٹیم عالمی کپ 2018 کے پہلے ہی راؤنڈ میں باہر ہو گئی تھی اور عالمی کپ میں جرمنی کی اس خراب کارکردگی کا ذمے دار خصوصی طور پر اوزل کو قرار دیا جا رہا ہے۔