خضدار : بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اخترجان مینگل ، جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نائب امیر و ضلع خضدار کے امیر مولانا قمر الدین کے درمیان وڈھ میں اہم ملاقات میں علاقائی صوبائی اور مرکزی امور زیر بحث آئے اس موقع پر دونوں جماعتوں کے اہم رہنما موجود تھے ۔
ابتدائی ملاقات میں دونوں جماعتوں کے رہنما موجود تھے جبکہ بعد ازاں دونوں رہنماؤں نے علحدیگی میں ملاقات کی اس اہم نشست میں بلوچستان میں بننے والی حکومت اس سے متعلق امور زیر بحث لائے گئے دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ موجود صوبائی حکومت جس کے اپنے صفوں میں واضح دراڑیں نظر آرہی ہیں اس ڈگمگانے والی حکومت میں شمولیت کے بجائے اپوزیشن میں رہنا دونوں جماعتوں کی مستقبل کے لئے بہتر تھا۔
اس لئے ہمارا فیصلہ داشمندی پر مبنی ہے تاہم اگر حکومت کی جانب سے انتقامی کاروائی کی گئی اور ہمارے حلقوں میں ترقیاتی فنڈز انتظامی معاملات کے حوالے سے ناروا سلوک اختیا ر کیا گیا تو دونوں جماعتیں اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ہوئے مشترکہ احتجاج کریں گے ۔
دونو ں جماعتوں کے درمیان پی بی 40 وڈھ میں 14 اکتوبر کو ہونے والے انتخابات سے متعلق امور زیر بحث آئے اور 2018میں بلدیاتی نتخابات کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ علاقائی صوبائی مسائل پر یکسان موقف اپنایا جائیگا اتحاد و اعتماد کو بحال رکھنے کے لئے صوبائی ملازمتوں وفاقی اسامیوں اور تر قیاتی فنڈز کی تقسیم کے بارے میں بھی مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائیگی ۔
اجلاس میں علاقہ کے اسلامی و قبائلی راویات کی پاسداری کے لئے متفقہ موقف اپنانے کے بارے میں حکمت عملی ترتیب دینے پر اصولی اتفاق کیا گیا ۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سر براہ رکن قومی اسمبلی سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ بلوچستان کا سب سے اہم مسئلہ 5 ہزار سے زائد غائب افراد کی بازیابی ہے مرکز میں بلوچستان کے کوٹہ کے 18 ہزار اسامیوں پر تعیناتی ہے ۔
بلوچستان کے ساحل وسائل معدنیات تیل و گیس سے رائلٹی کی فراہمی ہے ہم نے پی ٹی آئی کے وفد بتا یا تھا کہ ہمیں تحریری ضمانت چاہیئے تحریری ضمانت کے بعد ہم نے حکومت کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہم نے ان پر واضح کردیا تھا کہ اب بلوچستان کو خیرات کی نہیں حقوق دینے کی ضرورت ہے ۔
جمعیت علماء اسلام پاکستان کے نائب امیر مولانا قمر الدین نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ یہاں کے اسٹیک ہولڈرز جماعتوں کے ساتھ ملکر اسمبلی میں اور اسمبلی سے با ہر بلوچستان کی حقوق کے لئے جدوجہد کیا ہے ۔
اب بھی بی این پی کے ساتھ اس ایجنڈے پر ہمارا مکمل اتفاق ہے بلوچستان جیسی صوبہ کو جس میں ترقی کے تمام وسائل کو قدرت نے ودیعت کیا ہے ان نعمتوں سے اس صوبہ کو مستفیض کرنے کی ضرورت ہے ۔
یہاں پر پائی جانے والی غربت نا خواندگی کا خاتمہ کرنا یہاں کے لوگوں کو بنیادی ضرورتوں صحت کی سہولتوں کی فراہمی اور پینے کے پانی کی ضروریات کو فراہم کرنا وقت کا تقاضہ ہے اس مقصد کے لئے ہم نے ہمیشہ جدو جہد کیا ہے اور اب ملکر اس جدو جہد کو آگے لے جائیں گے ۔