|

وقتِ اشاعت :   September 25 – 2018

کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی پریس ریلیز میں بلوچستان یونیورسٹی میں پشتونخوا ایس او کے زیر اہتمام پشتون کلچر ڈے منانے کے پروگرام پر وائس چانسلر کی سرکردگی میں ایف سی اور دوسرے سیکورٹی اداروں کے حملے ، مختلف طلباء کو زخمی وگرفتارکرنے کے المناک واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس سے یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور ایف سی کی غیر قانونی اور بلاجواز اشتعال پر مبنی پشتون دشمن کارروائی قرار دیا گیا ہے۔

بالخصوص وائس چانسلر اور ایف سی کی جانب سے پشتون قومی ثقافت کے متعلق نازیباالفاظ استعما ل کرنے کے پشتون دشمن عمل کو تمام پشتون ملت کی توہین قرار دیا ہے جو قابل مذمت ، قابل گرفت اور ناقابل برداشت ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی رسمی اجازت کے مطابق پشتونخوا ایس او کے کارکنوں نے دن 12بجے کے بعد اپنے پروگرام کا آغاز کرنا تھا کیونکہ اس سے پہلے پشتون قومی ثقافت کے دن کی مناسبت سے پشتوڈیپارٹمنٹ کی جانب سے صبح سویرے سے دوسرے پروگرام کا انعقاد جاری تھا۔ جس میں مختلف سیاسی،ادبی وسماجی رہنماؤں کی تقاریرجاری تھیں ۔

لہٰذا اس پروگرام کے اختتام پر دوسرے پروگرام کی شروعات کی اجازت پہلے سے دی گئی تھی ۔ لہٰذا طلباء نے ہدایت پر عمل کرتے ہوئے 1بجے کے وقت اپنے پروگرام شروع کرنے کیلئے جمع ہوئے تو یونیورسٹی کی لوکل سیکورٹی نے انھیں منع کیا تفصیلات بتانے پر لوکل سیکورٹی اہلکاروں نے معلومات کرنے پر 12بجے کے بعد اجازت نامے کی تائید کی جبکہ اسی دوران یونیورسٹی کے وائس چانسلرنے خود طلباء سے ملنے اور بات کرنے کا پیغام بھیجا اور وائس چانسلر نے آتے ہی طلباء رہنماؤں کو نازیبا و دھمکیاں دینے ، انھیں غلط ناموں سے پکارنے ، پشتون قومی ثقافت کی تضحیک کرتے ہوئے ایف سی کو مار پیٹ کرنے اوربلاجواز گرفتاری کا حکم دیا ۔

وائس چانسلر کی اس واضح طلباء دشمنی اور پشتون دشمنی کے باعث طلباء کو ایف سی سے بلا جواز الجھنے اور اپنے ساتھیوں کو بچانے پر مجبورہوتے ہوئے ریلی کی شکل میں یونیورسٹی کے باہر روڈ پر پر امن دھرنا دیا اور وائس چانسلر ایف سی کے طلباء دشمن ، پشتون دشمن رویے اور پشتون قومی ثقافت کی تضحیک کرنے اور اجازت کے باوجود یہ دن منانے کی اجازت نہ دینے کے خلاف نعرہ بازی کی جبکہ ایف سی کے اہلکاروں نے دوبارہ روڈ پر آکر اپنے سادہ وردی میں ملبوس ساتھیوں کے ساتھ ملکر طلباء کے پر امن دھرنے پر حملہ کیا ۔

لاتعداد طلباء کو زخمی کرنے کے ساتھ ساتھ کئی طلباء کو گرفتار کرلیااور طلباء کے پہنے ہوئے واسکٹ اور کپڑے تار تار کرکے ان سے شناختی کارڈ ، یونیورسٹی کارڈ سمیت مختلف اسناد اور لاتعداد موبائیل فونز اپنے ساتھ لے گئے اور یہ تمام افسوسناک واقعات اور بدترین تشدد وائس چانسلر کے حکم اور ہر موقع پر ان کی موجودگی میں ہوا ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کوئٹہ سمیت صوبے بھر کے مادر علمی کے وائس چانسلر کی جانب سے آج جس طلباء دشمنی ،علم دشمنی اور پشتون قومی ثقافت کی تضحیک اور معصوم طلباء پر پروگرام کے اجازت کے باوجود بلاجواز غیر قانونی بدترین تشدد اور ان کی گرفتاریوں کو پشتون غیور ملت اپنے قومی ثقافت کی توہین سمجھتے ہوئے اس ناروا عمل اور افسوسناک واقعہ کے حوالے سے اپنے تمام حقوق محفوظ رکھتے ہے ۔

جس میں بالخصوص عدالتی اور قانونی کارروائی شامل ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کو ایف سی کے حوالے کرکے اس سے جرائم پیشہ عناصر کا گڑھ اور ٹارچر سیل ومنی جیل کے مختلف سیلز میں تبدیل کیا گیا ہے اور صوبے بھر کے مادر علمی میں ایف سی اور ان کے مخصوص اہلکاروں کے ذریعے معصوم طلباء وطالبات ،اساتذہ کرام اور یونیورسٹی کے تمام ملازمین پر دہشت اور خوف وہراس مسلط کرکے یونیورسٹی سمیت صوبے کے تمام غیور عوام کے خلاف دن رات بدترین سازشوں میں مصروف عمل ہیں ۔