گوادر : بی این پی ( عوامی ) ساحل و وسائل ، آزادی اظہار رائے، قومی شناخت و سلامتی کیلئے جدوجہد کر رہی ہے۔ ہماری پارٹی نے ملک میں آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور آئینی اداروں کی سربلندی کیلئے جدوجہد کی ہے۔ بلوچستان کی مفلوک الحال عوام آج بھی زندگی کی بنیادی آسائش و ضرورتوں سے یکسر محروم ہیں۔ جس کی وجہ سے سیاست ، انتخابی عمل اور معاشرتی سرگرمیوں سے لوگ دور ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ جاگیردار، اشرافیہ، لینڈ مافیا اور مراعات یافتہ طبقے نے اختیارات کو ہمیشہ اپنے فٹی انٹرسٹ کو تحفظ دینے استعمال کیا۔ کس کی وجہ سے غریب اور پسے ہوئے کمزور طبقات کیلئے کوئی قابل ذکر پالیسی نہیں دیکھا گیا۔ گوادر کے غریب شہری آج بھی روزگار، علاج، تعلیم، پانی و بجلی اور دیگر مراعات کا رونا رو رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار بی این پی ( عوامی ) کے مرکزی سکریٹری انسانی حقوق سعید فیض ایڈوکیٹ، راشد ایڈوکیٹ، بشیر پشمبے اور دیگر نے گوادر پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے شہر کے بڑے اور صاحب حیثیت لوگ ارباب اقتدار اپنے بچوں کا علاج کراچی اور لندن جیسے شہروں میں کروا سکتے ہیں لیکن جو لوگ گوادر میں گزشتہ کئی سالوں سے برسراقتدار چلے آ رہے ہیں ان کی ناکامی کیلئے یہی مثال کافی ہیکہ وہ اس شہر کو سہولیات سے مالا مال ایک اچھا ہسپتال نہ سے سکے۔ وزیر جیل خانہ جات رہ کر گوادر میں ایک جیل تعمیر نہ کرا سکے تاکہ سزا یافتہ قیدیوں کو گڈانی جیل سے نجات مل سکے۔ وزیر فشریز رہ کر غیر قانونی فشگ کے گھناؤنہ دھندے کو ختم نہ کرا سکے۔ انھوں نے کہا کہ ایسے صورتحال میں ہم محسوس کرتے ہیں کہ سیاسی کارکنوں کو سرگرم ہوکر اپنے عوام کی قیادت کرنی چاہیے۔ اسی لئے آج ہماری جماعت کے ضلع بھر کے دوستوں نے ضلعی سطح پر اپنے کارکنوں اور قائدین کے ایک اجلاس میں پارٹی کو فعال و متحرک بنانے کیلئے باقاعدہ تنظیم نو کرنے کا اعادہ کیا ہے۔ انھوں نے ضلع بھر کے نوجوانوں سے اپیل کہ وہ ہماری جماعت میں شامل ہوکر یہ باور کروائیں کہ سیاسی کارکن ہی سیاست ، نظریات اور دانائی کے مشعل کو بلند کر سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری پارٹی نے فیصلہ کیا ہیکہ ہم دیرینہ عوامی مسائل پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ غیر قانونی فشگ، ضلع گوادر کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے پوسٹوں پر غیر اضلاعی افراد کی تعیناتی پر سخت احتجاج کرینگے۔ انھوں نے سوشل میڈیا میں صوبے میں گوادر اور لسبیلہ کو ملا کر ایک نئے ڈویژن بنانے کی بات کو غیر معقول قرار دیکر کہا کہ گوادر مکران کا ثقافتی نفسیاتی اور تاریخی حصہ ہے جسے کسی صورت ختم نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے ایک شخص کی جانب سے اپنے آپ کو بی این پی (عوامی) کا قائم مقام صدر ظاہر کرکے پارٹی کا نام استعمال کر رہا ہے پر واضح کیا کہ آئین اور پارٹی پالیسیوں کے خلاف عمل پیرا ہونے کی وجہ سے ہم نے قائم صدر کو ان کے حواریوں سمیت پارٹی سے نکال دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بی این پی (عوامی) کارکنوں کی جماعت ہے آئین و ڈسپلن کی خلاف ورزی ہر گز برداشت نہیں کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہاکہ پارٹی اپنے صدر میر اسرار اللہ زہری اور سکریٹری جنرل میر اسد اللہ بلوچ کی قیادت میں منظم ہے۔ اس موقع پر کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
ساحل و سائل پر اختیار اور آزادی اظہار رائے پر سمجھوتہ نہیں کریں گے ،بی این پی عوامی
وقتِ اشاعت : October 1 – 2018