|

وقتِ اشاعت :   October 8 – 2018

گوادر: غیر قانونی ٹرالرنگ نے شدت اختیار کرلی ہے۔ محکمہ فشر یز میں بیرون از صوبہ اور ضلع تقر ریاں کی گئی ہیں۔ بجلی اور پانی کا بحران جاری ہے۔جیو نی اور پشکان کے شہر یوں کو مضر صحت بورنگ کا پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ اورماڑہ میں بے گناہ شہر یوں پر پانی اور بجلی مانگنے کی پا داش میں مقدمہ میں نامزد کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کا حالیہ دورہ گوادر نمائشی تھا۔ سی ایم سیکٹر یٹ گوادر کے درجہ چہارم کے ملازمین کا کراچی تبادلہ ظلم ہے ۔ ان خیا لات کااظہار نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر فیض نگوری نے گزشتہ روز پر یس کلب گوادر میں صوبائی خواتین سیکریڑی میڈم طاہر ہ خورشید، بی ایس او( پجار ) کے مر کزی جوائنٹ سیکر یڑی ولید مجید، نیشنل پارٹی کے ضلعی خواتین سیکر یڑی میڈم عزیز ہ انور ، تحصیل گوادر کے نائب صدر حفیظ جعفر اور پارٹی کے بلد یاتی کونسلران سید گوادری اور عبدالرزاق کے ہمراہ پر یس کلب گوادر میں پر یس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ضلع گوادر کو سی پیک کے ماتھے کا جھو مر کہا جارہا ہے لیکن اس جھومر کی روشنیوں اور تا بناکیوں سے ضلع گوادر کے باسی ہنوز محروم ہیں اس وقت ضلع گوادر کثیر المسائل کا شکار ہے غیر قانونی ٹرالرنگ کے خاتمہ کے اعلانات لفاظی کے سوا کچھ نہیں اورماڑہ سے لیکر جیونی کے ساحل تک غیر قانونی ٹرالرنگ جاری ہے یہ ٹرالر ز نہ صرف مہلک جالوں سے سمندری حیات کی نسل کشی کررہی ہیں بلکہ مزکورہ ٹرالر ز کاعملہ ماہی گیروں پر حملہ آور بھی ہو رہے ہیں مورخہ 3اکتوبر کو اورماڑہ کے ساحل پر مقامی ماہی گیروں کے جال کونقصان پہنچانے کے بعد ٹرالرز کے عملہ نے مقامی ماہی گیروں پر برف کے گولوں سے حملہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ضلع گوادر کے علاقوں پسنی ، اورماڑہ ، جیونی اور گوادر وغیر ہ میں پانی اور بجلی کا بحران بھی جاری ہے اورماڑہ میں 24گھنٹے کی بجائے فقط 8گھنٹے کی بجلی سپلائی ہورہی ہے جبکہ گزشتہ 4ماہ سے اورماڑہ میں رات کو بجلی سپلائی نہیں ہورہی ہے گوادر شہر پسنی اور جیونی میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ جاری ہے کیسکو سالہا سال فنی خرابی دور کر نے کے بہانے مرمتی کام کر تا ہے لیکن شبنم کا ایک قطرہ گرنے کے بعد بجلی غائب ہوجاتی ہے جبکہ وی آئی پی وزٹ کے دوران اگر مو سلا دھار بارش ہو تو گوادر میں بجلی جانے کا نام نہیں لیتی پانی بحران کا یہ عالم ہے کہ پسنی میں خواتین اس سے تنگ ہوکر خود سوز ی کر نے پر مجبور ہورہی ہیں جیونی اور پشکان کو گزشتہ ایک سال کے زائد عرصہ سے بورنگ کا مضر صحت پانی فراہم کیا جارہا ہے لیکن یہاں کا ایم پی اے سیاسی وابستگی کی وجہ سے لب کشائی کر نے سے دید ہ دانستہ طور پر گریزاں ہے مضر صحت پانی کے استعمال سے ہزاروں کی آبادی کو صحت عامہ کے سنگین مسائل کا سا منا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ محکمہ فشر یز میں غیر قانونی تقرریوں سے مقامی نوجوانوں کی حق تلفی کی گئی چھوٹے درجہ کے ملازمتیں ضلع سے باہر اور صوبے کے باہر لوگوں کو دی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سی ایم بلوچستان نے رواں ماہ گوادر کا دورہ کیا تھا لیکن یہ دورہ عوامی امنگوں کی ترجمانی کی بجائے محض نمائشی تھا سی ایم کے جانے کے بعد ایک کام یہ کیا گیا ہے کہ سی ایم سیکٹر یٹ گوادر کے مقامی ملازمین جو درجہ چہارم کے عہدوں پر فائز ہیں ان کا کر اچی تبا دلہ کیا گیا ہے جو کراچی میں در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے ضلع گوادر کے عوام کو درپیش مسائل کے حوالے سے صدائے احتجاج بلند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اگر غیر قانونی ٹرالرنگ کا خاتمہ نہیں کیا گیا، محکمہ فشر یز میں غیر قانونی بھر تیاں منسوخ نہیں کی گئیں ، اورماڑہ کے بے گناہ شہر یوں کے خلاف مقدمات واپس نہیں لےئے گئے، جیونی اور پشکان کے شہریوں کو میرانی ڈیم سے ٹینکروں کے ذریعے پانی کی سپلائی شروع نہیں کی گئی تو نیشنل پارٹی ضلع بھر میں احتجاجی مظاہر ہ کر ے گی ۔ اس موقع پر نیشنل پارٹی اور بی ایس او ( پجار) کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔