|

وقتِ اشاعت :   October 16 – 2018

خضدار :  بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردارا ختر جان مینگل نے کہا ہے کہ میرے چھ نقاط بلوچ قوم کی آواز ہے ،اگر حکمران میری نقاط پر عمل بھی نہیں کرتے تب بھی میرا ضمیر مطمین ہو گاکہ میں نے اپنی حق نمائندگی ادا کر دی ۔

حکومت افغان مہاجرین کو شناختی کارڈ جاری کرنے سے پہلے ملک کو عالمی یتیم خانہ ڈکلیئرکرے ،انتخابات میں بی این پی اور ایم ایم اے کا مقابلہ غیر سیاسی قوتوں سے تھا عوام نے انہیں مسترد کر دیا ،بابائے بلوچستان کے وارثوں نے ان کا نظریہ صرف نظریہ ضرورت تک محدود کردی گوادر کی ترقی کاغذوں میں نظر آتی ہے اور گوادر کے اصل مالکوں کو سر زمین اور سمندر سے بے دخل کیا جا رہا ہے ۔

بلوچ قوم کو اپنے وسائل پر اختیار چائیے اقتدار نہیں،جھالاوان کے عوام مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے تمام رکاوٹوں کے باوجود میر محمد اکبر مینگل کو کامیاب کیا ان خیالات کا اظہار انہوں نے حلقہ پی بی 40 خضدار 3 سے بی این پی اور ایم ایم اے کے مشترکہ امیدوار میر محمد اکبر مینگل کو بھاری اکثریت سے کامیاب ہونے کی خوشی میں اظہار تشکر کے حوالے سے منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

جلسہ عام سے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی نائب امیر مولانا قمر الدین ،صوبائی امیرسینیٹر مولانا فیض محمد ،بی ایس او کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ ،ساجد ترین ایڈووکیٹ ،اراکین صوبائی اسمبلی میر محمد اکبر مینگل ،میر اختر حسین لانگو ،میر حمل کلمتی ،حاجی احمد نواز بلوچ ،جماعت اسلامی ضلع خضدار کے امیر مولانا محمد اسلم گزگی ،سردار علی محمد قلندرانی ،حیدر زمان بلوچ ،عبدالنبی بلوچ ،مولانا عبدالصبور مینگل ،مجاہد عمرانی سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

جمعیت علماء اسلام کے مرکزی نائب امیر مولانا قمر الدین اور صوبائی امیرسینیٹر مولا فیض محمدنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی اور ایم ایم اے کا اتحاد آج کا نہیں بہت پرانی ہے جس کی بنیاد مفتی محمود اور سردار عطاء اللہ خان مینگل نے رکھی جو آج تک قائم ہے ہماری روایات مظلوم کا ساتھ دینے کا کہتے ہیں ۔

اسلام اور بلوچ معاشرے میں تمام چیزیں یکسیاں ہیں اسلام ظالم کے خلاف مظلوم کا ساتھ دینے کا کہتی ہے اور ایم ایم اے نے بھی ظالم کے خلاف مظلوم کا ساتھ سیاسی انداز میں دیا ایم ایم اے بلوچستان کے ساتھ ہونے والے نا انصافیوں کے خلاف اسمبلی میں آواز بلند کرتی رہے گی ۔

جلسہ سے بی این پی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں وفاقی حکومت کے ساتھ جن چھ نقاط کی بنیاد پر اتحاد کیا ہے ان نقاط کا مذاق اڑانے والے کبھی بلوچ قوم کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے عوام جان لیں کہ ان چھ نقاط میں گم شدہ بلوچ نوجوانوں کی باز یابی ،بے روزگاری کا خاتمہ کا نقاط بھی شامل ہیں ۔

مجھے اندازہ ہے کہ جب گھر سے سلامت بندہ لاپتہ ہوتا ہے اہل خانہ کس قرب میں زندگی گزارتی ہے میرا بھائی چالیس سال سے گم شدہ ہے ہاں مجھے یقین ہے وہ زندہ نہیں اس لئے ہم نے بھائی کے بیٹے کا نام اس کے نام سے منسوب کیا ۔

بی این پی کے چھ نقاط میں افغان مہاجرین کی منتقلی کا نقطہ بھی شامل ہے میں حکومت پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ افغان مہاجرین کی باعزت منتقلی کے لئے اقدامات کریں اگر حکومت مہاجرین کو شناختی کارڈ جاری کرنا چاہتی ہے تو پہلے ملک کو عالمی یتیم خانہ ڈکلیئر کر ے صدیوں تک مہاجرین کو کوئی جگہ نہیں دے سکتا ۔

حالیہ انتخابات میں بی این پی اور ایم ایم اے کا مقابلہ غیر سیاسی قوتوں سے تھا عوام نے ان قوتوں کو مسترد کر کے یہ ثابت کر دیا کہ ان کا اصل مقام اور راستہ کہا ہے بابائے بلوچستان کے وارثوں نے ان کا نظریہ صرف نظریہ ضرورت کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے ۔

انسان کو بغض معاویہ میں ضروراپنی اقدار کا خیال رکھنا چایئے کیونکہ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی جب آج کا تاریخ لکھا جائے گا تو اس میں ہر ایک کا کردار واضح ہو گا گوادر کی ترقی کی بات کی جاتی ہے ۔

بلوچ قوم کی خوشحالی کی بات کی جاتی ہے حقیقت یہ ہے کہ یہ خوشحالی یہ ترقی فائلوں اور کاغذوں میں تو ضرور نظر آتی ہے مگر عملی طور پر آج بھی گوادر کے لوگ مشکلات و مسائل کا سامنا کر رہے ہیں اور تو اور گوادر کے اصل وارثوں ماہی گیروں کو نہ صرف ان کے زمین سے بے دخل کیا جا رہا ہے بلکہ انہیں ان کی سمندر سے بھی بے دخل کیا گیا ہے ۔

بی این پی اور بلوچ قوم یہ چاہتی ہے کہ ہمیں ہمارے وسائل پر اختیار دئیے جائیں ہماری جدو جہد اختیار کے لئے ہے اقتدار کے لئے نہیں ہم ملکی آئین کے دائرے میں رہ کر وسائل پر اختیار چاہتے ہیں اگر نا انصافیاں حد سے گزر گئیں تواس کے اثرات اچھے نہیں ہونگے ۔

سردار اختر جان مینگل نے متحدہ مجلس عمل میں شامل مرکزی اور صوبائی رہنماؤں ان کے کارکنان ،جھالاوان ،نال ،وڈھ ،اورناچ،آڑنجی ،شاہ نورانی ،سمیت حلقہ کے تمام ووٹروں اور کارکنان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس کامیابی کو مظلوم و محکوم عوام کی کامیابی قرار دی ۔