|

وقتِ اشاعت :   October 27 – 2018

دالبندین: زمینداران و مالداران ضلع چاغی ملک محمد سلیم محمدحسنی ضلع واشک کے میر بخش محمد حسنی ضلع خاران کے عبدالرحیم بلوچ نذر محمدمحمد حسنی اور ملک شاہ بادینی نے اپنے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہاکہ جب سے عرب شیوخ کو حکومت پاکستان نے شکار کی غرض سے بلوچستان کے مختلف اضلاع کیلئے اجازت نامے جاری کئے ہیں ۔

اس وقت سے لے کر تاحال ہمارے کوئی خاص ترقیاتی کام وغیر ہ نہیں ہوا ہے حکومتی اجازت نامے کی وجہ سے ہمیں کوئی اعتراض نہیں جو مقامی نمائندے عرب شیوخ کے سامنے ہیں ۔

انہی کی وجہ سے علاقے کے حقیقی مالدار اور زمیندار نظر انداز ہوتے چلے آ رہے ہیں کیونکہ عرب شیوخ کے دوران شکار گاڑیوں کی آمدورفت اور کیمپوں کے لگانے کی وجہ سے ہمارے قدرتی چراگاہیں فصلیں زمینداروں کے بندات مال مویشیوں کے باندھنے کی جگہ اور مکانات بری طرح سے متاثر ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں بہت بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے ۔

ہم اپنے اپنے علاقوں کے اجتماعی مسائل جن میں آبنوشی اسکیمیں ہسپتالوں حیوانات کے ہسپتالوں اسکولوں اور دیگر مسائل کے متعلق درخواستیں عرب شیوخ کے پاس جمع کی اور مطالبہ کیا کہ ہمارے ساتھ نا انصافی کا ازالہ کریں ہمارے لوگوں کے مسائل پر توجہ دینے کیلئے اپنا کردار ادا کریں مگر ہر وقت عرب شیوخ کے مقامی نمائندوں نے روڑے اٹکا کر ہمارے درخواستوں کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔

حالانکہ ہم نے شیوخ کو جاری الاٹمنٹ کے خلاف ہائی کورٹ آف بلوچستان میں کیس درج کی بلوچستان ہائی کورٹ تلور کے شکار پر پابندی لگا دی اور سپریم کورٹ نے بھی پابندی عائد کر دی میر اکیس نمبر پر بھی درج ہے ۔

حکومت پاکستان اگر عرب شیوخ کو شکار کیلئے چھوڑتے ہیں ہمیں اعتراض نہیں مزید ہمارے حقوق کیلئے مقامی نمائندوں کو پابند بنایا جائے کہ وہ حقیقی زمینداروں اور مالداروں کی حق تلفی سے باز رہے ہم ضلع چاغی خاران اور واشک میں اجتماعی کام چاہتے ہیں وفاقی حکومت اور عرب شیوخ از خود مالداروں اور زمینداروں کے ساتھ بات کر کے ان کے مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کریں ۔