کراچی : بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ نیا پاکستان بننے کے بعد سے بلوچستان سے اب تک 235افراد لاپتہ ہوچکے ہیں جن میں 9خواتین بھی شامل ہیں بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے افراد کی کل تعداد 5ہزر سے زائد ہے ۔
25جولائی سے 30اکتوبر 2018تک 45افراد کی مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں روزنامہ آزادی سے خصوصی بات چیت میں اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ پنجگور کے قریب سے سیکورٹی اداروں نے 70سالہ شخص کو اٹھایا اور ساتھ میں تین خواتین کو بھی غائب کردیا ۔
جبری گمشدگیوں کا سلسلہ نئے پاکستان میں بھی جاری ہے جن خاندان کے لوگ لاپتہ ہو جاتے ہیں یہ متاثرہ خاندان ایف آئی آر اور کیسز درج کرانے سے ڈرتے ہیں خفیہ ایجنسیوں کی دھمکیوں سے بلوچستان کے افراد خوفزدہ ہیں اختر مینگل نے انکشاف کیا کہ خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار متاثرہ خاندانوں سے لاپتہ افراد کی رہائی کیلئے تاوان طلب کرتے ہیں بعض منشیات کی اسمگلنگ اور اپنے مذموم مقاصد کیلئے انہیں استعمال کر تے ہیں ۔
گھروں کو واپس آنے والے لاپتہ افراد خفیہ ایجنسیوں کے سلوک کے بارے میں بتانے سے بھی گریز کرتے ہیں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے سوشل میڈیا سڑکوں اور پارلیمنٹ کے فلور پر آواز اٹھانے والے افراد کو بھی ڈرایا دھمکایا جاتا ہے بیشتر افراد اب تک جبری گمشدگیوں کا شکار ہو چکے ہیں ۔
ان افراد کے اہلخانہ جاننا چاہتے ہیں کہ ان کے پیارے زندہ ہیں یا مارے جاچکے ، رکن قومی اسمبلی اختر مینگل کا کہناتھا کہ لوگوں کو جبری لاپتہ کر نے والے خفیہ اداروں کے افسران اور اہلکاروں کو آج تک عدالت میں نہیں بلایا گیا ۔
سابق چیف جسٹس آف پاکستان نے دورہ کوئٹہ کے دوران لاپتہ افراد کے معاملے پرآئی جی ایف سی اس وقت عدالت میں طلب کیاتھا وہ ان کا تاریخی کارنامہ تھا قوم کے محافظوں سے ہی عوام خوفزدہ ہیں خفیہ ادارے پرانے لاپتہ ہونے والے افراد کو چھوڑ تے ہیں تو نئے لوگوں کو لے جاتے ہیں نئی حکومت میں 190لوگ بازیاب بھی ہوئے ہیں ۔
اختر مینگل کا کہناتھا کہ ملک میں موجودہ صورتحال انتہائی سنگین ہے، ہر آنیوالی نئی حکومت نئے تجربات کرتی ہے ماضی میں اسلام آباد میں دھرنے دیئے گئے اور آج کراچی بھی دھرنوں کی وجہ سے بند ہے کیا یہ اسٹیٹ ہے ڈھانچہ بنانا اور اس میں آئین کی کتاب رکھنا کیا یہ اسٹیٹ کے معنی ہیں ؟ ملک میں جمہوری ادارے مضبوط ہونے کے بجائے کمزور ہورہے ہیں ریاست کو منتخب نمائندے اور کابینہ چلاتی ہے لیکن بد قسمتی سے یہاں غیر جمہوری قوتیں ملک چلا رہی ہیں۔
بلوچستان کے لوگوں کو پارلیمنٹ میں جانے کے بعد بھی ریلیف نہیں دیا جارہا ہے اس طرح کے حالات سے یہ طاقتیں ریاست سے کیا حاصل کرنا چاہتی ہیں وفاقی حکومت کو دیئے جانیوالے 6نکاتی ایجنڈے پر اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ہم نے وزیراعظم عمران خان کو مسنگ پرسنز کا معاملہ حل کرنے کا کہا ہے وزیر اعظم نے ہمیں معاملہ حل کرنے کا یقین دلایا ہے ۔
اختر مینگل نے بتایا کہ پارلیمنٹ میں مسنگ پرسن کی 5ہزار سے زائد کی لسٹ پیش کی ہے حکومت نے ہمارے 6نکاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کیلئے ایک سال کا وقت دیا ہے اس ایک سال میں تمام مسائل حل نہ ہوئے اور جبری گمشدگیوں کاسلسلہ نہ روکا تو وفاقی حکومت سے راہیں جدا کر نے سمیت اہم فیصلے کرینگے ۔