کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں برج عزیز خان ڈیم کی تعمیر سے متعلق ایوان میں اپوزیشن جماعتیں تقسیم ہوگئیں ،بلوچستان نیشنل پارٹی نے پشتونخوامیپ کے رکن کی ڈیم کی تعمیر سے متعلق تجویز کی مخالفت کردی حکومت نے ڈیم کی تعمیر کیلئے اس سال فزیبلٹی کی مد میں پیسے جاری کردیئے ہیں ۔
ظہور بلیدی کی نصراللہ زیرے کو یقین دہانی سپیرہ راغہ شاہراہ کی تعمیر کے منصوبے کو پی ایس ڈی پی میں ترجیح دی جائے گی ۔ بیورو کریسی بالکل تعاون نہیں کرتی،جمعیت کے رکن فضل آغا کا ایوان میں اظہار ناراضگی ۔
گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وادی کوئٹہ میں پانی کی شدید قلت ہے ماہرین کی رائے ہے کہ اگر چند سالوں میں چھوٹے ڈیمز نہ بنے تو کوئٹہ کی زمین جو سالانہ آٹھ سے دس سینٹی میٹر دھنس رہی ہے اس میں مزید تیزی آئے گی ۔ زیر زمین پانی کی سطح کو بہتر بنا کرہی اس مسئلے پرقابو پایا جاسکتا ہے ۔
سابق دور حکومت میں کوئٹہ کے گردونواح میں پہاڑوں پر دو سو ڈیمز کی تعمیر کے لئے سروے کرکے منصوبہ وفاق کو بھیجا گیا اگر ان ڈیمز کی تعمیر کو یقینی نہ بنایا گیا تو کوئٹہ کے عوام نقل مکانی پر مجبور ہوجائیں گے یہی صورتحال صوبے کی ہے جہاں سالانہ14سو ملین ایکڑ فٹ بارانی پانی ڈیمز نہ ہونے کی وجہ سے ضائع ہوجاتا ہے جس سے اب خشک سالی کی صورتحال مزید سنگین ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ برج عزیز خان ڈیم کی تعمیر سے نوشکی کاپانی نہیں رکے گا بلکہ سپیل وے کا پانی وہاں بھی جائے گا، بی این پی کے رکن اسمبلی رحیم مینگل کا ایوان میں برج عزیز خان ڈیم کی تعمیرکی مخالف کرتے ہوئے کہنا تھا کہ برج عزیزخان ڈیم کی تعمیر سے نوشکی میں لاکھوں ایکڑ اراضی بنجر ہوجائے گی ہم اس کی حمایت نہیں کرتے ماضی میں بھی نوشکی کے عوام اس منصوبے کی مخالفت کرچکے ہیں، سپل وے کا پانی نوشکی نہیں بلکہ افغانستان جائے گا ۔
اجلاس میں صوبائی وزیر اطلاعات میر ظہور بلیدی نے وزیر پی اینڈ ڈی کی عدم موجودگی پر نصراللہ زیرئے کے برج عزیز خان ڈیم کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ ایک ارب روپے کا منصوبہ ہے جس میں سے نصف وفاق اور نصف فنڈز صوبے نے دینے ہیں اس سال بلوچستان حکومت نے فزیبلٹی کی مد میں پیسے جاری کردیئے ہیں۔
صوبائی وزیر ظہور بلیدی کا کہنا تھا کہ یقینی طور پر کوئٹہ میں پانی کی قلت اہم مسئلہ ہے ڈیمز کی تعمیر ناگزیر ہے وفاق نے وفاقی پی ایس ڈی پی میں کچھ منصوبوں پر کٹ لگایا ہم نے وفاق سے کہا کہ ہمارے منصوبوں پر کٹ نہ لگایا جائے جس پر وفاق نے اتفاق کیا ہے ڈیم کی تعمیر پر ہمارا اجلاس ہوچکا ہے جلد وفاق میں بھی اس سلسلے میں اجلاس ہوگا۔
جمعیت علماء اسلام کے سید فضل آغا نے کہا کہ یہ بیس سال پرانا منصوبہ ہے بتایا جائے کہ فزیبلٹی کب وفاق کو بھیجنے کا ارادہ ہے اور اس پر اب تک کتنی پیشرفت ہوئی ہے کیونکہ پانی کی قلت وفاق کا نہیں بلکہ صوبے کا مسئلہ ہے اس پر ہم نے خود دلچسپی لینی ہے صرف فزیبلٹی کی تیاری سے ڈیم نہیں بنیں گے صوبائی حکومت بتائے کہ اس منصوبے پر کب تک کام کا آغاز ہوگا ۔
وقفہ سوالات میں پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے سپیرہ راغہ شاہراہ کی تعمیر کے حوالے سے اپنے متعلقہ سوال پر کہا کہ یہ شاہراہ انتہائی اہمیت کی حامل ہے مگر یہ بات افسوسناک ہے کہ جس شاہراہ کی تعمیر پر لاگت 1604ملین ہے اس کے لئے صرف 2سو ملین مختص کئے گئے ہیں شاہراہ کی تعمیر سے لورالائی کا سفر دو گھنٹے کم ہوجائے گا۔
جمعیت کے سید فضل آغا کا کہنا تھا کہ سوال کے جواب میں اعداوشمار بھی پریشان کن ہیں اس کی وضاحت کی جائے کہ جب سڑک پر پانچ سال سے کام ہی نہیں ہورہا تو پھر427ملین روپے کس مد میں جاری کئے گئے ۔
جس پر صوبائی وزیر اطلاعات ظہور بلیدی کا کہنا تھا کہ یقینی طو رپر یہ سڑک انتہائی اہمیت کی حامل ہے صوبائی حکومت پی ایس ڈی پی پر نظر ثانی کررہی ہے مذکورہ سڑک کے منصوبے کو پی ایس ڈی پی میں ترجیح دیں گے تاہم انہو ں نے 427ملین روپے کی تفصیلات سے متعلق آئندہ اجلاس میں آگاہ کرنے کی یقین دہانی کرائی جس پر ڈپٹی سپیکر نے سوال آئندہ اجلاس تک ملتوی کرنے کی رولنگ دی ۔
اجلاس میں جمعیت کے سید فضل آغا نے وقفہ سوالات کے آغاز پر سپیکر کی توجہ مبذول کرائی کہ انہوں نے ڈیڑھ ماہ قبل تیرہ سوالات اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائے جن میں سے اب تک صرف ایک سوال کا جواب آیا ہے جو افسوسناک اور اسمبلی سے مذاق کے مترادف ہے وزراء اور سپیکر سیکرٹریٹ سے متعلقہ محکموں کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ سوالات کے جوابات بروقت دیں تاکہ اداروں کی کارکردگی بہتر ہو۔
بلوچستان اسمبلی ، برج عزیز خان ڈیم پر اپوزیشن جماعتیں تقسیم
وقتِ اشاعت : November 6 – 2018