کوئٹہ: ضلع چاغی خشک سالی کی لپیٹ میں، 7 ہزارخاندان متاثر، تین ہزارمتاثرہ خاندانوں کے راشن 20 دنوں بعد بھی تقسیم نہیں کئے گئے، ہزاروں کی تعداد میں مال مویشی مرنے لگے ہیں۔
قحط سے زمین بیٹھنے لگ گئی ہے، چاغی کے دور دراز دیہاتوں میں سروے کاکام اب تک تعطل کا شکار، مقامی حلقوں کے مطابق خشک سالی سے متاثرہ خاندانوں کی تعداد 7 ہزار سے زائد ہے، ڈی سی چاغی نے 14 ستمبر کو صوبائی حکومت کو امدادی ریلیف کیلئے خط ارسال کیا تھا۔
مقامی حلقوں کے مطابق فوری طور پر امدادی کام کا آغاز نہ کیا گیا تو چاغی میں بڑے پیمانے پر انسانی بحران جنم لے سکتا ہے، پی ڈی ایم اے کی جانب سے تین ہزار خاندانوں کو راشن بجھوانے کے باوجود متاثرین میں تقسیم نہ کرنے سے علاقوں میں تشویش کی لہردوڑ گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ضلع چاغی شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہے، انتظامیہ کے مطاق خشک سالی سے اب تک 7 ہزار خاندان متاثر ہوئے ہیں، تین ہزار خاندانوں کیلئے راشن ضلع چاغی میں 20 روز قبل بجھوائے گئے تھے جواب تک گوداموں میں پڑے سڑرہے ہیں جنہیں متاثرہ خاندانوں میں اب تک تقسیم نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے علاقے لوگوں میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ڈی سی چاغی قسیم خان کاکڑ نے 14 ستمبر کو صوبائی حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر ضلع میں قحط پڑنے کے باعث امدادی سامان کیلئے خط ارسال کیا تھا جس کے بعدگزشتہ ماہ کے آخر کے دوران پی ڈی ایم اے نے تین ہزار متاثرہ خاندانوں کیلئے راشن بھجوادیا تھا۔ روزنامہ آزادی سے بات چیت کرتے ہوئے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ چاغی کے دور دراز علاقوں کے دیہاتوں میں اب تک سروے کاکام مکمل نہیں ہوسکا ہے جبکہ خشک سالی سے متاثرہ خاندانوں کی تعداد 7 ہزار سے زائد ہے ۔قحط پڑنے غذائی خوراک کی کمی کی وجہ سے خواتین اور بچے شدید متاثر ہوکر رہ گئے ہیں دوسری جانب ہزاروں مال مویشی مرنے لگے ہیں جبکہ مال مویشی شدید بیمار اور لاگر پڑگئے ہیں ، قحط کی وجہ سے بیشتر علاقوں میں زمین بھی بیٹھنے لگی ہے۔ واضح رہے کہ ضلع چاغی چیئرمین سینیٹ میرصادق سنجرانی، صوبائی وزیر خزانہ میرمحمد عارف حسنی کا حلقہ ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق عوامی نمائندوں نے اب تک متاثرہ علاقوں کا نہ تو دورکیا ہے اور نہ ہی متاثرین کی دادرسی کیلئے مؤثر اقدامات اٹھائے ہیں جس سے عوام شدید مایوسی کاشکار ہیں۔