|

وقتِ اشاعت :   November 6 – 2018

کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی میں خواتین کاکس کا قیام عمل میں لا ئے جانے کی تجویز منظور ،بلوچستان یونیورسٹی کی جانب سے نوہزار طلباوطالبات کے بی ایڈ اور ایم ایڈ کے امتحانات لینے سے انکار پر یونیورسٹی حکام کو سات نومبر کو اسمبلی سیکرٹریٹ میں طلب کرلیا گیا ۔ 

گزشتہ روز ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے ایوان میں توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے محکمہ ہائیر ایجوکیشن کے وزیر سے استفسار کیاکہ کیا یہ درست ہے کہ جامعہ بلوچستان سے منسلک 54کالجز طلباء کو بی ایڈ اور14کالجز ایم ایڈ کراتے ہیں ۔

کیا یہ بھی درست ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیٹی اسلام آباد کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کو جواز بنا کر سال2016کے سیشن بی ا یس کا امتحان لینے سے انکا کیا جبکہ جنوری2018ء میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور عدالت عالیہ کی جانب سے بی ایڈ اور ایم ایڈ کے امتحانات لینے کی اجازت دی گئی ۔

لیکن اس کے باوجود کنٹرولر جامعہ بلوچستان نے 9ہزار کے قریب طلباء کے امتحانات لینے سے انکار کیا اگر اس کا جواب اثبات میں ہے تو امتحانات نہ لینے کی وجوہات بتائی جائیں جس پر وزیر ہائیر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن ظہور بلیدی نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ9ہزار طلباء سے امتحانات نہیں لئے گئے اور یونیورسٹی کے سینڈیکیٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ کچھ پرائیویٹ کالجز میں جو طلباء و طالبات پڑھ رہے تھے ۔

ان کے داخلے نہیں بھیجے کیونکہ وہ مسلسل غیر حاضر رہے تھے مگر اس معاملے پر بلوچستان یونیورسٹی کے حکام کو کہہ کر مسئلے کا حل نکالیں نصراللہ زیرئے نے کہا کہ چھ ماہ سے معاملہ تاخیر کا شکار ہے اور اب تک 9ہزار طلباء سے امتحانات نہیں لئے گئے ۔

داخلہ فیس کی وجہ سے یونیورسٹی کو 10کروڑ روپے بھی جمع ہوئے یونیورسٹی حکام کو بلا کر اس معاملے کی وضاحت طلب کی جائے کیونکہ عدالت نے بھی اس معاملے پر واضح احکامات دیئے ہیں کہ جن طلباء وطالبات نے فیس جمع کرائی ہے ان سے امتحانات لئے جائیں مگر چھ مہینوں سے معاملہ تاخیر کا شکار ہے ۔

صوبائی وزیر خوراک اسد بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کی حکومتوں نے ایسا کوئی اقدام نہیں کیا کہ توہین عدالت ہو حکومت کو چاہئے کہ عدالتی فیصلے پر فوری عملدرآمد کرے 9ہزار طلباء جو کہ بلوچستان کے ہیں جو بھی ان کے مستقبل سے کھیلنا چاہتا ہے یا تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں وہ بلوچستان دشمنی کررہے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔ 

ظہور بلیدی نے کہا کہ یہ ہمارے بچے ہیں اور ان کا وقت ضائع نہیں کریں گے یونیورسٹی حکام کو بلا کر بات کریں گے اور مسئلہ حل کرائیں گے ۔ سید فضل آغا اور احمد نواز بلوچ نے کہا کہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے جس سے نوجوانوں کا مستقبل جڑا ہوا ہے یونیورسٹی حکام کو بلا کر اس معاملے پر بات کی جائے ۔

سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی حکام کو سات نومبر گیارہ بجے اسمبلی سیکرٹریٹ میں طلب کرکے اس معاملے پر بات کریں گے ۔ ۔بی این پی کی شکیلہ نوید دہوار نے کہا کہ 2014ء میں لیکچرر ز کی تقرریوں کے لئے امتحانات ہوئے تمام شعبوں میں لیکچررز تعینات ہوچکے ہیں ۔

صرف براہوی ڈیپارٹمنٹ کے کامیاب امیدوار اب تک تعیناتی سے محروم ہیں اس سلسلے میں وائس چانسلر سے بات کرکے اقدامات کئے جائیں ۔اجلاس میں بلوچسان عوامی پارٹی بشریٰ رند نے تحریک پیش کی کہ بلوچستان صوبائی اسمبلی مجریہ1970کے قاعدہ نمبر180کے تحت بلوچستان اسمبلی میں خواتین کاکس کا قیام عمل میں لایا جائے جس کی ایوان نے منظوری دے دی ۔ 

اجلاس میں بلوچستان عوامی پارٹی کی بشریٰ رند کو یونیورسٹی آف بلوچستان کے سینڈیکیٹ کے لئے رکن منتخب کرنے کی تحریک بھی منطوری دے گئی جس کے بعدڈپٹی سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا ۔