خضدار: محکمہ مواصلات وتعمیرات خضدارمیں بدترین کرپشن تسلسل کے ساتھ جاری ،قومی خزانے کوسالانہ کروڑوں روپے نقصان پہنچانے والے صوبے کے سب سے کرپٹ آفیسران تاحال نیب کی نظروں سے اوجھل ،درجہ چہارم کی معمولی اسامی پرتعینات نام نہادیونین کے صدربھی کروڑوں سے کھیلنے لگیں،سینکڑوں بوگس ملازمین کے نام پرآنے والی تنخواہیں ۔
محکمہ کے آفیسران ،یونین عہدیداراوربااثرسیاسی شخصیات میں تقسیم ہورہی ہیں مگرپوچھنے والاکوئی نہیں،رپورٹ کے مطابق ایک جانب ملک خصوصاصوبے کوبدترین مالی بحران کاسامناہے مگردوسری جانب محکمہ مواصلات وتعمیرات خضدارمیں بدعنوانی کا بدنام زمانہ سلسلہ اب بھی تھم نہ سکا۔
آفیسران کی توبات ہی الگ محکمہ میں معمولی اسامیوں پرتعینات بااثراہلکاروں کے اثاثے بھی اربوں سے تجاوزکرچکے ہیں ،سالانہ درجنوں بوگس اسکیمات کے نام پرکروڑوں ہڑپ کرنے کادھندہ سب سے منافع بخش کاروباربن چکاہے ۔
واضح مثال کچھ عرصہ پہلے سندھ اوربلوچستان کے مابین تنازع کاسبب بننے والے ڈاریاڑو،پیر ابراہیم جہاں زمین پرتوکسی گرلز پرائمری سکول کانام ونشان نہیں مگرمحکمہ مواصلات وتعمیرات خضدارکے ریکارڈمیں وہاں مڈل سکول کی عمارت کئی سال پہلے مکمل ہوچکی ہے ۔
ا سی طرح کرخ کے ایک گمنام علاقہ بستی جہاں اب انسانی آبادی کاوجودنہیں مگربی اینڈآروالے فرض شناس وہاں بھی سول ڈسپنسری (BHU)تعمیرکرکے اپنے فرض سے سبکدوش ہوچکے ہیںیہ توچندمعمولی مثالیں ہیں مگرنظروں سے اوجھل اس طرح کے بوگس منصوبوں کی تعدادکاکوئی شمارنہیں جو مذکورہ محکمے کے اہلکاروں کے اثاثوں میں اضافے کاموثرزریعہ ہیں۔
90ء کی دہائی کے بعد جس کے بعدمذکورہ محکمہ میں تقرریوں پرقانونی طوپرتوپابندی ہے اس وقت ملازموں کی تعدادبمشکل سینکڑوں میں تھی مگر اب مقامی آفیسران کی مہربانیوں سے ہزاروں سے تجاوزہیں ۔
جن میں نہ صرف دیگرصوبوں کے خوش نصیب بلکہ بیرون ملک بیٹھے درجنوں ملازمین بھی شامل ہیں ،بی اینڈآرکے آفیسران ،کیشیئرز،کلرکس اوریونین عہدیداران کے بے قابوہوتے اثاثوں کاجائزہ لیاجائے توبخوبی علم ہوجائے گاکہ یہ محکمہ خضدارمیں کس قدرمنافع بخش ہوچکاہے ۔
انکشاف کے مطابق کراچی کے ایک پوش علاقے میں ایک ایسی کالونی بھی ہے جہاں پرتعیش مکانات کی ملکیت صرف بی اینڈآرخضدارکے بااثرملازمین اوریونین عہدیدارن کی ہے اس کے علاوہ حب چوکی وندرلسبیلہ کوئٹہ سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں ان کے کروڑوں روپوں کے اثاثے موجودہیں ۔
رپورٹ کے مطابق محکمے کے سینکڑوں لاچاراورغریب ملازمین کوبلیک میل کرنے کاگھناؤنادھندہ جس میں یونین کانام نہادسرکردہ عہدیداران اوران کے کاروباری شراکت دارساہوکارتاجربھی ملوث ہیں جس کے زریعے سادہ لوح ملازمین کی تنخواہیں براہ رست انہیں اداکرنے بجائے ساہوکارتاجروں کے مخصوص دکانوں سے خریداری کاپابندکیاگیاہے ۔
بعدازاں ماہانہ جمع ہونے ہونے والی خطیر رقم بڑے شہروں میں اپنے ذاتی کاروبارمیں لگایاجاتاہے اب تونوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ معمولی کشیئر،کلرک اورایکسیئن بھی اس قدرصاحب حیثیت ہوچکے ہیں ۔
کہ علاقے کے بااثرسیاسی اورقبائلی شخصیات کے خوشی وغم کے مواقع پرآنے والی تمام اخراجات کی زمہ داری بخوشی قبول کرکے ان کی خوشنودی حاصل کرنے کاکوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اس وقت بھی شہرمیں مختلف مقامات پربا اثرسیاسی،قبائلی شخصیات کے لئے زیرتعمیرذاتی عمارتوں کاچرچازبان عام پرہے جس پرآنے والے اخراجات کی مکمل زمہ داری بی اینڈآرکے کرپٹ آفیسران کے کندھوں پرڈال دی گئی ہے۔
،ضرورت اس امرکی ہے کہ محکمہ مواصلات وتعمیرات خضدارمیں کئی دہائیوں سے ہونے والی بدعنوانی اوربے قائدگیوں کا نوٹس لیکراندروں ملک کروڑوں اوراربوں کے اثانے رکھنے والے ملازمین ،یونین عہدیداران کے خلاف کاروائی کرکے قومی خزانے کونقصان پہنچانے والوں کوقرارواقعی سزاء دی جائے ۔
خضدار، مواصلات میں کرپشن کا تسلسل جاری
وقتِ اشاعت : November 15 – 2018