|

وقتِ اشاعت :   November 15 – 2018

کوئٹہ: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ گوادر کو ریلوے کا الگ ڈویڑن قرار دے دیا ہے، حکومت بلوچستان نے زمین دیدی ہے وزیراعظم عمران خان جلد گوادر میں ریلوے اسٹیشن کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ ٹرینوں اور پٹڑیوں کی حالت زار بہتر بناکر ریلوے کے سفر کر سستا اور آسان بنارہے ہیں۔ 

نئی ٹرینیں چلانے اور بوگیوں کی صورتحال بہتر بنانے کا ہدف جلد پورا کریں گے۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واڈا بھی ان کے ہمراہ تھے۔ 

اس موقع پر ڈویڑنل سپرنٹنڈنٹ اور دیگر ریلوے حکام نے وفاقی وزراء4 اور گورنر سندھ کو ریلوے سے متعلق بریفنگ دی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ تاخیر سے چارج لینے کے باوجود وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دیئے گئے ہدف کو پورا کررہے ہیں۔ 

سو دنوں سے پہلے ہی ہم چار ٹرینیں سندھ ایکسپریس،میر پور خاص ، فیصل آباد سے ملتان اور رحمان بابا ایکسپریس چلائیں گے۔ہم پچاس نئی بوگیاں خود بنارہے ہیں۔اسی طرح پچیس دسمبر سے پہلے ہم دو نئی مال بردار ٹرینیں چلائیں گے اور تیسری مال گاڑی فروری تک چلائی جائے گی۔ 

پچاس دنوں میں ہم نے ریلوے اسٹیشنز پر مفت انٹرنیٹ اور ٹریکنگ کا نظام رائج کیا ہے۔ ہم نے ریلوے کے آمدن میں دو ارب روپے کا اضافہ کردیا ہے جبکہ تیل کی بچت کیلئے دس فیصد بجٹ مختص کردیا ہے۔ 

ریلوے پٹڑیاں ستر سال پرانی ہیں۔ پٹڑیوں کی حالت بہتر بنانے کیلئے گینگزمین اور چھوٹے مزدوروں کی دس ہزار نئی آسامیاں نکالی ہیں۔ وزیراعظم نے ہمیں ٹاسک دیا ہے کہ ریلوے کو عوام کیلئے آسان اور بہتر بنایا جائے ہم اس کوپورا کرینگے۔ ماضی میں ریلوے کو لوگوں نے مال بٹورنے اور کمیشن کھانے کیلئے استعمال کیا۔ اب ہم اس کی حالت کو بہتر بنائیں گے۔ 

شیخ رشیداحمد نے کہا کہ ہم بلوچستان حکومت کے مشکور ہیں انہوں نے بہت بڑا احسان کیا ہے کہ گوادر ریلوے اسٹیشن کیلئے زمین دے دی ہے۔ ریلوے کے سات ڈویڑن پہلے تھے اب گوادر کو بھی ہم نے ریلوے کا الگ ڈویڑن قرار دے دیا ہے۔ 

وزیراعظم جب بھی گوادر کا دورہ کریں گے ان سے گوادر میں ریلوے اسٹیشن کا سنگ بنیاد رکھائیں گے۔ حکومت بلوچستان نے ہمیں گوادر میں سینکڑوں ایکڑ زمین دی ہے ہم 280ایکڑ زمین مزید مانگ رہے ہیں تاکہ ہم دنیا کے شایان شان تاریخی ریلوے اسٹیشن بنائے۔ 

وزیر ریلوے نے کہا کہ جب وہ پہلے حکومت میں آئے تو اس وقت 69انجن اور پھر 63 انجن کی خریداری کا کیس نیب میں تھا۔ اب جب حکومت میں آئے ہیں تو 55 انجن کا کیس نیب میں ہے جو چالیس چالیس کروڑ روپے میں خریدے گئے اور یہی انجن انڈیا نے بیس کروڑ روپے کے خریدے۔ 

انہوں نے پہلے دو انجن خرید کر آزمائشی بنیاد پر چلائے اور ہم نے ایک دم پوری لاٹ منگوائی۔ اس صورتحال میں اب ہم کوئی نئے انجن یا ٹرین نہیں خرید رہے۔ ہم خود ریلوے کی فیکٹری میں بوگیاں بنارہے ہیں۔

یہ بوگیاں جس وقت تیار ہوئی تو اس میں سب سے اولیت بلوچستان کو دینگے۔ ہم نے بولان میل کی تینوں ٹرینوں کی بوگیاں نئی کردی ہیں۔ہم نے ٹرینوں کے کرایے کم کردیئے ہیں اور اکبر بگٹی ایکسپریس میں لائر اے سی بھی لگادی ہے۔ 

ہم ریلوے کا سفر سستا اور آسان بنارہے ہیں چونکہ بلوچستان میں ریلوے کا سفر بہت لمبا ہے اس لئے لوگ بسوں پر سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ پٹڑیوں کی حالت بہتر بنانے کے بعد ٹرینوں کی رفتار بڑھ جائے گی۔ 

چین کے نائب وزیر مواصلات آئندہ چند دنوں میں پاکستان آرہے ہیں اللہ کرے کہ ان کے ساتھ معاملات طے پاجائے۔ ہم ایل ایم ون کراچی تا پشاور اور ایم ایل ٹوکوٹھڑی تا اٹک ریلوے پٹڑی کا کام حقیقی قیمت پر چین کو دین کو تیار ہیں بلکہ وزیراعظم کی اجازت لیکر ایم ایل تین یعنی روہڑی تا چمن ریلوے پٹڑی بھی وزیراعظم کی اجازت لیکر چین کو دینا چاہتے ہیں۔