|

وقتِ اشاعت :   November 16 – 2018

کوئٹہ: گزشتہ ماہ ایران سے اغوا ہونیوالے ایرانی بارڈر فورس کے بارہ میں سے پانچ اہلکاروں کو اغوا کاروں نے رہا کردیا۔ پاکستانی حکام نے مغویوں کو ایرانی حکام کے حوالے کرنے کیلئے کارروائی شروع کردی۔ 

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے اپنے بیان میں بتایا کہ پاکستانی قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی کوششوں کے نتیجے میں پانچ ایرانی مغوی اہلکار وں کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا ہے۔ پانچوں اہلکارصحت مند حالت میں ہے اور ایرانی حکام کے حوالے کیا جارہا ہے۔ 

انہوں نے مزید بتایا کہ باقی مغوی اہلکاروں کی بازیابی کیلئے بھی عسکری قیادت کی نگرانی میں ٹھوس اقدامات کئے جارہے ہیں۔ایران کی سرکاری میڈیا کے مطابق ایرانی مسلح افواج پاسداران انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل محمد علی جعفری نے بھی ایرانی شہر قزوین میں نیوز کانفرنس میں تصدیق کی کہ پانچ مغوی اہلکاروں کو رہا کردیا گیا ہے اور وہ اس وقت پاکستانی حکام کی تحویل میں ہیں اور جلد اپنے گھر بحفاظت لوٹ آئیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ باقی 7 اہلکاروں کی رہائی کے لئے بھی کوششیں جاری ہیں۔ہم ان کی رہائی کیلئے نہ صرف تمام وسائل اور صلاحیتیں بروئے کار لارہے ہیں بلکہ پاکستانی حکام کا تعاون بھی حاصل کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اغوا کار ایرانی اہلکاروں کے بدلے میں ایران میں قید اپنے سیاسی مجرم ساتھیوں کی رہائی چاہتے ہیں جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران کسی غیر قانونی مطالبے کو تسلیم نہیں کرے گا۔جنرل جعفری نے کہا کہ تمام مغوی اہلکاروں کی رہائی کے لئے وقت درکار ہے مگر پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔

ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق ایرانی پاسدران انقلاب کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل رمضان شریف نے بتایا کہ پاکستانی حکام کو تہران کو آگاہ کیا ہے کہ اغواء کاروں نے پہلے مرحلے میں پانچ ایرانی مغوی اہلکاروں کو رہا کردیا ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر کے وسط میں پاکستان کے صوبے بلوچستان سے ملحقہ ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان کے سرحدی شہر میر جاواہ میں نامعلوم افراد نے ایرانی بارڈر فورس کے بارہ اہلکاروں کو اغوا کرلیا تھا۔یہ اہلکار پاک ایران سرحد کی حفاظت پر مامور تھے۔ایرانی حکام کا دعویٰ تھا کہ انہیں نشہ آور کھلا کر ایک چیک پوسٹ سے اغواء کرکے پاکستان منتقل کردیا گیا ہے۔ایران نے مغویوں کی بازیابی کیلئے پاکستان کو مشترکہ آپریشن کی پیشکش کی تھی۔ 

اغوا کی ذمہ داری ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں سرگرم مسلح تنظیم جیش العدل نے قبول کی تھی۔ تقریباً چھ برس قبل وجود میں آنیوالی یہ تنظیم اس سے قبل بھی ایرانی فورسز پر کئی بار حملے کرچکی ہیں۔ 

جیش العدل نے مغویوں کی رہائی کے بدلے اپنے مطالبات کی فہرست پیش کی تھی جس میں بلوچ سیاسی قیدیوں کی رہائی کے علاوہ مذہبی اور لسانی تفریق کی کی بنیاد پر اقدامات کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔