|

وقتِ اشاعت :   November 18 – 2018

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان کو دباؤ میں لانے کی کوشش یا کوئی اور وجہ ؟ اسپیکربلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نے ایک بار پھر عہدہ چھوڑنے کی دھمکی دیدی۔

پارٹی ذرائع کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی میں کئی امور پر اختلافات موجود ہیں۔یہ اختلافات وزیراعلیٰ جام کمال خان اور اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کے درمیان حال ہی میں وزیراعلیٰ کے معاونین خصوصی کے تقرر پر مزید شدت اختیار کر گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے سولہ نومبر کو چار افراد کو اپنا معاون خصوصی مقرر کیا جن میں رامین محمد حسنی بھی شامل ہیں۔ عبدالقدوس بزنجو نے اپنے علاقائی سیاسی حریف رامین محمد حسنی کی تعیناتی کی شدید مخالفت کی۔ انہیں دیگر حکومتی فیصلوں سے بھی اختلاف ہیں۔ سابق وزیراعلیٰ اہم حکومتی معاملات میں کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے حلقے کیلئے زیادہ سے زیادہ فنڈز کا حصول بھی چاہتے ہیں۔ 

وزیراعلیٰ جام کمال نے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دی تو عبدالقدوس بزنجو نے وزیراعلیٰ کو دباؤ میں لانے کیلئے اپنے استعفے کی حکمت عملی بنائی اور میڈیا میں خبریں پھیلائی کہ وہ حکومتی فیصلوں میں اعتماد میں نہ لانے پر عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔

تاہم بلوچستان عوامی پارٹی کے ذرائع کا کاکہنا ہے کہ عبدالقدوس بزنجو کا استعفیٰ کی دھمکی سیاسی حربے کے سواء کچھ نہیں۔وہ اس طرح کے حربے ماضی قریب میں بھی استعمال کرچکے ہیں۔عام انتخابات کے بعد بھی من پسند عہدہ حاصل کرنے کیلئے انہوں نے سیاسی حربے استعمال کئے تھے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی ترجمان بشریٰ رند نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ عبدالقدوس بزنجو کے مستعفی ہونے کی کوئی خبر ابھی تک پارٹی کو موصول نہیں ہوئی۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی نائب صدر اور صوبائی وزیر اطلاعات ظہور احمد بلیدی کا کہنا ہے کہ عبدالقدوس بزنجو حکومت کا اہم حصہ ہیں انہوں نے پارٹی اجلاسوں میں بھی کبھی ایسے تحفظات اکا اظہار نہیں کیا۔ اگر ان کے کوئی تحفظات ہیں بھی تو وہ دور کئے جائیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت میرٹ پر کام کررہی ہے جس میں اسپیکر کا کردار اہم ہے۔میر عبدالقدوس بزنجو ہم سے دور بھی جانا چاہیں تو ہم انہیں جانے نہیں دینگے۔