|

وقتِ اشاعت :   November 19 – 2018

کوئٹہ : بلوچستان کی طلباء تنظیمیں طلباء ایجوکیشن الائنس کے پلیٹ فارم پر متحدتعلیمی اداروں میں طلباء یونینز کی بحالی، اسکول کالجز اور یونیورسٹیز میں بنیادی تعلیمی سہولیات کی فراہمی ،اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پر امن تعلیمی ماحول کا قیام، غریب طلباء کو اسکالر شپ کی فراہمی ، داخلہ فیسوں میں کمی، تعلیمی ہاسٹلز میں انٹرنیٹ کی سہولیا ت کی فراہمی، کالج اور یونیورسٹیز میں بی ایس کے داخلوں میں اضافہ، ڈائریکٹریٹ کے زریعے ہونیوالے داخلوں میں شفافیت ،بند ہوسٹلز کی بحالی، کالجز اور یونیورسٹیز میں چوبیس گھنٹے لائبرریز کو کھلارکھنے۔

تعلیمی اداروں سے ڈراپ آؤٹ ہونیوالے طلباء کے مسئلہ کو سنجیدگی سے لینے ، پی ایچ ڈی اور ایم فل کے طلباء و طالبات کو ماہانہ پچیس ہزار روپے وظیفے کی ادائیگی، ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے والے تمام لیکچرارز کا ریکارڈ یونیورسٹیز کی ویب سائٹ پر آویزاں کرنے ،بیرون ملک یونیورسٹی کے اخراجات پر پی ایچ ڈی کرنے والے اساتذہ کو یونیورسٹی میں کلاسز لینے کا پابند بنانے۔

یونیورسٹی میں غیر نصابی سرگرمیوں، لیکچر پروگرام، کلچر میوزک پروگرام اور فنون لطیفہ کے لیے علیحدہ شعبہ جات اور قدرتی وسائل کے حوالے سے تعلیمی اداروں میں جدید تحقیقاتی مراکز کا قیام کلچر لسانیت ثقافت و آرکیالوجی کے لیے بیرون ملک جانے والے افراد کو واپسی پر طلباء کو معلومات فراہم کرنے کا پابند بنانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ 

گزشتہ روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طلباء ایجوکیشن الائنس کے رہنماؤں خالد بلوچ ، حمید بلوچ ،غنی بلوچ ، زبیر شاہ ، کبیر افغان ، حمید شیرانی ، مشتبہ زائد وو دیگر کا کہنا تھا کہ جامعہ بلوچستان میں ہونے والی تعیناتیوں میں میرٹ کو پامال کرکے اقرباء پروری کی بنیاد پر لوگوں کو تعینات کیا گیا ہے ۔ ادارے میں ترقیاتی منصوبوں میں کمیشن لیا جارہا ہے ۔ 

ان کا کہنا تھا کہ جعلی ڈگری کیس اور جعلی امتحانات کیس کی تحقیقات کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کی جائے ۔ 1996ء کے ایکٹ کے تحت جامعہ بلوچستان کی اہم اور کلیدی عہدوں ٹریژرار، رجسٹرار، کنٹرولر، ڈی جی پلاننگ پروائس چانسلر سمیت ڈیپارٹمنٹس کے چیئرمین کو مستقل طور پر تعینات کرکے ادارہ میں جاری بلیک میلنگ کو ختم کیا جائے ۔ 

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ صوبے کی تمام جامعات میں سنڈیکٹ ،اکیڈمک کونسل میں طلباء و کالج اساتذہ کی نمائندگی کو بحال کیا جائے صوبے کے جن علاقوں میں بلوچستان یونیورسٹی، ایس بی کے یونیورسٹی، آئی ٹی یونیورسٹی،اوتھل یونیورسٹی، خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی کے کیمپسز کی ضرورت ہے وہاں کھولے جائیں اور سکولوں کالجز اور یونیورسٹیز کے لیول پر طریقہ امتحانات کو مزید شفاف بناکر نکل کے خاتمہ کو یقینی بنایا جائے ۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کالجز اور یونیورسٹیز میں بی ایس طریقہ امتحانات میں مسلسل بعض اساتذہ اور سٹاف کی جانب سے طلباء وطالبات کے ساتھ ناانصافیوں کا خاتمہ کیا جائے ۔ اور اساتذہ کو پابند کیا جائے کہ وہ کسی بھی طالب علم کے خلاف ذاتی عناد کی بنیاد پر امتحانات میں فیل کرنے اور ڈراپ آؤٹ کرنے سے باز رہیں۔ 

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بلوچستان یونیورسٹی اور بعض دیگر تعلیمی اداروں میں اساتذہ مسلسل اس تعلیم دشمن عمل میں ملوث ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ امتحانات میں مخصوص لابی کی امتحانی ڈیوٹیاں ختم کی جائے ۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ طلباء تنظمیں طلباء کے مفادات کے برعکس تعلیمی اداروں میں رورکھے گئے تعلیم دشمن پالیسوں کیخلاف بھر پور احتجاجی تحریک چلائیں گے ۔