|

وقتِ اشاعت :   November 19 – 2018

کوئٹہ: ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کا کہنا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے سابق ڈی آئی نعیم کاکڑ نے سیکورٹی کا مطالبہ نہیں کیا تھا ،واقعہ کی مختلف پہلوؤں پر تفتیش کررہے ہیں۔

ٹارگٹ کلنگ کی سابقہ 15 وارداتوں میں ایک ہی گروپ ملوث تھا ، دہشت گردی کا عام خطرہ موجود ہے۔کوئٹہ میں سیکٹر کمانڈر ایف سی بریگیڈئیر تصور کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرازق چیمہ نے بتایا کہ نعیم کاکڑ کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ نماز پڑھنے کے لئے جا رہے تھے ۔ 

اسپیشل ونگز ، ایجنسیاں اور پولیس پہلے سے زیادہ واقعات کی جڑ تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں، معلومات جب پختہ ہوجائیں گی تو میڈیا کے ساتھ تبادلہ کیا جائے گا ، ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی تحقیقات سابقہ واقعات سے جوڑ کر رہے ہیں ، دہشت گردی کا عام خطرہ موجود ہے جہاں حساسیت اور اہم شخصیات ٹارگٹ کی جانوں کو خطرہ وہاں آگاہ کر دیا گیا ہے۔

بارہ ربیع الاول کی سیکورٹی کے حوالے سے ڈی آئی جی کوئٹہ نے بتایا کہ عید میلاد النبی پر شہر کے تیرہ مقامات سے جلوس نکالے جائیں گے، جلوس مقرر کردہ پوائنٹ سے صبح آٹھ بجے روانہ ہوں گے اور دوپہر ظہر کے وقت اختتام پذ یز ہوں گے، جلوس کی سیکورٹی پولیس ، بی سی اور اے ٹی ایف کے 3 ہزار اہلکار تعینات کئے جائیں گے ۔

ایف سی کی نفری اس کے علاوہ ہو گی ، پہاڑوں پر سیکورٹی کی ذمہ داری لیویز کو سونپی جائے گی، ٹریفک کنٹرول کرنے کے لئے پولیس کے چار سو اہلکار تعینات ہوں گے ، 12 موٹر سائیکلوں پر 240 جوان جلوس کی بیرونی جانب سیکورٹی کے فرائض سر انجام دیں گے۔

اسپیشل موبائل یونٹ اور ناکہ جات بھی قائم کئے جائیں گے۔ڈی آئی جی نے بتایا کہ جلوس کے تمام روٹ پر آنیوالی گلیوں کو ڈیپ پلگنگ کر کے بند کیا جائے گا،تمام روتس کو اسپیلش برانچ، بی ڈی ایس کے ذریعے چیک کیا جائے گا ، جلوس کے داخلی راستوں پر 6 واک تھرو گیٹس نصب ہوں گے جبکہ ہیلی کاپٹر ، سی سی ٹی وی سے بھی جلوس کی نگرانی کی جائے گی۔

عبدالرزاق چیمہ نے کہا کہ جلوس کی مناسبت سے دکانوں ، ہوٹلوں ، مکانوں مارکیٹوں اور رہائشی علاقوں کا سروے کر لیا گیا ہے ، ڈیوٹی پر تعینات تمام پولیس ، ایف سی اہلکاروں ، محکمہ جات کے ملازمین کو سیکورٹی پاس جاری کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سیف سٹی پراجیکٹ کا منصوبہ محکمہ قانون اور کنسلٹنٹس کے پاس ہے ہم بھی منتظر ہیں کہ سیف سٹی منصوبہ جلد از جلد مکمل ہو جبکہ ٹریفک اور پارکنگ کے مسائل حل کرنے کے لئے تمام اداروں کو آپس میں رابطے قائم کرتے ہوئے کام کرنا ہوگا۔