|

وقتِ اشاعت :   November 20 – 2018

کوئٹہ: کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ دہشتگردی کی جنگ کا رخ ایک ایجنڈے کے تحت بلوچستان کی طرف موڑا گیا مگر سیکورٹی اداروں نے عوام کی مدد سے دشمن کے عزائم اور منصوبے ناکام بناکر امن قائم کردیا ہے۔ 

بلوچستان کی ترقی کیلئے وفاقی و صوبائی حکومت اور عسکری قیادت سنجیدگی سے ملکر کام کررہی ہے ،بلوچستان کی ترقی کا منصوبہ ایک شکل میں آچکا ہے ، جلد صوبے کی معاشی اور سماجی ترقی کے بڑے منصوبوں پر کام شروع ہوگا۔ وہ کوئٹہ میں ایف سی بلوچستان کے زیر اہتمام آپریشنل ایکسی لینس ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ 

اس تقریب میں امن وامان کے قیام اور دہشتگردی کے منصوبے ناکام بنانے کیلئے کئے گئے آپریشنز میں اہم کردار ادا کرنے اور ملک کیلئے خدمات انجام دینیوالے ایف سی، پولیس اور لیویز کے افسران ،جوانوں ،شہداء کے لواحقین، سیاسی شخصیات، قبائلی عمائدین ، کھلاڑیوں اور صحافیوں میں ایوارڈز تقسیم کئے گئے۔ 

تقریب میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، سینیٹر سرفراز بگٹی،سینیٹر انوار الحق کاکڑ، آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم احمد انجم،آئی جی پولیس بلوچستان محسن حسن بٹ کے علاوہ ارکان سینیٹ ،قومی و صوبائی اسمبلی، سیاسی و قبائلی عمائدین، پاک فوج،ایف سی، پولیس، لیویز کے افسران اور جوانوں، شہداء کے لواحقین ،اساتذہ ،صحافیوں اور دیگر نے شرکت کی۔

کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے تقریب کے انعقاد پر ایف سی کو سراہا اور کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ ہم نے مربوط طریقے سے اپنے اتحاد کے ساتھ لڑی اور امن تک پہنچے۔ یہ جنگ صرف پاک فوج، ایف سی ، پولیس اور لیویز نے اکیلے نہیں لڑی بلکہ تمام بلوچستان کے لوگ اپنی سیکورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے تھے۔ 

سب نے ملکر اس جنگ میں کامیابیاں حاصل کیں اور الحمداللہ ہم سرخرو ہوئے جس پر سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے ایوارڈ جیتنے والوں کو بھی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ وہ تمام لوگ جنہوں نے یہاں ایوارڈز حاصل کئے ،میں ایک سال کے عرصے سے ان تمام واقعات کا چشم دید گواہ ہوں جن کی بنیاد پر انہیں ایوارڈ دیئے گئے۔ 

جو پیشہ ورانہ مہارت ایف سی بلوچستان نے دکھائی اس پر مبارکباد کی مستحق ہے۔ بلوچستان کے دور دراز، مشکل ترین ، پہاڑی علاقوں، نالوں اور سرحدوں پر ایف سی کے جوانوں اور افسران نے کامیابی سے اپنے فرائض سرانجام دیئے اوربلوچستان کے سرحد کو عبور کرنے کی کوششوں کو ناکام بنایا۔ 

ایسے دور دراز اور مشکل علاقوں میں جہاں کوئی پہنچ نہیں سکتا انہوں نے بم دھماکوں، راکٹ حملوں اور فائرنگ سمیت تمام دہشتگرد حملوں اور خطرات کا سینہ سپر ہوکر سامنا کیا۔ انہوں نے کہا کہ انعام وصول کرنے والوں کی آنکھوں میں فخر اور جذبہ ایمانی دیکھا یہی جذبہ ہم نے ان کی آنکھوں میں مشکل حالات میں بھی دیکھا اور انہوں نے ہر طرح کے حالات میں استقامت کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج، ایف سی، پولیس اور لیویز ہم سب عوام کی خدمت کیلئے ہیں۔ان فورسز کے کمانڈر کی حیثیت سے تقریب میں شرکت کرنے والے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس تقریب میں شریک لوگ ان حالات کے چشم دید گواہ ہیں جب بلوچستان کے حالات انتہائی خراب تھیاورسینکڑوں کی تعداد میں یہاں جنازے اٹھا کرتے تھے۔

کوئٹہ شہر کے اندر جانا مشکل تھا اور کوئٹہ سے باہر نکلنا بھی ایک چیلنج سمجھا جاتا تھا۔ اس وقت کے گواہان یہاں بیٹھے ہوئے ہیں ہم نے اس تقریب میں ان کی نظروں میں اپنی فورسز کیلئے فخر کا احساس دیکھا کہ آج الحمداللہ بلوچستان میں امن لوٹ چکا ہے اور ترقی کا عمل شروع ہوچکا ہے۔

کمانڈر سدرن کمانڈ نے کہا کہ دہشتگردی کے ناسور کو بلوچستان کی طرف موڑنا بغیر کسی ایجنڈے کے نہیں تھالیکن الحمداللہ باقی کے پاکستان کی طرح بلوچستان میں اتنی ہی تندہی اور منصوبہ بندی کے ساتھ اس ناسور کو ختم کیا گیا۔ 

اس کامیابی پر خاص طور پر اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور سراہتا ہوں کہ انہوں نے اکیسویں صدی کی پیچیدہ جنگ میں اہم کردار ادا کیا اور دشمن کے تمام عزائم اور منصوبے انہوں نے نہ صرف لوگوں کے سامنے بے نقاب کئے بلکہ ناکام بھی کئے۔ الحمداللہ دہشتگردی دم توڑ چکی ہے اور دن بہ دن ہم امن کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ دہشتگرد عناصر لوگوں کو بہکااور بھڑکا کر پہاڑوں پر لے جارہے تھے امن و امان میں خلل پیدا کیا جارہا تھا ان سے لوگوں کی جانیں لے جائی جارہی تھیں۔

اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ نہ صرف دہشتگرد گروہوں کے پاس نئے لوگ نہیں جارہے انہیں بھرتیاں نہیں مل رہیں بلکہ پہلے سے ان سے وابسطہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ رابطہ کررہے ہیں وہ واپس آنا چاہتے ہیں۔ بلوچستان حکومت نے پہلے ہی ہتھیار ڈالنے والوں کیلئے کیلئے ایک طریقہ کار وضع کیا ہے اور ان کیلئے مراعات پر مشتمل پیکیج کا بھی اعلان کیا ہے۔ 

پرسوں ہی ستر کے قریب لوگ سرحد پار کرکے اپنے ہتھیاروں سمیت واپس آئے ہیں وہ اپنے علاقوں میں جاکر امن سے رہنا چاہتے ہیں اوراس بات کو بھی تسلیم کررہے ہیں کہ ہمیں بہکایا اور بھڑکایا گیا جس کا ہمیں اور ہماری آنے والی نسلوں کا نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہتھیار ڈالنے کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

ابھی صرف کچھ عرصے کی بات ہے مکمل طور پر امن قائم ہوگا۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ ستر سالوں کی پسماندگی، نظر اندازی ایک طرف مگر اب وفاق میں وفاقی حکومت، صوبے میں بلوچستان حکومت اور عسکری قیادت ملکر بیٹھ کر بہت سنجیدگی سے بلوچستان کی ترقی پر کام ررہی ہے۔

بلوچستان ڈویلپمنٹ پلان الحمداللہ ایک شکل میں آچکا ہے آنے والے دنوں میں آپ بہت کام ہوتا ہوا دیکھیں گے اور کافی بڑے بڑے پیکیجز دیکھیں گے۔ امید ہے کہ بلوچستان میں ترقی کا عمل بہت تیزی سے شروع ہوگا اور انشاء4 اللہ ترقی ہوگی۔ امن اور ترقی کا آپس میں بہت قریبی تعلق ہے۔

آپ ابھی بھی انتظار نہیں کرسکتے کہ سو فیصد امن ہوگا تو پھر ترقی ہوگی۔ یا پھر سو فیصد ترقی ہوگی پھر امن ہوگا۔ امن اور ترقی نے ساتھ ساتھ چلنا ہے اور الحمداللہ اس وقت یہ ساتھ ساتھ چل رہے ہیں۔ جس طرح سے سڑکوں، پانی، زراعت، صنعت، کھیل، ساحلی علاقوں سمیت مختلف شعبوں کی ترقی پر کام ہورہا ہے۔ 

معدنی ذخائر، آئل اور گیس کی دریافت پر منصوبہ بندی ہوکر کام ہورہا ہے اورپہلے سے جاری کام کو وسیع کیا جارہا ہے اس کے نتیجے میں آنے والے دنوں میں ترقی اور خوشحالی ہوگی۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ بلوچستان میں سب سے زیادہ توجہ معاشی اور سماجی ترقی پر ہونی چاہیے اور اس سلسلے میں ہم حکومت بلوچستان کو ہر طرح کی مدد کی پیشکش کرتے ہیں اور اس کیلئے تیار بھی ہیں۔ ہم اس عمل میں ملکر آگے بڑھ رہے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کیلئے ایک بہت ہی خوشحال دور آرہا ہے جس میں سب کیلئے ایک روشن باب ہوگا۔ یہ ترقی باقی پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ عرصے میں بلوچستان پولیس میں بڑی اصلاحات ہوئیں ،ان کی تربیت پر کام کیا گیا۔ 

پاک فوج کی تربیت یافتہ پولیس کی نئی فورس کا قیام عمل میں لایا گیا۔ پاک فوج نے ایک باقاعدہ مستقل تربیتی مرکز بنادیا ہے جہاں ہم چاہتے ہیں کہ اسی طریقے سے پولیس کی تربیت کا سلسلہ جاری رہے۔ 

گزشتہ آئی جی اور موجودہ آئی جی پولیس محسن حسن بٹ نے پولیس کو اپنے پاؤں پر دوبارہ کھڑا کردیا ہے اس کا ایک مظاہرہ ہم نے کچھ ہی عرصہ پہلے پولیس کے ہاتھوں کوئٹہ شہر میں ٹارگٹ کلرز کا سراغ لگا کر انہیں مارتے ہوئے دیکھا۔ کوئٹہ کی پولیس اپنے پاؤں پر کھڑی ہوگئی ہے ہم چاہتے ہیں کہ اسی طرح سے یہ سلسلہ جاری رہے۔پولیس میں اصلاحات کے عمل میں ہم ہر قسم کی مدد کیلئے تیار ہیں۔ حکومت بلوچستان کے ساتھ ملکر ہم اس سلسلے کو آگے بڑھائیں گے۔