|

وقتِ اشاعت :   November 21 – 2018

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان کے معاونین خصوصی کی تقرری کا قانون بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔عدالت نے صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرکے دس روز میں جواب طلب کرلیا۔

بلوچستان اسمبلی نے گزشتہ ماہ وزیراعلیٰ کے معاونین خصوصی کے تقرر کا قانون پاس کیا تھا جس کے تحت وزیراعلیٰ آٹھ معاونین خصوصی تقرر کرسکتا ہے۔ہر معاون خصوصی کو ڈیڑھ لاکھ روپے تک تنخواہ اور گریڈ بائیس کے افسر کے مطابق مراعات ملیں گی۔ 

اس قانون کو شہری بابر مشتاق نے علی خان ایڈووکیٹ کے ذریعے بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور مؤقف کیا ہے کہ معاون خصوصی کے تقرر کا قانون آئین کی خلاف ورزی ہے۔سندھ ہائی کورٹ پہلے ہی اس طرز کے ایک قانون کو کالعدم قرار دے چکی ہے۔ 

بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس کامران ملاخیل پر مشتمل بنچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ معاونین خصوصی کا تقرر کرکے صوبائی حکومت نے مولوی اقبال حیدر برخلاف حکومت سندھ کی فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے۔

بلوچستان حکومت کا یہ فیصلہ اچھی حکمرانی کے دعوؤں کی جہاں نفی کرتا ہے وہی سرکاری خزانے پر بوجھ بھی بڑھے گا۔ چیف سیکریٹری بلوچستان، وزیراعلیٰ کے معاونین خصوصی اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹسز جاری کرکے ان سے دس روز میں جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے تحریری طور پر جواب طلب کیا ہے کہ بتایا جائے کہ معاون خصوصی کا تقررکس قانون کے تحت تعیناتی کی گئی۔