خضدار : سابق حکومت کی جانب سے جاری اربوں روپے کی ترقیاتی اسکمیات فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث رک گئے ،صوبائی حکومت کی جانب سے قومی نوعیت کے جاری ترقیاتی اسکیموں کے لیئے فنڈز کی عدم فراہمی سے نہ صرف عوام الناس بلکہ آئندہ آنے والی حکومت کو بھی خسارے کا سامنا کرنا ہوگا ۔
تفصیلات کے مطابق سابق حکومت کے پانچ سالہ دور حکومت میں صوبائی پی ایس ڈی پی اور وزیر اعلی بلوچستان پیکج کے تحت قلات ڈویژن کے صدر مقام خضدار میں بھی خطیر رقم کی لاگت سے مفاد عامہ کے کئی اہم منصوبے شروع کیئے گئے جن میں پی ایس ڈی پی کی اسکیم سکندر شہید یونیورسٹی خضداردو ارب چراسی کروڑ اڑتالیس لاکھ روپے کی لاگت سے منصوبے کا آغاز کیا جس پر اب تک ترانوے کروڑ روپے خرچ ہوئے لیکن مزید فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے تعمیراتی کام روک دیا گیا ہے ۔
اس کے علاوہ جھالاوان میڈیکل کالج کے کی تعمیر پر اب تک پر اب تک ترانوے کروڑ چھیاسٹھ لاکھ روپے خرچ ہوئے لیکن یہ منصوبہ بھی تعطل کا شکار ہے نوجوانوں کو جدید دوردور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیئے ڈیجیٹل لائبریری سابق وزیر اعلی بلوچستان کے خصوصی پیکج سے پانچ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیراتی کام کا آغاز کیا گیا لیکن یہ اسکیم بھی تشنہ تکمیل ہے۔
محکمہ لوکل گورنمنٹ کی توسط سے ٹیچنگ اسپتال خضدار میں نرسنگ ہاسٹل کی تعمیرکے لیئے پانچ کروڑروپے کی لاگت سے تعمیراتی کام کا آغاز ہوا جس پر اب تک تقریبا دو کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں لیکن مزید تعمیراتی کام تعطل کا شکار ہے شعبہ تعلیم جس کی فروغ اور بہتری کے لیئے ہر حکومت نے بلند وبانگ دعوے کیئے لیکن حقیقی دعووں کی تکمیل نہ ہو سکی تقریبا پچاس کے قریب شلٹرلیس اسکولوں کے لیئے بھی مختص فنڈز ریلیز نہ ہو سکی جب کہ پانی کی قلت موجودہ دور کے اہم مسائل میں شامل ہے ۔
ضلع میں کئی اہم مقامات پر ڈیمز کی تعمیر کا آغاز تو کیا کیا جن میں ہناری ڈیم کے لیئے کل بارہ کروڑ روپے کی لاگت سے منصوبے پر کام شروع کیا گیا تاحال فنڈز کی عدم دستیابی سے اس منصوبے پر بھی کام روک دیا گیا ہے علاوہ ازیں کئی اور ڈیم بھی شامل ہیں جن پر کام رکا ہوا ہے ۔
علاوہ ازیں دیگر شعبوں محکمہ موصلات و رتعمیرات ،صحت ،تعلیم ،آبنوشی ،آبپاشی اور دیگر کئی اہم شعبے ہیں جن کی ادھوری اسکیمیں فنڈز کی انتظار میں بوڑھی ہو رہی ہیں حکومت کسی کی بھی ہو ہرجمہوری دور میں وجود میں آنے والی حکومت عوامی نمائندوں پر مشتمل ہوتا ہے اور ان نمائندوں کا تعلق اپنے اپنے علاقوں سے ہوتا ہے اور یہی نمائندے اپنے عوام کے مفاد میں ترقیاتی اسکیمیں تجویز کرتی ہیں عوامی نمائندوں سے عوام کی امیدیں بھی جڑی ہوتی ہیں ۔
جاری ترقیاتی اسکیموں پر مزید فنڈز خرچ نہ کرنا یا ان اسکیموں کے لیئے فنڈز کی فراہمی میں تاخیر کرنا نہ حکومت اور نہ عوام کے حق میں بہتر ہوتا ہے کیونکہ یہ اسکیمیں جن کی تکمیل پر پانچ کروڑ خرچ آئے گا تو تاخیر کی شکل میں کل یہ اسکیم دس کروڑمیں تکمیل کو پہنچ پائے گا ۔
نقصان ہر حوالے سے عوام کا ہی ہوا کیونکہ فنڈز تو عوام کی دی ہوئی ٹیکس سے ہی ممکن ہوتا ہے اس لیئے سب کے مفاد میں یہ شامل ہے کہ عالی جناب وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان سے اپیل ہے کہ وہ صوبے میں جاری اسکیموں کی تکمیل کو یقینی بنائیں ۔
خضدار، فنڈز جاری نہ ہونے کے سبب ترقیاتی منصوبے رک گئے ، عوام کی شدید نکتہ چینی
وقتِ اشاعت : November 21 – 2018