|

وقتِ اشاعت :   November 25 – 2018

تربت: نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا ہے کہ اقتدار کے نام پر عوام سے جھوٹے وعدے کرنے اور سبز باغ دکھانے کے قائل نہیں ہم جو کرتے ہیں اور جو کیا ہے کہ ان سب کا ثبوت عوام کے سامنے ہے۔

نیشنل پارٹی کو مختصر مدت کے لیئے اقتدار ملا تھا اور ہم نے ترقی کے اتنے بڑے پروجیکٹ شروع کیئے جو اس سے قبل کسی نے خواب میں نہیں دیکھے تھے۔ تربت یونیورسٹی جیسے اہم تریں علمی ادارے کو اپنا سب سے بڑا کارنامہ سمجھتے ہیں جس کی وجہ سے ہماری نسلیں آباد اور ہمیں دعا دیتی رہیں گے۔ 

ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز پٹھانکہور ، بہمن اور گوکدان میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی رہنما واجہ ابوالحسن، سابق ضلعی صدر محمد طاہر،ضلعی نائب صدر مشکور انور، چیئرمین حلیم و دیگر ان کے ہمراہ تھے۔ 

ڈاکٹر مالک نے کہاکہ نیشنل پارٹی انفرادی کاموں کے بجائے مجموعی بلوچ مفادات پر زیادہ توجہ دیتی ہے، ہم نے ایک مختصر دور حکومت میں تربت کو اگر پیرس نہیں بنایا مگر یہاں ترقی کا وہ بڑا منصوبہ شروع کیا جس کی وجہ سے آج تربت کا شمار ترقی یافتہ شہروں میں کیا جاسکتا ہے اسے ہر شخص دیکھ سکتا ہے۔

اس کے علاوہ نیشنل پارٹی ہر علاقے میں ترقی کے چھوٹے بڑے منصوبے شروع کر کے انہیں تکمیل تک پہنچایا، ہر گاؤں میں اسکولوں کو اپ گریڈ کرنے کے علاوہ اضافی کمرے دیئے، بی ایچ یوز کی صورت حال بہتر بنائی اور ان میں بھی اضافی کمرے دیئے۔

بجلی کا مسلہ حل کرنے کے لیئے ہماری حکومت نے ہر گاؤں میں درجنوں ٹرانس فار مر دیئے ہیں جبکہ تما م گاؤں اور دیہاتوں کو شہر سے ملانے کے لیئے لنک روڈ اور گاؤں کے اندر پکی سڑکیں بنائیں جس پر وہاں کے عام لوگوں کو فائدہ مل رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے یہ سب منصوبے بلا سیاسی تعصب ہر اس علاقے میں کیئے جہاں ہمیں معلوم تھا کہ ہمارا ووٹ بنک کم ہے لیکن عوام کے مفادات کو دیکھتے ہوئے سیاسی مفادات کی قربانی دی اسی طرح روزگار کے بہتریں مواقع این ٹی ایس کے زریعے پہلی بار متعارف کر کے سفارشی کلچر کا گلا گھونٹ دیا اور ٹیلنڈنوجوانوں کو آگے آنے کا موقع دیا جس کی وجہ سے پارٹی کے کارکنان نے ناراضگی ظاہر کی تھی ۔

لیکن ایک وژن اور مجموعی سوچ کے تحت ایسا کر کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ان کا حق دلانے کی کوشش کی حالانکہ اگر میں چاہتا تو این ٹی ایس کے بغیر پولیس، لیویز اور محکمہ تعلیم کے تمام پوسٹ اپنے کارکنان میں تقسیم کرتاجیسا کہ مجھ سے پہلے ایسا کیا گیا غریبوں کے تعلیم یافتہ بچوں کے پیٹ پر لات مار کر کم تعلیم یافتہ پارٹی کارکنوں میں سیاسی رشوت کے طور پر سابق وزیرو ں نے پوسٹیں تقسیم کیں جس کی وجہ سے بیروزگاری عام ہوا اور نوجوان مایوس ہوگئے۔ 

انہوں نے کہاکہ ہر گاؤں میں اسکولوں کی اپ گریڈیشن کے ساتھ تعلیم کی بہتری کے لیئے کافی کوششیں کیں ، اضافی کمرے دیئے اور سائنسی آلات سمیت امتحانی ہال تعمیر کرائے جبکہ ان سب کے ساتھ تربت میں یونیورسٹی جیسا عظیم الشان علمی ادارہ بنا کر اپنے آنے والے نسلوں کو تحفظ فراہم کیا کیوں کہ ہمارے بچے اور بچیاں بڑی تعداد میں مالی استعداد نا ہونے کی وجہ سے کوئٹہ ،کراچی یا دوسر شہروں میں تعلیم کے لیئے نہیں جاسکتے تھے ۔

جس کی وجہ سے ان کی تعلیم ادھوری رہ جاتی تھی یہ سب منصوبے ایک قومی سوچ اور مجموعی مفادات کے تحت شروع کیئے ، ہمارا وژن آج بھی کلیئر اور شفاف ہے اگر اقتدار ملا تو نیشنل پارٹی یہ تسلسل آگے بڑھائے گا اور اگر عوام نے ہمیں مسترد کر کے ایسے لوگوں کو اپنے اوہر مسلط کیا جس کے پاس کوئی سیاسی مشن اور سوچ نہیں تو علاقے کو تاریکی اور ، جہالت اور بد امنی سے کوئی نہیں بچائیگا۔