خضدار: نیشنل پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے رکن میرمحمد آصف جمالدینی نے کہاہے کہ خضدار میں ضلعی انتظامیہ کے اقدامات عوام دوست نہیں ہیں ، شہر میں بد امنی سرا ٹھارہی ہے ، ہمیں خدشات محسوس ہورہے ہیں کہ موجودہ انتظامیہ کے مذید برقرار رہنے سے شہری مذید اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھیں گے ۔
نیشنل پارٹی مذید خاموش نہیں بیٹھ سکتی ہے ، ہماری خاموشی کی بنیادی وجہ صرف حکومت دن دینااور ان کے ایک سو دن تک حکومت کے اقدامات کو دیکھنا اور ان کو مانیٹرنگ کرنا تھا ، مذید ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے ہیں، یہاں کوئی بھی تحصیلدار میرٹ کی بنیاد پر تعینات نہیں ہے ، وہ بھی ایک مخصوص ذمہ داری کے تحت کام کررہے ہیں۔
ان تحصیلداروں کو بھی ان کی جائے تعیناتی سے ہٹایا جائے، انتظامیہ اگر اس طرح برقرار رہی تو خضدار مذید تباہی کی طرف گامزن رہے گا ،جو ہمیں کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے یہ بات انہوں نے خضدار پریس کلب میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔
اس موقع پر ڈسٹرکٹ وائس چیئرمین و نیشنل پارٹی کے سینیٹر ل کمیٹی کے ممبر عبدالحمید بلوچ ، محمد انور راجہ ،منیراحمد بلوچ ، کاکا عبدالحمید ،ثناء اللہ ، سید ثناء اللہ شاہ ، مامارحمت اللہ کرد ، ودیگر موجود تھے ، میر محمد آصف جمالدینی نے کہاکہ سول انتظامیہ کا خضدار میں کوئی بھی کردار نہیں ہے ، خضدار موجودہ سول انتظامیہ سے سنبھالا نہیں جارہاہے ۔
لہذا خضدار کے لئے کردار نبہانے والا اور دیانتدار انتظامیہ تعینات کیا جائے ، تاکہ خضدار کے عوام سکھ کا سانس لے سکیں ، اور یہا ں کاروبار و تجارات کو آگے جانے کا موقع مل سکے ،انہوں نے کہاکہ ہم اس انتظار میں تھے کہ حکومت کے لئے ایک سو دن پورے ہوجائیں ،اور انہیں اس ایک سو دن کام کرنے کا موقع فراہم کیا جائے ، تاہم مذید ہم اس طرح کی بے راہ روی پر خاموش نہیں بیٹھ سکتے ہیں ، انتظامیہ اپنی ساری توانائی مبینہ بھتہ وصولی پر صرف کررہی ہے ، اور چیک پوسٹس بکے ہوئے ہیں ۔
امن وامان ، چوری و ڈکیتی میں اضافہ ہورہاہے ، اگر موجودہ انتظامیہ مذیدزیادہ خضدار میں برقرار رہی تو خضدار ایک تباہی کی طرف گامزن ہوجائیگا، یہاں جتنے بھی تحصیلدار ہیں وہ سب اجارہ داری کررہے ہیں ،خضدار میں تحصیلدار اور نائب تحصیلدارکی پوسٹس خالی ہیں ان پر غیر اہل افراد تعینات ہیں ، لہذا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تحصیلدار اور نائب تحصیلدار کی پوسٹس پر تعینات کیا جائے ۔
ڈسٹرکٹ وائس چیئرمین خضدارنیشنل پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے ممبر عبدالحمید بلو چ نے کہاہے کہ بلوچستان کے پی ایس ڈی پی سے 373ارب روپے کی کٹوتی کی گئی ہے جو کہ بلوچستان صوبہ کے ساتھ بے حد ناانصافی پر مبنی عمل ہے ، جس میں بلوچستان کے 59منصوبے شامل ہیں ، ان منصوبوں میں خضدار چمن و کراچی شاہراہ کو دورویے بنانا یعنی ڈبل روڈ بنانا شامل تھا ،جب کہ خضدار کے ڈیمز بھی نکا لے گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بلوچستان ایک غریب صوبہ ہے یہاں مذید منصوبے لائے جاتے لیکن پہلے سے بلوچستان کے لئے مختص منصوبوں کو پی ایس ڈی پی سے نکالنا ظلم وزیادتی کے مترادف ہے ، اور حیرانگی اس بات پر ہے کہ پوری بلوچستان کی قیادت اس ناانصافی و حساس مسئلے پر خاموش ہے ، انہوں نے کہاکہ وفاق کی جانب سے اس زیادتی پر بلوچستان کی پوری قیادت کو مل کر آواز بلند کرنی چاہیئے ۔
خضدار میں بدامنی دوبارہ سراٹھارہی ہے، آصف جمالدینی
وقتِ اشاعت : November 29 – 2018