|

وقتِ اشاعت :   November 30 – 2018

کوئٹہ: سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ ہمیں خوشی ہوئی کہ کر تار پور سر حد کھولنے سے ہمسایہ ممالک کے درمیان اچھے تعلقات استوار ہونگے کر تار پور سرحد کے ساتھ ساتھ افغانستان کیساتھ بھی اسی طرح معاملات رکھنے چا ہئے پاک افغان سر حد کیساتھ تا جروں کو یہی سہولیات فراہم کی جائے جس طرح واہگہ اور کر تار پور سر حد پر تا جروں کو سہولیات فراہم کی گئی ہے ۔

جب تک افغانستان میں امن نہیں آئے گا اس وقت تک خطے میں حالات بہتر نہیں ہونگے جب تک ڈیٹا کا میکنزم نہیں بنایا جا تا مہا جرین کے حوالے سے اعداد وشمار اکٹھا نہیں ہو سکتا ۔

ان خیالات کا اظہار پشتون قوم پرست رہنماء افراسیاب خان خٹک، پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء وسابق سینیٹر فرحت اللہ بابر، پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر وسینیٹر عثمان خان کاکڑ، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر وپارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ورکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ، جمہوری وطن پارٹی کے مرکزی ترجمان نور اللہ وطن دوست، رکن صوبائی اسمبلی شکیلہ نوید دہوار اور شارپ کے سر براہ لیاقت بنوری نے مقامی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔

پشتون قوم پرست رہنماء افراسیاب خان خٹک نے کہا ہے کہ ہم معاملات کو متنازعہ نہیں بنانے چا ہتے تا ہم مہا جرین کے حوالے سے یہاں سیاسی جماعتوں کے درمیان ہونیوالے تحفظات وخدشات کو دور کرنا چا ہتے ہیں کیونکہ پشتون بلوچ قوم پرست جماعتوں نے مل کر پشتونوں اور بلوچوں کے حقوق کے لئے طویل جدوجہد کی ہے ہم مانتے ہیں کہ بلوچستان ملٹی نیشنل صوبہ ہے ۔

افغان مہا جرین کی سٹیزن کی بات نہیں کر تے ہاں اگر بچے پیدا ہو جا تے ہیں تو ان کی سٹیزن ہونی چا ہئے ہمیں صبرو وتحمل سے کام کرنا چا ہئے ہمسایہ ممالک ایک دوسرے کے مفادات کا خیال رکھیں تو خطے میں امن ترقی وخوشحالی آئے گی افغانستان کو مستحکم کئے بغیر پاکستان کبھی بھی ترقی وخوشحالی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتی ۔

پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء وسابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ہمیں خوشی ہوئی کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کرتار پور سر حد کے ذریعے کاروبار ہو گی ہم چا ہتے ہیں کہ افغانستان کیساتھ بھی اسی طرح معامالت رکھنے چا ہئے کیونکہ ہمسایہ کبھی بھی تبدیل نہیں ہو سکتے کوشش ہونی چا ہئے کہ ہمسایہ کے ساتھ تعلقات کو بہتر سے بہتر بنایا جائے ۔

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر وسینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ افغانستان سے لوگ نہیں آئے بلکہ لائے گئے افغان کڈوال نہ ہو تے تو ملک ایٹم نہیں بنا سکتے جو لوگ افغانیوں کے بارے میں منفی پروپیگنڈہ کر رہے ہیں اسلام کے نام پر جہاد کی اور افغانستان کی تباہی وبربادی کے ذمہ دار اسلام آباد کے حکمران ہے۔

افغانستان میں آج اسلام آباد کی مداخلت بند کی جائے تو افغانستان کے عوام اس ملک کی شہریت تو کیا ایم پی اے شپ کو بھی قبول کرنے کو تیار نہیں ہے ہم چا ہتے ہیں کہ افغانستان میں چالیس سال سے جو مداخلت کا سلسلہ جاری ہے اس کو فوری طو رپر ختم کیا جائے اب 70 افغان کڈ وال افغانستان واپس چلے گئے ۔

ایو این ایچ سی آر اور محکمہ سیفران کے مطابق 74 فیصد بچے افغان کڈوال کے یہاں پیدا ہوئے جو اب جوان بھی ہو چکے ہیں چار ماہ پہلے ایک اعلیٰ سطحی سروے ہوا جس میں ملک میں13 لاکھ 90 ہزار رجسٹرڈ مہا جرین اور15 لاکھ غیر رجسٹرڈ مہا جرین ہے۔

اس وقت بلوچستان میں تین لاکھ17 ہزار رجسٹرڈ ہے جبکہ ایک لاکھ50 ہزار غیر رجسٹرڈ ہے اور ٹوٹل4 لاکھ 67 ہزار ہے جن میں تین لاکھ جنوبی پشتونخوا کے سر زمین پر آباد ہے یہ اپنے سر زمین پر آباد ہے کوئی بھی معاہدہ مہا جرین کے حوالے سے آیا تو ہم قبول نہیں کرینگے ۔

پی ٹی آئی اور بی این پی کے درمیان ہونیوالے معاہدے کو کسی صورت قبول نہیں کرینگے افغانستان میں حالات بہتر ہوجا ئے تو یہ لوگ واپس افغانستان چلے جائینگے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر وپارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ عجیب لگتا ہے جو قوم پوری دنیا پر حکمرانی کر چکی ہے آج پشتون قوم کی تاریخ پر جو باتیں ہو رہی ہے ہمیں افسوس ہے ہم اس قوم کو عزت نہیں بخشے جا رہے بلکہ ان کی تذلیل کی جا رہی ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم کس حالت سے گزرر ہے ہیں اور جو صورتحال پیدا ہوئی تھی ا س صورتحال سے پوری دنیا واقف ہے ہمیں یہ خدشہ ہے کہ آج ہم جس مسئلے پر لڑائی کر رہے ہیں کھل بلوچستان نہ پشتونوں کا رہے گا نہ بلوچوں کا رہے گا بلکہ کوئی اور ایسے قوت آئے گی پر کوئی تصور نہیں کر سکتا ۔

کیونکہ گوادر کا مستقبل مجھے خطرناک نظر آرہی ہے انہوں نے کہا ہے کہ افغانوں کا شوق نہیں تھا کہ وہ یہاں آئے اور روزگار کریں افغانستان جس حالت اور کرب سے گزر رہا ہے سب دنیا جانتی ہے پشتون وبلوچ کوا فغانستان کے حوالے سے غلط گمان نہیں ہونی چا ہئے کیونکہ پشتون بلوچ جب بھی برے حالات آئے ہیں ۔

انہوں نے افغانستان جا کر پناہ لی ہے بلوچستان میں بلوچوں کی ننگ وناموس اور عزت محفوط نہیں ہے کیا اس میں افغانستان کے لوگ ملوث ہے یا جو پشتون دہشت گردی کا شکار ہے کیا اس کے ذمہ دار بلوچ ہے ہمیں اصل مسئلے پر توجہ دینے کی ضرور ت ہے ہمیں ایک دوسرے کے گریبان پر نہیں ڈالنے چا ہئے بلوچستان کے معاشرے پر افغانستان کے اثرات مرتب نہیں ہونگے بلکہ گوادر کے مستقبل پر جو اثرات مرتب ہونگے وہ زیادہ خطرناک ہو گا ۔

انہوں نے کہا ہے کہ افغانستان نے جنگ زدہ حالات کے باوجود پشتونوں اور بلوچوں کو جگہ دی ہے دوست دشمن تبدیل ہو سکتے ہیں لیکن ہمسایہ کبھی بھی تبدیل نہیں ہو سکتے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ورکن قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ نے کہا ہے کہ افغان مہا جرین کے حوالے سے ہمارا موقف تبدیل نہیں ہو گا ۔

افغانستان میں جو صورتحال ہی اس کا درد ہم بھی محسوس کر رہے ہیں مگر اب وہاں پر حالات اچھے ہیں افغان مہا جرین کو با عزت افغانستان بھیجا جائے انہوں نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے غیر ملکیوں کو شہریت د ینے کے حوالے سے جو بات کی ہم اس کی مذمت کر تے ہیں ۔

ملک کے ایسے حالات نہیں ہے کہ غیر ملکیوں کو ہم برداشت کر سکتے انہوں نے کہا ہے کہ افغان مہا جرین افغانستان جا کر ملک کی ترقی وخوشحالی میں اپناکردار ادا کریں بی این پی آج بھی اپنے موقف پر قائم ہے ۔

صوبوں کا ازسر نو تشکیل ہونی چا ہئے جس پر بی این پی کو اعتراض نہیں ہے سیمینار سے شکیلہ نوید دہوار ، نوراللہ وطن دوست، سردار عمران بلوچ ومختلف مکاتب سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی خطاب کیا۔