تربت : بی این پی اور جے یو آئی حلقہ پی بی47میں دشت مند کے انتخابی اتحاد کے خلاف کیچ کے جید علماء کرام صف آراء ہوگئے، اتحادکو تسلیم نہیں کرتے ، جماعت کے جید علماء کرام کو اعتماد میں لیے بغیر اتحاد کا فیصلہ مسلط کیا گیا ہے جسے علماء کرام نے مسترد کرتے ہیں اور علماء کرام کا میجر جمیل دشتی کی بجائے نتخابات میں لالہ رشید کی حمایت کا اعلان کر دیا ۔
مدرسہ ملک آباد میں علماء کرام کی ایک کثیر تعداد نے متحدہ مجلس عمل کیچ کے سرپرست اعلیٰ مولانا محمد الیاس دلاوری کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کی اور گزشتہ روز جے یو آئی اور بی این پی مینگل کیچ کے درمیان انتخابیاتحاد پر بات چیت کی ۔
اس موقع پر مولانا محمد الیاس دلاوری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑے فیصلے میں جماعت کے جید علماء سے مشاورت کرنا بھی ضروری نہیں سمجھا گیا اس لیے اس اتحاد کو تسلیم نہیں کیا ۔
انہوں نے کہا موجودہ اتحاد جماعت اور اسلام کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے اور ان لوگوں کے ساتھ کسی قسم کے سیاسی و انتخابی اتحاد نہ کرنے کا مشترکہ فیصلہ گزشتہ انتخابات میں لیا گیا تھا مگر موجودہ ضمنی انتخابات میں گزشتہ فیصلے کو توڑنے کی وجوہات بھی نہیں بتائی گئیں ۔
انہوں نے کہا کہ جن جن شحصیات سے انتخابی اتحاد کیا گیا ہے وہ نا علماء کرام کو پسند کرتے ہیں اور نا ہی علماء کرام انہیں پسند کرتے ہیں اور اسی بنیاد پر گزشتہ انتخابات میں ان کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ علماء کرام کے نزدیک موجودہ انتخابات میں لالہ رشید ایک خدا ترس ہمدرد انسان اور مسلمان ہیں اس لیے علماء کرام بی این پی کے نامنہاد اتحادیوں کی بجائے لالہ رشید کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ اتحاد ایک ضلعی فیصلہ ہے جسے صوبائی سرپرستی حاصل نہیں ہے اور ضلع کی قیادت بغیر مشاورت کے ایسے فیصلے لینے کا مجاذ نہیں ہے اس لیے اس فیصلے کو نہیں مانتے ہیں انہوں نے کہا ہم جماعت میں کسی قسم کی ڈھڑا بندی نہیں کر رہے ہیں البتہ فیصلے کی پیروی نہیں کر سکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ جماعت علما اسلام کی طرف مولانا جاوید نعمانی کو پارٹی ٹکٹ دینا اور پھر میجر جمیل دشتی کے حق میں انہیں دستبردار کرانے کے عمل میں بھی جماعت کے جید علماء دیوار سے لگائے گئے اور وہ یکسر نظر انداز کیے گئے تھے ۔
اس موقع پر علاقے کے نوجوان عالم دین مفتی شہمیر عزیز بزنجو نے اپنے خیالات کے اظہار میں کہا کہ موجودہ اتحاد دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہے اور چند ایسے لوگوں نے یہ فیصلہ کیا ہے جو دین کے لحاظ سے نا پختہ ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ آج اس فیصلے کی وجہ سے علاقے میں جید علماء پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ جو اتحاد اسلام اور جماعت کو نقصان دے اسے تسلیم نہیں کر سکتے اور اس اتحاد کو موخر کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا بی این پی کیچ کے رہنماؤں کے ساتھ سیاسی و انتخابی اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ ابھی تک موجود ہے اسے علامء کرام سے مشاورت کیے بغیر موخر کیوں اور کیسے کیا گیا ہے انہوں نے کہا علماء کرام حلقہ پی بی 47دشت مند میں لالہ رشید جیسے دین دوست انسان کی حمایت میں صف آراء ہوجائیں جے یو آئی کے چند عاقبت نا اندیش غیر پختہ لوگوں کے فیصلے کی پیروری نہ کریں ۔
اس موقع پر جے یو آئی کے سینئر رہنما حاجی شہہ دوست دشتی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کا سرخیل مشاورت ہے اور جے یو آئی اہم مقصد اسلام کی سر بلندی ہے مگر موجودہ فیصلے میں جید علماء اور بزرگ رہنما تک لحاط میں نہیں لائے گئے ہیں ۔
لہٰذا تمام علماء کرام لالہ رشید کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں اور میجر جمیل دشتی کے حق ووٹ کاسٹ نہ کرنے کا اعلان کرتے ہیں ، اس موقع پر دشت کے کونے کونے سے آئے ہوئے لوگوں کی ایک کثیر تعداد مختلف وفود کی شکل میں موجود تھی ۔
جبکہ علماء کرام میں سے مفتی شہمیر عزیز بزنجو ، مولانا عبدالمالک بلوچ ، مولوی نذیر احمد ، حافط عبدالقیوم ، حاجی ابراہیم ، حافظ عبدالکریم ، مولانا شاہ جہاں ، مولانا ذکریا ، حافظ عبدالہادی ، مولانا شہیب بلوچ ، عثمان باقر ، مولانا امان اللہ ، مولانا منظور حسین ، مولانا عبدالکریم ، حافظ ہارون ، حافظ رحیم ، میر اصغر گچکی ، میر انور شیرا، مولانا ادریس ، مولانا علی احمد ، ملا بشیر اقور دیگر موجود تھے ۔
تربت،جمعیت اور بی این پی کا حلقہ پی بی 47 پر اتحاد، جید علماء نے مخالفت کر دی
وقتِ اشاعت : December 3 – 2018