|

وقتِ اشاعت :   December 5 – 2018

تربت: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے تربت میں انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن اقتدار کے لیئے نہیں بلوچستان کا مقدمہ لڑنے کے لیئے لڑا ہے، پارلیمنٹ میں جا کر لاپتہ افراد کا کیس لڑ رہا ہوں۔

افسوس ہے کہ ہماری ماں بہنوں کی عزت محفوظ نہیں، ہمارے پیر و ورنا کو سر عام بے عزت کیا جاتا ہے، ہماری چادر اور چار دیواری کا تحفظ پامال ہے،اگر چاہتا تو مرکزی حکومت کی حمایت کے بدلے میں وزارات اعلی مل سکتا تھا لیکن قومی اسمبلی لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیئے گیا، جن کو بلوچستان میں 350ارب فنڈز کی کٹوتی کا فکر کھائے جارہا ہے مگر افسوس ہے کہ انہیں دربدر بلوچ ماں بہنوں کی بے کسی اور گرتے آنسوؤں کا کوئی غم نہیں ہے۔ 

25جولائی کے الیکشن میں کہیں پر روڈ سڑکوں کی تعمیر، اسکول اور ہسپتالوں کا وعدہ نہیں کیا 6دسمبر کے الیکشن کے لیئے بھی ایساکوئی وعدہ نہیں کررہا صرف لاپتہ افراد کی بازیابی کا کیس رکھ رہا ہوں اگر عوام مطمئن ہیں تو ہمیں ووٹ کریں ورنہ گھائے، بھینس اور گدھے موجود ہیں جو بلوچستان کا سودا بازی کر کے اقتدار لینے تیار ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کی شام تربت میں انتخابی جلسہ عا م سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ 

سردار اختر مینگل نے کہاکہ بی این پی بلوچستان کی سب سے توانا آواز ہے الیکشن لڑنے کا مقصد اپنے ان غم ذدہ ماں بہنوں کے آنسو پوچھنا اوران کے بچے واپس لانا ہے جو بچوں کی بازیابی کے لیئے سڑکوں پر مارے پھررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اس وقت بلوچ ماں بہنوں کی غیرت محفوظ نہیں ، بلوچوں کے بچے اغواء اورر قتل کیئے جارہے ہیں۔

ایسے میں بی این پی ہی بلوچستان کے تمام حقوق کا ضامن ہے ورنہ ہم سے پہلے بھی لوگ اسمبلیوں میں گئے مگر کسی نے ایک دن غلطی سے بلوچستان حقوق، لاپتہ افراد کی بازیابی اور وسائل پر دسترس کا نام نہیں لیا اور وہی لوگ مجھ پر حکومت کا لاڈلا کا الزام لگاتے ہیں مگر افسوس ہے کہ ان لوگوں نے اسمبلی میں بیٹھ کر اقتدار کے اعلی ایوانوں میں رہتے ہوئے بلوچستان کی بات نہیں کی نا بلوچستا ن کے وسائل، ساحل ، لاپتہ افراد کی بازیابی اور بلوچستان کی محکومی کا زکر کیا بلکہ اقتدار اور وزارت اعلی کے عوض سیندک اور گوادر کی شکل میں بلوچستان کا سودا کیا۔ 

انہوں نے کہاکہ ہم نے شرافت کی سیاست کی ہے25جولائی کو شرافت کے مقابلے میں شیطانی طاقتوں نے کامیابی حاصل کی لیکن اس دفعہ کسی کو ٹھپہ ماری، ووٹ چوری کرنے اور دھاندلی کے زریعے جیتنے کی کوشش نہیں کرنے دینگے ، حیرت کی بات ہے کہ بکری کا بچہ ایک مہینے میں پیدانہیں ہوتا مگر باپ صرف ایک مہینے میں جنم لیتا ہے، اس کا آئین اور منشور ایک مہینے میں بنتا ہے اور سب سے حیرت یہ ہے کہ ایک ہی مہینے میں وہ کامیاب ہو کر وزارت اعلی بھی لے لیتا ہے۔

6دسمبر کو اگر کھائے کو ووٹ دیا گیا تو وہ بلوچستان کھا جائے گا اس لیئے عوام گھائے، گدھے اور کسی جانور کے مقابلے میں بی این پی کو ووٹ دے کر بلوچستان کی آواز بن جائیں تاکہ ہم مضبوط ہوسکیں۔ 

انہوں نے کہاکہ میں نے الیکشن کے دوارن کہیں پر روڈ و سڑکوں کی تعمیر، اسکول و ہسپتالوں کی مرمت، ترقی اور خوش حالی کا نعرہ نہیں لگایا بلکہ لاپتہ افراد کی بازیابی کا مقدمہ لے کر الیکشن لڑا اور کامیاب رہا مجھے یقین ہے کہ عوام ہماری کارکردگی سے مطمئن ہیں اور اس دفعہ بھی ووٹ دے کر کامیاب بنائینگے۔ 

انہوں نے کہاکہ جن لوگوں کو بلوچستان کے350ارب روپے فندز کی کٹوتی کا غم ہے افسوس ہے کہ انہیں بلوچ ماؤں اور بہنوں کی آنسوؤں متاثر نہیں کرتے، ہماری ماں بہنیں سڑکوں پر دربدر خاک بہ سر ہیں اور وہ افسوس کا رونا روہے ہیں کہ بلوچستان کے فندز کم ہوئے ایسے فندز سے ہماری ماں اور بہنوں کے درد زیادہ اہمیت کے حامل ہیں ۔ 

انہوں نے کہاکہ ایسے لوگوں کی سیاست پر تف ہے جو بلوچستان میں اجتماعی قتل عام میں ملوث افراد کے ساتھ اتحاد کرتے ہیں ایسا کرتے ہوئے انہیں میر غوث بخش بزنجو کی قلی کیمپ میں ہوئے ازیت اور بلوچ نوجوانوں کی اجتماعی قبریں جہاں ہر قبر میں 150لاشیں دریافت ہوئی تک یاد نہیںآتے اور وہ ہم پر الزام لگاتے ہیں کہ بی این پی لاڈلا ہے۔

ایک سیٹ کی خاطر بلوچستان کا سودا کرنے والے ہمیں کس منہ لاڈلے کا الزام لگاتے ہیں یہ بڑے شرم کی بات ہے پہلے ان سے پوچھا جائے کہ آخر کس مجبوری کے تحت انہوں نے اجتماری قتل عام میں ملوث بلوچوں کے قاتل سے اتحاد قائم کیا۔

جلسہ عام سے بی این پی کے رہنما ایم پی اے ثناء بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فطرت کی نعمتوں سے مالا بلوچستان کے باسی صاف پانی کو ترس رہے ہیں ، ہمارے بچے بھوکے سوتے اور خوف کے مارے رات جاگ کر گزارتے ہیں پھر بھی ہم پر الزام لگایا جاتا ہے، بلوچستان کی محرومیوں کے زمہ دار عناصر میں وہ سیاسی سوداگر بھی شامل ہیں جنہوں نے اقتدار کی لالچ میں بلوچستان کے وسائل بیچ ڈالے، گوادر اور سیندک کا سواد کیا اور خاموشی سے اقتدار پر فائز ہوئے۔

انہوں نے کہاکہ بی این پی بلوچستان کا محافظ ہے، اپنے لوگوں کے تحفظ اور وسائل کی پاسداری کے لیئے بی این پی جدوجہد کررہی ہے، سیاست میں لازمی نہیں کہ صرف بندوق سے مزاحمت کی جائے بلکہ مزاحمت کی کئی شکلیں ہیں اس کی سیاسی شکل بی این پی کی جدوجہد ہے۔

بی این پی ترقی و خوشحالی کی ضامن ہے ہم نے اقتدار کے لیئے کبھی سودا بازی نہیں کی اگر چاہتے تو صوبے کے وزیر اعلی ہوتے لیکن اپنے لوگوں اور سرزمین کی خاطر ایسا نہیں کیا، انہوں نے کہاکہ 6دسمبر حق و انصاف کے مقابلے میں فراڈ اور دھوکہ بازی کی جنگ کا دن ہے بلوچ عوام سے امید ہے کہ وہ اس دن حق و انصاف کے ساتھ مل جائینگے اور بی این پی کو کامیاب کر کے بلوچستان کی آواز کو مذید توانا بنانے میں مدد کرینگے۔ 

انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی کے مخلص اور کمیٹڈ ورکر وقت کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے 6دسمبر کو اپنا ووٹ ضائع کرنے سے بچائیں اور بی این پی کے امیدوار کو اپنا ووٹ دے کر کامیاب بنائیں۔ 

جلسہ عام سے بی این پی کے امیدار میجر جمیل ، میر حمل بلوچ،بی ایس او کے چیئرمین نزیر احمد اور جے یو آئی کے رہنما خالد ولید سیفی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کسی مائی باپ کا میراث نہیں بلکہ بلوچوں کی عزت ہے اور بی این پی اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس کی حفاظت کررہی ہے۔ 

جن لوگوں نے اقتدار میں ہوتے ہوئے تعلیمی ایمرجنسی کا نعرہ لگایا تھا ان کے دور میں تعلیمی ادارے تباہ ہوئے، تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بچے ہزاروں کی تعداد میں اغواء اور لاپتہ کیئے گئے اور وہ مجرمانہ خاموشی سے دب کچھ دیکھتے رہے۔ 

انہوں نے کہاکہ مکران فکری سیاست کا امین خطہ رہا ہے مگر افسوس ہے کہ اب یہ خطہ سیاسی سوداگروں کا مرکز ہے ، یہاں اب سوداگری کا کھیل کھیلا جاتا ہے، ہمارا مقصد اور سیاست کا محور بلوچ بچوں کی بازیابی اور وسائل کا تحفظ ہے اس کے لیئے کسی کبھی کمپرومائیز نہیں کرینگے چاہیے اقتدار ملے یا ہم سے زبردستی چھینا جائے۔

انہوں نے کہاکہ وہ اور لوگ ہیں جو اقتدار کی خاطر بلوچستان کا سودا کرتے ہیں بلوچوں کے اجتماعی قبروں پر سوداگری کرتے ہیں ، ان کے دور میں بلوچستان قبرستان بن جاتا ہے، 2013سے2018تک بلوچستان میں ہزاروں نوجوان لاپتہ ہوئے، اجتماعی قبریں دریافت ہوئیں، سینکڑوں لاشیں ملیں آج وہی لوگ بیٹھ کر ہم پر الزام لگاتے ہیں ۔ 

انہوں نے کہاکہ بی این پی بلوچستان میں کسی کو گھناؤنے کھیل کھیلنے کی اجازت نہیں دیگی، 6دسمبر کو ووٹ کی حرمت کے لیئے سروں پر کفن باندھ کر ووٹ کی حفاظت کرینگے جس نے ووٹ چور ی اور دھاندلی کا پلان بنایا ہے انہیں ناکامی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔

جلسہ عام میں مردوں کے ساتھ خواتین اور بی ایس او کے نوجواں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، اختر مینگل کا استقبال جلسہ گاہ میں شریک لوگوں نے اٹھ کر کیا اور بی این پی کے حق میں زبردست نعرہ باری کی۔

جلسہ عام میں اسٹیج سیکرٹری کے فرائض عبدالواحد بلیدی نے سر انجام دیئے جبکہ تلاوت کلام پاک کی سعادت بی این پی کے ضلعی سیکرٹری اطلاعات حافظ صلاح الدین سلفی نے سر انجام دیئے۔

One Response to “وزارت اعلیٰ مل سکتی تھی ، قومی اسمبلی لاپتہ افراد کی با زیابی کیلئے گیا ، اخترمینگل”

Comments are closed.