|

وقتِ اشاعت :   December 6 – 2018

قلات:  جمعیت علماء اسلام کے مرکزئی سیکریٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ بین الاقوامی سروے کے مطابق بلوچستان ملک کا غریب ترین صوبہ اور چالیس فیصد لو گ عوام غربت کی لکیر سے نیچے زند گی گزار نے پر مجبور ہیں بلوچستان سے نکلنے والی گیس سے بلوچستان کے عوام محروم ہیں ۔

یہاں نہ تو صحت کی سہولتیں ہیں نہ ہی تعلیم کی ہزاروں اسامیاں خالی ہو نے کے باوجود تعلیم یافتہ نوجوان بے روز گاری اور غربت کی وجہ سے انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزار نے پر مجبور ہیں ۔

حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان میں پانی کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہیں حکمرانوں نے اربوں روپے ڈیموں کے نام پرلیئے مگر یہ رقم اشرافیہ کے جیبوں میں چلی گئی حکمران اور مغرب دینی مدارس کو بند کر نے کی کوشش کررہے ہیں مگر ان کی یہ خواہش کبھی بھی پوری نہیں ہو گی مسلمان اپنے بچوں کو دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم سے آراستہ کریں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مرکز اسلامی قلات میں منعقدہ حفاظ کرام کی دستار بندی کے تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا تقریب سے ایم ایم ائے کے صوبائی ترجمان حافظ محمد ابراہیم لہڑی مولانا محمود الحسن مولانا نظام الدین نیچاری جمعیت علماء اسلام کے ضلعی ترجمان مولانا محمد قاسم لہڑی مولانا عبدالرحمانی رحمانی مولانا قاری محمد آعظم اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

جمعیت علماء اسلام کے مرکزئی سیکریٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے حضور ﷺ فرمایا ہیکہ تم میں سے بہتری شخص وہ ہے جو اللہ تعالی کا قرآن پڑے اور دوسروں کا پڑھائے اور اس پر عمل کرے تو اللہ تعالیٰ حافظ قرآن کے والدین کو قیامت کے دن تاج پہنائے گا جو لوگ قرآن کریم اور دینی تعلیم حاصل کر تے ہیں۔

اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کا مرتبہ سب سے اونچا ہے اللہ تعلیٰ کے احکامات اور نبی کریمﷺکی شریعت کے مطابق زندگی گزارنا اصل کامیابی کا راز ہے انہوں نے کہا کہ حکمران اور اہل مغرب دینی مدارس کے خلاف گھناؤنے سازشوں میں مصرف ہیں مگر میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ دینی مدارس کے خلاف وہ لوگ باتیں کرتے ہیں جو مغرب کے آلہ کار ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف ہر سازش کا ناکام کیا جائے گا مولانا عبدالغفورحیدری نے کہا کہ ملک کا امیر صوبہ کے عوام انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں حالیہ ایک سروے کے مطابق بلوچستان کو ملک کا غریب ترین صوبہ قرار دینا اور چالیس فیصد لوگوں کوغربت کی لکیر سے نیچے قرار دینا حکمرانوں کے کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں ہزاروں اسامیاں خالی ہو نے کے باوجود نوجوانوں کو ملازمیتں فراہم نہ کرنا عوام دشمنی کے مترادف ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ طویل خشک سالی کے باعث زمیندارں کے باغات اور فصلیں تباہ ہو گئے ہیں مگر حکومت کی جانب سے ان کے لیئے تاحال کچھ بھی نہیں کیا جارہا ہیں حکومت کو چاہئے کہ زمینداروں کی سبسڈی کو بحال کرکے زمینداروں کی نقصانات کا ازالہ کرے اور خشک سالی کی وجہ سے جولوگ بے روزگار ہوگئے ہیں انہیں روز گار فراہم کرے ۔

انہوں نے کہا کے پورے صوبہ میں نہ تو صحت کے سہولتیں ہیں اور نہی تعلیم کی سہولتیں ہیں بلوچستان کے عوام کی ترقی اور خشحالی کے لیئے اربوں روپے ملی مگر یہ رقم اشرافیا کے جیبوں میں چلی گئی حکومتوں نے خشک سالی کے مسئلے کو سنجید گی سے نہیں لیا اس لیئے آج بلوچستان میں پانی کا مسئلہ انتہائی گھمبیر ہو تا جارہا ہیں اگر اب بھی حکومت نے ہوش کے ناخن نہیں لیئے تو بلوچستان میں پانی ناپید ہو جائے گی۔