|

وقتِ اشاعت :   December 11 – 2018

گوادر :  سنیٹ کی اسٹینڈنگ سب کمیٹی برائے میر ین افےئر ز کا اجلاس گزشتہ روز گوادر میں منعقد کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت سب کمیٹی کے کنو ینرسنیٹرکہد ہ بابر نے کیا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ممبر سنیٹر شمیم آفر یدی ، چےئر مین جی پی اے دوستین خان جمالد ینی اور چائنا ہا ربر اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کے چےئر مین ژانگ باؤ ژنگ سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں گوادر بندرگاہ اور ایسٹ بے ایکسپر یس وے کے منصوبے سمیت دیگر امور کا جائز ہ لیا گیا۔

اجلاس میں جی پی اے کے چےئر مین دوستین خان جمالد ینی، چائنا اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کے چےئر مین ژانگ باؤ ژنگ اور ایکسپر یس وے کے پروجیکٹ ڈائر یکٹر نو ید شیخ نے شرکاء کو بریفنگ دی جس میں بتا یا گیا کہ ایسٹ بے ایکسپر یس وے کے ابتدائی ڈیزائن کی منظوری 2006میں دی گئی سی پیک کا معاہدہ طے پانے کے بعد 2014میں منصوبہ کی ڈیزائن کی منظوری 2014میں دی گئی ۔

ایکسپر یس کی لمبائی 19کلو میٹر ہے 4.3کلو میٹر سمندر کو ری کلیم کر کے حاصل کی جائے گی جبکہ منصوبہ کے پروجیکٹ ڈائر یکٹر نو ید شیخ نے شرکاء کو بتایا کہ ایسٹ بے ایکسپر یس وے کے منصوبے سے ماہی گیروں کے روزگار متاثر نہیں ہوگا ۔

ماہی گیروں کو روزگار کی اجازت کے لےئے تین مقامات جس میں ڈھو ریہ، گزروان وارڈ اور بلوچ وارڈ شامل ہیں وہاں پر کشتیوں کی آمدورفت کے لےئے گزرگائیں بنائی جائینگی جبکہ ماہی گیروں کی گودی کی سہولت فراہم کرنے کے لےئے وزیراعلیٰ بلوچستان کے حکم کے مطابق فزیبلٹی رپورٹ تیار کی جاچکی ہے ۔

گودی کی تعمیر کے لےئے 2ارب روپے کا تخمینہ لگا یا گیا ہے جس کی منظوری صوبائی حکومت دے گی۔ اجلاس میں بر یفنگ دیتے ہوئے چائنا اوو رسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کے چےئر مین نے کہا کہ گوادر میں درآمدی اور برآمدی سہو لیات کی فراہمی کے لےئے گوادر بندرگاہ پور ی طرح تیار ہے جس کے تحت 50ملین امریکی ڈالرز کی سر مایہ کاری بھی کی جاچکی ہے گوادر بند رگاہ سے پہلے بیرون ملک سے کھاد کی سپلائی کی جاتی تھی مگر گزشتہ کئی سالوں سے کھاد کی سپلائی بند کردی گئی ہے ۔

چائنیز کمپنی کے چےئر مین نے کسٹم کی سہولیات میسر نہ ہونے اور دیگر مسائل سے بھی شرکاء کو آگاہ کیا ۔ اجلاس میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا کہ گوادر سیف سٹی پروجیکٹ التواء کا شکار ہے جس کے لےئے ایک ارب روپے مختص گئے ہیں پروجیکٹ کا دفتر کوئٹہ میں قائم کیا گیا ہے جس کو گوادر منتقل ہونا چاہےئے سیف سیٹی پروجیکٹ پر عمل درآمد ہونے کی صورت میں سیکورٹی کے اقدامات مز ید مستحکم ہو سکتے ہیں ۔

جس پر کمیٹی کے کنو ینر نے کہا کہ سی پیک روٹ کے تحفظ کے لےئے سیکورٹی بلوچستان سے لائی جائے اور گوادر سیف سٹی پروجیکٹ کا دفتر گوادر میں منتقل کیاجائے اور منصوبہ پر عمل درآمد کوفوری شروع کیاجائے جس کے لےئے یہ کمیٹی اپنی سفارشات مرتب کرکے پیش کر ے گی۔ 

اجلا س کے عبد کمیٹی کے کنو نینر سنٹیر کہد ہ بابر نے کمیٹی کے ممبر شمیم آفر یدی، چےئر مین جی پی اے دوستین خان جمالدینی، ایسٹ بے ایکسپر یس وے منصوبہ کی تعمیراتی کمپنی CCCCکے چےئر مین کے ہمراہ ایسٹ بے ایکسپر یس وے کی سائیٹ کا بھی دورہ کیا۔

اس موقع پر ماہی گیروں نے اُ نہیں منصوبے کے متعلق اپنے خدشات اور مطالبات پیش کےئے جس پر کمیٹی کے کنو ینر سنیٹر کہد ہ بابر نے کہا کہ ماہی گیروں کے بنیادی حقوق کا ہر لحاظ سے خیال رکھا جائے کیونکہ شعبہ ماہی گیری کی ملک کی معشیت کی ترقی میں اہم کردار ہے گوادر کی مقامی آبادی ماہی گیری کے روزگار سے وابستہ ہے ترقی کے ثمرات مقامی آبادی تک پہنچانے کے لےئے اقدامات ضرور ی ہیں ۔

انہوں نے ماہی گیروں کو یقین دلایاکہ وہ ماہی گیروں کے خدشات کے ازالہ اور ان کے مطالبات کی منظوری کے لےئے ایوان بالاسمیت ہر فورم پر اپنا کردار ادا کر ینگے۔ 

اس موقع پر جی پی اے کے افسران شفیع بلوچ، داؤ د کلمتی اور معروف سیاسی و سماجی شخصیت میر ارشد کلمتی سمیت ماہی گیروں کے نمائند ے ناخدا بخش ملگ، ناخدا امام بخش، ناخدا عثمان ، الہی بخش اور دیگر بھی موجود تھے۔دریں ا ثناء کمیٹی کے ارکان نے گوادر بندرگاہ کی فری زون کا بھی دورہ کیا۔