|

وقتِ اشاعت :   December 18 – 2018

گوادر :  مطالبات کی منظور نہ ہونے کے خلاف ماہی گیروں نے احتجاجی کیمپ قائم کر دیا۔ ایسٹ بے ایکسپر یس وے کے منصوبے کی تعمیرشروع ہوگئی ہے مطالبات کی منظوری کے کوئی آثار نظر نہیں آ تے۔ 

حکومتی ادارے ڈیلے ٹیکٹس استعمال کر رہے ہیں جس سے ایک بنی بناگئی مضبوط معشیت کے تباہ ہونے کا خدشہ پید ا ہوگیا۔ مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔ ماہی گیر اتحاد کے رہنماؤں کی گفتگو۔ مختلف سیاسی جماعتوں اور بلد یاتی نمائندوں نے کیمپ کا دورہ کر کے ماہی گیروں سے یکجہتی کااظہار کیا۔ 

تفصیلات کے مطابق ماہی گیر اتحاد گوادر کی جانب سے مطالبات منظور نہ ہونے کے خلاف گزشتہ روز پورٹ روڑ ملا موسیٰ موڈ کے مقام احتجاجی کیمپ قائم کر دیا گیا ہے یہ احتجاجی کیمپ ماہی گیروں کی جانب سے ایسٹ بے ایکسپر یس وے کی تعمیر شروع ہونے کے بعد پیش کر دہ مطالبات پر عمل درآمد نہ ہونے پر قائم کیا گیا ہے ۔

احتجاجی کیمپ کے پہلے روز مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے وہاں جاکر ماہی گیر اتحاد کے رہنماؤں سے یکجہتی کااظہار کیا جس میں چےئر مین ڈسٹرکٹ کونسل گوادر بابو گلاب، چےئر مین میونسپل کمیٹی گوادر عابد رحیم سہرابی، چےئر مین میونسپل کمیٹی جیونی منظور قادر بخش، نیشنل پارٹی کے صوبائی ورکنگ کمیٹی کے ممبر آ دم قادر بخش، ضلعی صدر فیض نگوری، بی این پی ( مینگل ) کے مرکزی کسان و ماہی گیر سیکر یڑی ڈاکٹر عبدالعزیز ، ضلعی آڑگنائزر کہد ہ علی، بی این پی ( مینگل ) کے رہنماء ماجد سہرابی، بی این پی ( عوامی ) کے مر کزی کمیٹی کے ممبر حمید حاجی، جمعیت علمائے اسلام ( ف) کے رہنماء نسیم پیر بخش، بی این پی ( عوامی ) کے رہنماء بشیر پشمبے، نیشنل پارٹی جیونی کے رہنماء ہارون ساحر، پی ٹی آئی گوادر کے ضلعی نائب صدر غلام مصفطیٰ رمضان، جماعت اسلامی جیونی کے رہنماء امام دلوش اور قلیتی رہنماء بھیمراج راجپو ت اور دیگر شامل تھے ۔ 

اس موقع پر گفتگو کر تے ہوئے ماہی گیر اتحاد کے رہنماؤں خدا داد واجو، ناخدا خدا بخش ملگ، علی اکبر رئیس، یونس انور ، غنی آصف، امام بخش اور جماعت جہا نگیر نے کہا کہ ایسٹ بے ایکسپر یس وے منصوبے کی تعمیر کے بعد ماہی گیری کے صنعت کے ختم ہونے کا قوی امکانات پیدا ہوچکے ہیں جس کے پیش نظر ماہی گیر اتحاد نے منصوبے کے ذمہ داروں سمیت صوبائی حکومت کو اپنے خدشات اور مطالبات پیش کےئے ۔

لیکن ہنوز ان پر عمل درآمد کی کوئی صورت اور آثار نظر نہیں آتے جس سے یہاں کا ماہی گیر طبقہ بے چینی اور اضطراب کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہی گیر ی کا روزگار یہاں کی اجتماعی معشیت کی اساس بنیاد ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ تا ہے ایک بنی بنائی گئی معشیت کے وجود کو بادی النظر میں ختم ہوتے دیکھ رہے ہیں اگر ایسا ہوا تو یہ ماہی گیروں کے معاشی قتل پر منتج ہوگا۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایسٹ بے ایکسپر یس وے منصوبے کی تعمیر شروع ہو نے کے بعد بر یک واٹر، جد ید ہاکشن ہال، ڈھو ریہ ، گزروان اور بلوچ وارڈ میں گزر گاؤں کی تعمیر، ماہی گیروں کے بچوں کو اعلیٰ اور فنی تعلیم کی فراہمی اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کے مطالبات پیش کےئے جس پر عمل درآمد کے لےئے ڈیلے ٹیکٹس کا سہارا لیا جارہا ہے ۔

جس سے مایوس ہوکر ہم نے احتجاجی کیمپ قائم کیا ہے ہم ماہی گیروں کے ذریعہ معاش کو بچانے کے لےئے پر امن احتجاج شروع کیا ہے جب تک ماہی گیروں کو مطمئن نہیں کیا جاتا ہم روزانہ کی بنیاد پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرا تے رہینگے۔