|

وقتِ اشاعت :   December 19 – 2018

کوئٹہ: بلوچستا ن صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے پاس اس وقت 22 ارکان ہیں حکومت کی تبدیلی کیلئے قانونی طور پر 34 ارکان کی ضرورت ہے ۔

ہمارے پاس 9 کی کمی ہے انہوں نے یہ بات منگل کے روز کوئٹہ پریس کلب میں جمعیت علماء اسلام کے ارکان اسمبلی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے ارکان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی نے پی بی 26کوئٹہ پر ہونے واے ضمنی انتخابات میں جمعیت علماء اسلام کی حمایت کااعلان کرتے ہوئے پارٹی امیدوارملک مصطفی ٰشاہوانی کومولانا ولی محمدترابی کے حق میں دستبردارکردیا۔

بلوچستان اسمبلی میں بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی کاکہناتھا کہ بی این پی اور جمعیت بلوچستان اسمبلی میں مضبوط اپوزیشن کاکرداراداکررہے ہیں دونوں سیاسی جماعتوں نے مل بیٹھ کر ملک سکندرایڈووکیٹ کو اپوزیشن لیڈرمنتخب کیا۔

پی بی 26پر ہونے والے ضمنی انتخابات سے قبل بھی جمعیت علماء اسلام کیساتھ بی این پی کا مختلف علاقوں میں انتخابی اتحاد رہا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ دونوں سیاسی جماعتیں بلدیاتی انتخابات میں بھی مل کر حصہ لیں۔

انہوں نے کہا کہ پی بی 26پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں جمعیت کے امیدوارمولانا ولی محمد ترابی متحدہ اپوزیشن کے مشترکہ امیدوارہوں گے اور اس سلسلے میں بلوچستان نیشنل پارٹی حلقے میں ہونے والے انتخابی مہم میں بھرپور حصہ لے گی اور 31دسمبر کو فتح جمعیت علماء اسلام اوراس کے اتحادی جماعتوں کی ہوگی۔

اس موقع پربلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈراور جمعیت علماء اسلام کے رہنماء ملک سکندرایڈووکیٹ کاکہا کہ جمعیت علماء اسلام اور بی این پی بلوچستان کے عوام کے غم اور خوشی میں برابر کی شریک ہیں،بی این پی اورجمعیت بلوچستان اسمبلی میں اتحادی جماعتیں ہیں اور اس اتحاد کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں ایک دوسرے کابھرپور ساتھ دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جہاں سیاست میں ظلم وزیادتی ہو،عدل کافقدان ہو،وہاں لوگ یک آواز ہوکرظلم کیخلاف کھڑے ہوتے ہیں ،کسی کو ملزم بناناآئین وقانون اورریاست اس کی اجازت نہیں دیتا،حکمرانی ہویا بادشاہت جہاں عدل کانظام ہووہاں کسی کی مرضی نہیں چلتی۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے طول وعرض اور بلوچستان میں ہونے والے ظلم وجبر کیخلاف ہماری مشترکہ جدوجہد جاری رہے گی ۔انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان اسمبلی میں بطوراپوزیشن لیڈرمجھے 22ارکین کی حمایت حاصل ہے ،ضمنی انتخابات میں آزاد حیثیت سے کامیاب ہوکر منتخب ہونے والے نواب محمد اسلم رئیسانی ہمارے سرپرست اعلیٰ ہیں جبکہ سردارمسعود لونی سے ابھی تک رابطہ نہیں ہوا ۔

اس موقع پر بی این پی مرکزی کمیٹی کے رکن ساجد ترین ایڈووکیٹ کاکہناتھا کہ جمعیت علماء اسلام اور بی این پی سیاست میں ہمیشہ سے ایک دوسرے کے قریب رہے ہیں ۔

بلوچستان میں پہلے منتخب وزیر اعلیٰ سردارعطاء اللہ خان مینگل کی حکومت کاخاتمہ کیاگیا تو جمعیت علماء اسلام کے بانی مولانا مفتی محمودنے بلوچستان میں ہونے والے زیادتیوں اور سردارعطاء اللہ خان مینگل کی حکومت کو ہٹانے کیخلاف اپنی قربت اوراتحاد کامظاہرہ کرتے ہوئے کے پی کے میں اپنی وزارت اعلیٰ سے مستعفی ہونے کااعلان کیا ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے جملہ حقوق کا حصول اور محرومیوں کے خاتمے کیلئے دونوں سیاسی جماعتیں مشترکہ جدوجہد کرتے ہوئے ضمنی انتخابات میں صوبے کی حقیقی سیاسی قیادت کاراستہ روکنے کیلئے یکجاہ ہونے والے جعلی قیادت کامقابلہ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پی بی 47کیچ پرہونے والے ضمنی انتخابات میں بلوچستان نیشنل پارٹی اورجمعیت کے مینڈیٹ کوچھین کرہمارے امیدوار کی کامیابی کو ہارمیں تبدیل کرنے والوں کو پی بی 26میں دوبارہ وہ عمل دہرانے کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔

قبل ازیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے امیدوارملک مصطفیٰ شاہوانی نے مولانا ولی محمد ترابی کے حق میں دستبردارہونے کااعلان کرتے ہوئے کہاکہ وہ ضمنی الیکشن میں بی این پی اور جمعیت کے مشترکہ امیدوارکابھرپورساتھ دیتے ہوئے ان کی کامیابی میں اپنا کرداراداکریں گے۔

جمعیت علماء اسلام کے انتخابی امیدوار مولاناولی محمد ترابی نے حمایت پر بی این پی کے رہنماؤں کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ ہمارااتحادصرف پریس کانفرنس تک نہیں بلکہ جمعیت اور بی این پی عملی میدان میں اپنے اتحاد کوثابت کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ 31دسمبرکوکامیابی متحدہ اپوزیشن کی ہی ہوگی ۔اس موقع پرجمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی اصغرترین، بی این پی کے رہنماء موسیٰ بلوچ، غلام نبی مری،جمعیت علماء اسلام کے حافظ حمداللہ،مطیع اللہ آغا،حافظ حاجی خلیل اور پارٹی کے دیگر ارکان بھی موجود تھے۔