|

وقتِ اشاعت :   December 19 – 2018

کوئٹہ: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ نیب خود قابل احتساب ادارہ بن چکا ہے ، حکومت اور اپوزیشن کا احتساب بلا امتیاز ہونا چاہیے ،آصف زرداری سے پوچھا جائے کہ قبل از وقت الیکشن کا اشارہ دائیں سے ملا یا بائیں جانب سے،وفاقی حکومت کے معاشی افلاطون نے پاکستانی روپے کو کاغذ کا ٹکڑا بنا دیا ہے ، پاکستان کا ثابت قدم نہ رہنا کشمیریوں کی آزادی میں تاخیر کی وجہ ہے ۔

انہوں نے یہ باتیں کوئٹہ کے الفلاح ہاؤس میں جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا عبدالحق ہاشمی اور دیگر عہدے داروں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔سراج الحق نے کہا کہ وفاقی حکومت بغیر ہوم ورک کے اقتدار میں آئی ان کے پاس حکومت چلانے کا کوئی منصوبہ نہیں تھا ،سو دن کی ڈائریکشن ملنے کا دعویٰ کیا گیا لیکن ان کی معاشی پالیسیاں حقیقت میں ناکامی سے دوچار ہیں،وفاقی حکومت کا طیارہ رن وے پر ہے ،اس کا شور زیادہ لیکن یہ اڑ نہیں سکتا۔

پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانے کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا ، نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر نہیں ہیں۔سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کا ثابت قدم نہ رہنا کشمیریوں کی آزادی میں تاخیر کا سبب ہے، ہم اپیل کرتے ہیں کہ تماشائی بننے کی بجائے کشمیر میں مظالم رکوانے کے لئے کردار ادا کیا جائے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بلوچستان ہر لحاظ سے ملک کے لیے بہت اہم ہے، آج تک کسی حکومت نے بلوچستان سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کیے شدید سردی میں بھی بلوچستان کے باسیوں کو گیس دستیاب نہیں ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ معدنیات سے مالا مال صوبہ کی عوام کو ظالم سرکار اور ظالم سردار نے پسماندہ رکھا امرا کے بچے باہر اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہیں جبکہ بلوچستان کے غریب لوگوں کے بچوں کو بنیادی تعلیم تک میسر نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا بڑا حصہ خشک سالی سے متاثر ہے، تدارک نہ ہوا تو بلوچستان کے رہنے والے نقل مکانی پر مجبور ہوں گے، پرویز مشرف کے دور میں کوئٹہ کے لیے پانی کے منصوبے کا اعلان ہوا جس پر تا حال عمل در آمد نہ ہو سکا ۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا حساس ترین صوبہ اور ہر لحاظ سے ملک کے لئے اہم ہے ،خوشحال بلوچستان ترقی کرتے ہوئے پاکستان کی ضمانت ہے، بھارت بلوچستان میں دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے ، بھارت کا اہم جاسوس کلبھوشن یادیو یہاں سے پکڑا گیا۔

سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان وسائل سے مالا مال صوبہ ہے لیکن یہاں کے عوام سہولیات سے محروم ہیں ، صوبے کو خشک سالی کا سامنا ہے، سردیوں میں عوام کے لئے گیس نہیں ہوتی، سی پیک کا فائدہ بلوچستان کے عوام کو نہیں مل رہا ،گوادر کے ماہی گیر محتاج ہو گئے ہیں ، انہیں ان کے پیشے سے بیدخل کیا جا رہا ہے ۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان میں بڑے پیمانے کی کرپشن پر نیب کی کوئی نظر نہیں حالانکہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق بلوچستان میں ورکس اینڈ سروسز محکمہ میں 68فیصد کرپشن ہوئی ہے وزیراعلیٰ بلوچستان نے خود اعتراف کیا کہ چارماہ میں تبدیلی نہیں آ سکی، پڑھے لکھے نوجوان بے روزگار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کے عوام کو ہونا چاہیے، گوادر کے ماہی گیروں کو خطرات لا حق ہیں، حکومت تدارک کرے، سی پیک میں بلوچستان کیلئے ترقیاتی منصوبوں کو پھر شامل کیا جائے۔

انھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ غیر مسلم شراب پر پابندی کا بل لاتا ہے لیکن مسلمان مخالفت کرتے ہیں چیف جسٹس کا امتحان ہے بل کی مخالفت کرنے والے کیا 62 اور 63 پر پورا اترتے ہیں، اپوزیشن ہو یا حکومت سب کا احتساب ہونا چاہیے، مدینے کی ریاست کی طرف قدم اٹھائیں گے تو ہم حمایت کریں گے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ وفاقی حکومت بغیر ہوم ورک کے اقتدار میں آئی ان کے پاس حکومت چلانے کا کوئی منصوبہ نہیں تھا ،سو دن کی ڈائریکشن ملنے کا دعویٰ کیا گیا لیکن ان کی معاشی پالیسیاں حقیقت میں ناکامی سے دوچار ہیں،وفاقی حکومت کا طیارہ رن وے پر ہے ،اس کا شور زیادہ لیکن وہ اڑ نہیں سکتا، پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانے کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا ، نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر نہیں ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ نیب خود قابل احتساب ادارہ بن چکا ہے ، حکومت اور اپوزیشن کا احتساب بلا جواز ہونا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ آصف زرداری سے پوچھا جائے کہ قبل از وقت الیکشن کا اشارہ دائیں سے ملا یا بائیں جانب سے۔

انہوں نے کہاکہ تحریک لبیک کے ساتھ کئے گئے معاہدے پرعملدرآمد ہوجاناچاہیے تھا اگر ان کے گرفتار کارکنوں اور قائدین نے کسی قسم کا جرم کیاہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے سزا دی جانی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے حکومت کو پہلے بھی مشورہ دیا کہ افغانستان میں امن کے لئے اپنا کردار ادا کرے اور تمام فریقین کو ایک میز پر بیٹھا کر مذاکرات کی راہ ہموار کرے