|

وقتِ اشاعت :   December 23 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے سی پیک کے تحت سو شیو ڈویلپمنٹ پیکیج اور 20 ہزار سکالر شپس کا نصف حصہ مانگ لیا۔ سی پیک گوادر اور بلوچستان کے بغیر نامکمل ہے ہم نے ماضی کی حکومتوں کی طرح خاموشی اختیار نہیں کی بلکہ ہمارے مطالبات اور موقف واضح ہیں۔ 

ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر اطلاعات وہائر ایجو کیشن ظہور احمد بلیدی نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کی مشترکہ رابطہ کمیٹی کے آٹھویں اجلاس میں شرکت کے بعد چین سے واپسی پر بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ 

وزیر اطلاعات بلوچستان ظہور بلیدی نے کہا کہ سی پیک کے تحت سی شیو ڈیولپمنٹ پیکیج کے لئے جوائنٹ کو آپریشن کمیٹی کے اجلاس میں ایک ارب ڈالر کی رقم مختص کئے گئے ہیں جبکہ چینی حکومت منصوبے کے تحت ہی 20 ہزار پاکستانی طلبہ کو سکالر شپس بھی دے گی۔

ظہور بلیدی نے کہا کہ دوہ چین میں بلوچستان حکومت نے کوئٹہ ڑوب اور کوئٹہ سوراب دوریہ سڑک کی تعمیر کو بھی سی پیک کا حصہ بنانے کی تجویز دی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین صنعتی ترقی کیلئے ٹیکسٹائل ، پیٹرو کیمیکل ، آئرن و اسٹیل او رمائننگ کے شعبوں میں بھی چائنا کی حکومت تعاون فراہم کرے گی۔ 

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں حکومت بلوچستان کی جانب سے اسکا لر شپ اور سو شیو ڈیو یلپمنٹ پیکج کا نصف بلوچستان کو دیئے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور کوئٹہ ژوب وکوئٹہ سوراب ڈیو ل کیرج وے کی تعمیر کو سی پیک منصوبے میں شامل کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔ 

صوبائی وزیر نے سی پیک کے جاری منصوبوں پر ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دو رے میں گوادر سمیت دیگر منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا اور دونوں ممالک کے مابین تعلیم ، زراعت ، غربت کے خاتمے ، فنی تربیت ، صحت، آبنوشی اور تکنیکی مہارت کے شعبوں میں تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا۔ 

صوبائی وزیر نے کہا کہ وہ حالیہ دورے اور وہاں پر منعقدہ اجلاس میں مختلف منصوبوں پر پیش رفت کے حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کو بریفنگ دیں گے۔