|

وقتِ اشاعت :   December 28 – 2018

کوئٹہ: کوئٹہ سے اغواء ہونیوالے نیورو سرجن ڈاکٹر ابراہیم خلیل کو دو ہفتے بعد بھی بازیاب نہیں کرایا جاسکا۔ گیارہ روز سے ہڑتال پر بیٹھے ڈاکٹرز نے حکومت کو گورنر اور وزیراعلیٰ ہاؤس میں مریضوں کا معائنہ کرنے کی پیشکش کردی ہے۔تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے شہباز ٹاؤن سے تیرہ دسمبر کو اغواء ہونیوالے نیورو سرجن ڈاکٹر ابراہیم خلیل کو دو ہفتے بعد بھی بازیاب نہیں کرایا جاسکا۔ 

ڈاکٹرز ایکشن کمیٹی کی اپیل پر کوئٹہ کے تمام سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈیز ، جنرل سرجری سمیت دیگر شعبوں میں گیارہویں روز بھی ہڑتال جاری رہی۔ دور دراز سے آئے غریب مریض علاج نہ ہونے پر رل گئے ہیں۔ پشین سے آئے ایک مریض نے بتایا کہ وہ دس روز سے مثانے اور گردے کی تکلیف میں مبتلا اپنے ایک رشتہ دار کے علاج کیلئے ہسپتال کے چکر کاٹ رہا ہے ۔

ڈاکٹرز نے ٹیسٹ لکھ دیئے تھے اور اب دس دنوں سے ٹیسٹ لیکر کبھی وارڈز اورکبھی او پی ڈیز جارہے ہیں مگر یہ معلوم نہیں ہورہا کہ ہمارے مریض کا آپریشن ہوگا یا نہیں۔ دوسری جانب ڈاکٹرز ایکشن کمیٹی کی جانب سے سول ہسپتال کوئٹہ کے احاطے میں قائم احتجاجی کیمپ بھی جاری ہے۔ احتجاج پر بیٹھے چیئرمین ڈاکٹر ایکشن کمیٹی ڈاکٹر ظاہر خان مندوخیل کا کہنا ہے کہ مغوی کی بازیابی کیلئے اٹھائے گئے اب تک کے اقدامات سے ڈاکٹر ز مطمئن نہیں ہے۔ 

ڈاکٹرز عدم تحفظ کے حساس میں مبتلا ہیں۔مغوی ڈاکٹر کو اب تک بازیاب نہیں کرایا جاسکا اس لئے ڈاکٹرز احتجاج پر ہیں اور او پی ڈیز اور باقی شعبوں میں اپنی خدمات انجام نہیں دے رہے جبکہ شعبہ حادثات، لیبر روم اور دیگر ایمرجنسی شعبہ جات میں ڈاکٹر بدستور کام کررہے ہیں۔ احتجاج کے باوجود حکومت ک یجانب سے ہم سے اب تک کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔

ایسا محسوس ہورہا ہے کہ حکومت کو ڈاکٹرز کی فکر ہے اور نہ ہی احتجاج سے متاثر ہونیوالے عوام کی۔ڈاکٹر ظاہر خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز ہسپتالوں میں خود کو محفوظ تصور نہیں کررہے اس لئے حکومت کو اگر مریضوں کی فکر ہے تو ہمیں گورنر اور وزیراعلیٰ ہاؤس میں جگہ دی جائے وہاں ہم مریضوں کا معائنہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکورٹی کی فراہمی اور مغوی ڈاکٹر کی بازیابی تک سرکاری ہسپتالوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔