|

وقتِ اشاعت :   December 28 – 2018

کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستا ن جام کمال خان نے کہا ہے کہ ابھی شروعات کی ہے عملی اقدامات کے ذریعے بلوچستان میں مزید بہتری لائیں گے ۔ ایک دوسرے کی رائے کا احترام کرنا جمہوریت کا حسن ہے ۔

بلوچستان اسمبلی جتنی فعال ہوگی اتنے بہتر انداز میں کام کرینگے گزشتہ روزڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا مزید کہنا تھا کہ اسمبلی کی کارروائی کو آگے بڑھانے اور بہتر طریقے سے چلانے کے لئے قائمہ کمیٹیوں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کا شروع دن سے موقف رہا ہے کہ جلد از جلد قائمہ کمیٹیاں بنائی جائیں ۔ اسمبلی میں بات کرنے کا ایک جمہوری طریقہ کار ہے کمیٹیو ں کے ذریعے زیادہ بہتر طریقہ سے کام ہوتا ہے ہم اس کے حق میں ہیں کہ جلد از جلد کمیٹیوں کو فعال بنایا جائے ۔

انہوں کے کہا کہ بلوچستان اسمبلی اور صوبے کی سیاست میں خواتین کا ہمیشہ سے مثبت کردار رہا ہے ۔ نہ صرف ایوان میں خواتین اراکین کو بلوچستان کے مسائل پر بات کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ مواقع ملنے چاہئیں بلکہ قائمہ کمیٹیوں میں خواتین اراکین اسمبلی کی موثر نمائندگی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ بلوچستان کے مفادات کو مقدم رکھا ہے صوبے اورنظام کو چلانے کیلئے ہم نے ابھی شروعات کی ہے مزید بہتری لائیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اتحادی حکومت ہے اور ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان کے مسائل حل ہوں ۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ حکومت صوبے کے زمینداروں اور کاشتکاروں کو درپیش بجلی اور خشک سالی کے حوالے سے درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہتی ہے ۔

اس ضمن میں صوبائی وزیر زراعت کی سربراہی میں کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے کمیٹی جو بھی سفارشات مرتب کرتی ہے حکومت ان پر عملدرآمد کرے گی، اس وقت یقیناًصوبے کو شدید خشک سالی کا سامنا ہے جس سے سب سے زیادہ زمیندار اور مالدار متاثر ہورہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے زمیندار ایکشن کمیٹی کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے وزیراعلیٰ سے ان کے اسمبلی چیمبر میں ملاقات کی، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی، صوبائی وزراء اور اراکین اسمبلی بھی اس موقع پر موجود تھے، وفد نے وزیراعلیٰ کو بجلی کی عدم دستیابی اور غیرقانونی زرعی ٹیوب ویلوں کو قانونی بنانے سے متعلق امور سے آگاہ کیا اور خشک سالی سے اب تک زمینداروں اور مالداروں کوپہنچنے والے نقصانات کی تفصیلات بھی بتائیں۔

ملاقات میں ایران سے سمگلنگ کے ذریعہ آنے والے سیب اور دیگر زرعی اجناس سے صوبے کے زمینداروں کو ہونے والے نقصان پر بھی بات چیت کی گئی، وفد نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ایران سے سیب کی درآمد پر پابندی عائد کئے جانے کے باوجود مارکیٹوں میں سمگلنگ کے ذریعہ آنے والا ایرانی سیب دستیاب ہے جس سے مقامی سیب کی قیمت گرگئی ہے ۔

وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ سیب کی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے متعلقہ وفاقی محکموں سے رابطہ کیا جائے گا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ بجلی کے دیگر مسائل پیچیدہ ہیں جن کے حل کے لئے کثیر فنڈز کی ضرورت ہے، کوشش کی جائے گی کہ وفاقی و صوبائی حکام اور زمینداروں کا مشترکہ اجلاس منعقد کرکے ان مسائل کا دیرپا حل نکالا جاسکے۔

وزیراعلیٰ نے سابق وزیراعلیٰ نواب محمد اسلم خان رئیسانی کی جانب سے صوبے میں کم پانی سے لگائی جانے والی فصلوں کو متعارف کرانے اور ان کے فروغ سے متعلق دی جانے والی تجویز سے اتفاق کیا۔

علاوہ ازیں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ صوبے کے میڈیکل کالجز، انجینئرنگ کالجز اوریونیورسٹیوں کا تعلیمی معیار بہتر کرنا اور اہل امیدواروں کو ان اعلیٰ تعلیمی اداروں میں میرٹ کے مطابق داخلوں کی فراہمی حکومت کی ترجیحات کا حصہ ہے، اس حوالے سے کسی حقدار طالب علم کی حق تلفی نہیں ہونے دی جائے گی۔

بولان میڈیکل کالج میں داخلوں کے عمل کے فوری آغازکی ہدایت کی جائے گی تاکہ طالب علموں کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو، ان خیالات کا ظہار انہوں نے بلوچ طلباء ایکشن کمیٹی کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے وزیراعلیٰ سے جمعرات کے روز یہاں ملاقات کی۔

وفد نے وزیراعلیٰ کو بولان میڈیکل کالج میں نئے تعلیمی سال کے داخلوں میں ہونے والی تاخیر سمیت دیگر تعلیمی مسائل سے آگاہ کیا، صوبائی وزراء میر ظہور احمد بلیدی، میر محمد خان لہڑی، میر سلیم کھوسہ، اراکین اسمبلی میر سکندر عمرانی، مبین خان خلجی، عبدالرشید بلوچ اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات سجاد احمد بھٹہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔

وزیراعلیٰ نے اس موقع پر بی ایم سی کی انتظامیہ کو داخلوں کا عمل فوری طور پر شروع کرنے کی ہدایت کی جس پر انہیں آگاہ کیا گیا کہ آئندہ تین سے چار روز کے دوران اخبارات میں داخلے مشتہر کردیئے جائیں گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ تعلیمی مسائل کے حل کے لئے حکومت موثر اقدامات کررہی ہے جن میں بلوچستان ایجوکیشن کونسل کا قیام بھی شامل ہے، کونسل تعلیمی معیار کی بہتری اور فروغ کے لئے سفارشات تیار کرے گی، انہوں نے کہا کہ ہر ضلع میں کم از کم ایک ماڈل ہائی اسکول قائم کرنے کی پالیسی بنائی گئی ہے جن میں انٹر میڈیٹ کی کلاسز بھی شروع کی جائیں گی جبکہ گرلز کالجز میں بی ایس پروگرام کا آغاز بھی کیا جائے گا۔