|

وقتِ اشاعت :   December 30 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی ( عوامی) کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری سعید فیض بلوچ کہا ہے کہ بلوچستان کی سیاسی قیادت گوادر کی جغرافیائی تبدیلی کیخلاف ساحل وسائل اور مقامی آبادی کے روزگار کے تحفظ کیلئے متحدہیں۔

گوادر میں ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تعمیر ماہی گیروں کا معاشی قتل عام ہے۔ صوبائی کابینہ کے لینڈ لیز پالیسی کی حمایت کرتے ہیں ایکسپریس وے پرتین مقامات پر گزرگاہ بناکر فلائی اور تعمیر کیا جائے۔ سی پیک سے متعلق حکومت کی یک طرفہ پالیسیو ں و اقدامات کے باجود گوادر کے عوام نے منصوبہ کی مخالف نہیں کی حکومت مقامی افراد کے روزگار کے تحفظ کیلئے اقدامات اٹھائے۔ 

کوئٹہ پریس کلب میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر ناشناس لہڑی، لیبر سیکرٹری نور احمد بلوچ ،گوادر سے تعلق رکھنے والے افراد کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعید فیض بلوچ کا کہنا تھا کہ ایسٹ بے ایکسپریس وے سے سمندر جانے کے تمام راستے بند کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جس سے 90 ہزار سے زائد لوگوں کے بے روزگار ہونے کا اندیشہ ہے ۔ 

ایسٹ بے ایکسپریس وے کی انوائرمینٹل اسسمنٹ کی گئی ہے نہ مقامی ماہی گیروں کو سناگیا ہے جس کیخلاف ہزاروں لوگ سراپا احتجاج ہیں۔ ماہی گیروں کے گزرگاہیں بند کرکے انہیں معاشی طور پر مفلوج کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سرمایہ داروں کے کاروبار کے لیے منصوبے بناکر مقامی لوگوں کے موروثی کاروبار کو ختم کرکے ان کو زبوں حالی کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔ متبادل فیش ہاربر اسکیم کی تعمیر سے قبل پہلے سے موجودہ فش ہاربر کو ختم کیاگیا ہے انہوں نے کہا کہ گوادر میں ہونے والے میگا اور تجارتی منصوبوں کی مقامی لوگوں نے کبھی مخالفت نہیں کی اس کے باوجود سی پیک کے بیش تر منصوبوں کے ثمرات سے دوسرے صوبے کے عوام مستفید ہورہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ بیس سالوں سے میڈیا نے گوادر کو سرپر اٹھارکھا ہے اس دوران عوامی فلاح کی جھوٹی تعریفوں کے پل باندھے گئے ماسٹر پلان اور دیگر نیٹ ورکس وداخلی پالیسیوں سے متعلق مقامی لوگ بے خبر ہیں، چائینہ کی کمپنی ہر چھوٹے بڑے کام کے لئے مزدور اور ٹیکنیکل اسٹاف باہر سے لاتی ہے۔ 

کئی سارے تجارتی معاہدوں کے ایم او یوز اور اقتصادی منصوبوں پر دستخط ہونے کے باجود مقامی لوگوں کے لیے روزگارکی پالیسیاں بنانے کی بجائے ساحلی پٹی پر صدیوں سے جاری ماہی گیری و کشتی بانی کے صنعت کو ختم کرکے مقامی افراد کا معاشی قتل عام کیا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایسٹ بے ایکسپریس وے کے نام پر مقامی آبادیوں کے روزگار کو روندنے سے ہم مزید محرومیوں میں دھنس جائیں گے معشیت ثقافت اور گوادر کے قدرتی حسن و جمال سے ہمیں محروم رکھنا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بدترین نمونہ ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان گوادر کے مقامی آبادی اور سیاسی جماعتوں سے کئے اپنے وعدہ کو وفا کرتے ہوئے ایکسپریس وے کا کام روک کر روڈ کے درمیان ڈھوریہ، گزروان اور بلوچ وارڈ کے مقامات پر ماہی گیروں کے لئے 200 فٹ کے گزرگاہ بناکر وہاں فلائی اور تعمیر کرائے۔