|

وقتِ اشاعت :   January 1 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اراکین نے فیملی پلاننگ پر عملدرآمد سے معذوری ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق صوبے کو آبادی کے تناسب سے فنڈز فراہم کرتا ہے جبکہ بلوچستان آبادی کے حساب سے ملک کا سب سے چھوٹا اور رقبہ کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے بدقسمتی سے صوبے کے دیہی علاقوں میں زچہ وبچہ کی شراح اموات بہت زیادہ ہے ۔وفاقی حکومت آبادی میں اضافہ روکھنا چاہتی ہے تو وسائل رقبہ کی بنیاد پر تقسیم کرے ۔ 

گزشتہ روز بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بی این پی کے رکن ثناء بلوچ نے محکمہ بہبود آبادی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کو فنڈز آبادی کی بنیاد پر فراہم کررہی ہے لہذا صوبائی حکومت وفاق کی فیملی پلاننگ منصوبہ سے متعلق اپنا موقف واضح کرے جس پرصوبائی وزیر بہبود آبادی سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ وفاقی حکومت کی اس پالیسی سے ہمیں اختلاف ہے، بلوچستان کو وسائل آبادی کی بنیاد پر دیئے جارہے ہیں ۔

صوبے میں پہلے سے بچوں اور خواتین کی دوران زچکی اموات کی شرح زیادہ ہے انہوں نے کہا کہ چائنہ معاشی طور پر مستحکم ملک ہے وہاں لوگ ایک بچے سے دو کی طرف گئے ہیں۔ گزشتہ دنوں منعقد ہونے والے سمپوزیم میں میں نے بلوچستان حکومت کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں وسائل آبادی کے تناسب سے دیئے جاتے ہیں ہم کیسے آبادی کو کنٹرول کریں پہلے سے بلوچستان میں اموات کی شرح ولادت کی شرح سے زیادہ ہے جس کی وجہ سے ہماری آبادی پیچھے جارہی ہے ۔

ثناء بلوچ نے صوبائی وزیر کے موقف سے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وسائل کی تقسیم ، ملازمتوں میں کوٹہ، اختیارات رقبے کی بنیاد پر دینے تک اس منصوبہ پر عملدارآمد نہیں ہوسکتا ۔جے یوآئی کے سید فضل آغا نے بھی سردار عبدالرحمان کھیتران کے موقف کی تائید کی بعدازاں ڈپٹی سپیکر سردار بابرموسیٰ خیل نے اس حوالے سے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ آبادی کو مد نظر رکھتے ہوئے این ایف سی ایوارڈ میں وسائل کی تقسیم کی جاتی ہے لہٰذا وسائل کے حصول کے لئے آبادی میں اضافہ ضروری ہے ۔؂