|

وقتِ اشاعت :   January 1 – 2019

کوئٹہ: نیب بلوچستان نے سال 2018 میں کارکردگی رپورٹ جاری کردی۔ ایک سال کے دوران لوٹے گئے ایک ارب روپے ریکور کئے گئے ، پچیس افراد کو گرفتار کرکے 13 ریفرنسز دائرکئے گئے۔کرپشن میں پہلے سے گرفتار متعدد ملزمان کو قید و جرمانے کو عدالتوں سے سزائیں دلائی گئیں۔ 

تین سابق وزرائے اعلیٰ، دوسابق اسپیکر ز، 20 سے زائد اراکین اسمبلی و بیورو کریٹس کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔،گودار سمیت بلوچستان کے کئی شہروں میں اربوں روپے مالیت کی غیر قانونی اراضی الاٹمنٹ، فنڈز غبن ،محکمہ خوراک ، مال، تعلیم، صحت ، اے جی آفس ، کیو ڈی اے، بی ڈی اے میں بھی کرپشن کے بڑے اسکینڈلز بے نقاب کئے گئے۔ مجموعی طور پر 100 سے زائد انکوائریز کی گئیں۔25 بڑے کیسز پر تیزی سے کام جاری ہے۔ 

نیب ترجمان کے مطابق سال 2018 میں بھی نیب بلوچستان کی جانب سے بد عنوان عناصر کے خلاف بھر پور کاروائیاں دیکھنے میں آئیں، گزشتہ سال قومی احتساب بیورو بلوچستان نے متعدد کیسز میں 25 افراد کو گرفتار کر کے 13 ریفرنسز دائر کئے ، جن میں سے متعدد افراد کو احتساب عدالت نے کڑی سزائیں سنائیں۔

نیب نے متعدد تحقیقات میں کامیابیاں سمیٹتے ہوئے کرپشن کی نذر ہونے والی تقریبا ایک ارب روپے کی خطیر رقم کرپٹ عناصر سے ریکور کر کے سرکاری خزانے میں واپسی ممکن بنائی جبکہ مشتاق رئیسانی کیس میں سوا ارب کی جائیدادیں بھی بلوچستان حکومت کے حوالے کی گئی،جبکہ کرپٹ عناصر کے خلاف گھیر ا تنگ کرتے ہوئے اربوں روپے کی کرپشن کے 25 بڑے کیسز پر تیزی سے کام جاری ہیں۔

سال 2018 میں نیب کو1100 شکایات موصول ہوئیں جن پر قانون کے مطابق عمل کرتے ہوئے تقریبا 100 انکوائریز جبکہ 25 بڑے کیسز میں تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔ 

موصول ہونے والی شکایات اورنیب کے انٹیلی جنس سیل کی رپورٹس کے نتیجے میں محکمہ مال، ایکسائز اینڈ ٹیکیسشن ، تعلیم ، صحت ، اے جی آفس ، لوکل گورنمنٹ ، کیو ڈی اے، بی ڈی اے سمیت متعدد محکموں کے کرپٹ عناصر کے خلاف کرپشن کے بڑے اسکینڈلز سامنے آئے۔

قومی احتساب بیورو بلوچستان میں تین سابق وزرائے اعلیٰ، 2 سابق اسپیکر سمیت 20 سے زائد اراکین اسمبلی و بیورو کریٹ کے خلاف کرپشن کے الزامات کی تحقیقات بھی قانون کے مطابق جاری ہیں۔ 

رواں سال سابق وزیر خوراک میر اظہار کھوسہ، سیکرٹری خوراک نور محمد پیر کانی، ایم ڈی جیڈا محبوب دشتی ، جی ایم فنانس وقاص احمد سمیت متعدد با اثر افراد کو گرفتار کیا۔ سی پیک منصوبے کی اہمیت کے پیش نظرگوادر و ملحقہ علاقے کیلئے شروع کئے گئے ۔

منصوبوں میں کرپشن روکنے کے لئے نیب نے نہ صرف ایک ارب سے زائد کی لاگت سے بننے والے تین ناکارہ ڈی سیلینیشن پلانٹس کا نوٹس لے کر بلوچستان ڈیلیپمنٹ اتھارٹی و دیگر ملوث افراد کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا بلکہ گوادر میں لینڈ مافیا کے خلاف بھی قانونی کاروائی شروع کی گئی۔ 

علاوہ ازیں محکمہ کیو ڈی اے، پی ایس ڈٰی پی اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں کرپشن کا راستہ روکنے اور قوانین میں سقم دور کرنے کے لئے نیب کی ٹیمیں تشکیل دے کر اصلاحاتی کمیٹیوں کا قیام عمل میں لایا گیاجنہوں نے متعلقہ اداروں کے اربابِ اختیار کے ساتھ ملکر تجاویز مرتب کی ، جن پر عمل در آمد سے اربوں روپے کی کرپشن کا راستہ روکا جا سکے گا۔

ترجمان کے مطابق سال2018 میں نیب کی جانب سے بد عنوانی کے خلاف شعور و آگاہی مہم کے سلسلے میں صوبے بھر کے اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیز کے مابین تقریر و تحریر ، شارٹ فلم ، پوسٹر، مضمون نویسی کے مقابلوں کا انعقاد بھی کیا گیا جن میں صوبے بھر کے ہزاروں طلباء و طالبات نے شرکت کی، جبکہ معاشرے کے مختلف مکاتبِ فکر کے ساتھ سمینارز، ورکشاپس، کانفرنسز کا انعقاد بھی کیا گیا۔

ڈائر یکٹرجنرل نیب بلوچستان محمد عابد جاوید نے کرپشن کے خلاف بلا امتیاز کاروائیوں کے سلسلے کو جاری رکھنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال کے وڑن اور “احتساب سب کیلئے” کی پالیسی کی روشنی میں کرپٹ عناصر کے خلاف بے لاگ کاروائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

بلوچستان کے لوگوں کا کرپٹ عناصر کے ہاتھوں استحصال نہیں ہونے دینگے، بد عنوانی میں ملوث افراد چاہے جتنے بھی با اثر ہو ں اْنکے خلاف قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔ صوبے میں تمام شعبوں میں شفافیت اور میرٹ پر کوئی سمجھوتا برداشت نہیں کیا جائیگا ، کرپٹ عناصر کو اْنکے کئے کی سزا ضرور ملے گی۔