|

وقتِ اشاعت :   January 4 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان میں وکلاء کا سرکاری ملازمت رکھنے کا انکشاف ہوا ہے بلوچستان بھر میں 200سے زائد وکلاء سرکاری ملازم نکلے سرکاری ملازمت رکھنے والے وکلاء میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل ہیں ۔

بلوچستان بھر میں 200سے زائد وکلاء وکالت کی پریکٹس کرنے کیساتھ ساتھ گھر بیٹھے سرکاری ملازمت کی تنخواہ بھی وصول کررہے ہیں جس کے باعث سالانہ قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان برداشت کرنا پڑرہاہے ۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان بھر میں 200سے زائد وکیلوں کا سرکاری ملازمت رکھنے کا انکشا ف ہوا ہے دستاویزات کے مطابق وکالت کی پریکٹس کرنیوالے وکلاء سرکاری ملازمت سے بھی گھر بیٹھے تنخواہ وصول کرکے قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچا رہے ہیں باز ایسے وکلاء بھی جو سرکاری ملازمت سے ریٹائر ہونے کے قریب پہنچنے کا بھی انکشاف ہوا ہے جن کیخلاف اب تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لاہی جارہی ۔ 

مرد وکلاء کیساتھ ساتھ خواتین وکلاء کی بھی بڑی تعداد سرکاری ملازم نکلے ۔دستاویزات کے مطابق پولیس سمیت دیگر اداروں کے ملازمین وکلاء کی پریکٹس کررہے ہیں جو بھی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔

وکلاء کی بڑی تعداد کی ڈیوٹی مختلف سرکاری اسکولوں بطور ٹیچر ہے لیکن وہ وکالت کررہے ہیں جو کہ تعلیمی ایمرجنسی کے دعویداروں کیلئے سوالیہ نشان ہے جبکہ قانون میں بھی اس چیز کی اجازت نہیں کہ کوئی وکیل وکالت کی پریکٹس کرنے کیساتھ ساتھ سرکاری ملازمت اختیار کریں ۔ضرورت اس امر ہے کہ ناصرف سرکاری ملازمت رکھنے والے وکلاء کیخلاف کارروائی کی جائے بلکہ ان کے لائسنس بھی معطل کی جائے ۔