|

وقتِ اشاعت :   January 8 – 2019

خضدار :  جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل سابق ڈپٹی چیئر مین سنیٹر مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام ملک کی سیاست پر گہری نظر رکھتی ہے یہ ملک 22 کرو ڑ عوام کاہے اس کا نظریہ اسلامیہ کا نظر یہ ہے ا س ملک میں علماء و مدارس کا کردار اساسی ہے ۔

کسی بھی قوت کے بس میں نہیں کہ اسلام کے سوا کوئی اور ازم اس ملک میں نافذ کرے اسلامیان پاکستان اس بات کا تسلی رکھیں کہ ہم اسلام کے نظام آئین میں اسلامی دفعات کے چوکیدار ہیں کسی طاقت کو چور دروازے سے آکر اسلامی اہداف کی چوری کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی ۔

جمعیت علماء اسلام کی قیادت یہ بات بار بار دہراچکی ہے کہ ہمارا دامن صاف ہے موجودہ حکومت ہمیں اپنا خطر ناک سیاسی حریف تصور کرتا ہے کیونکر ہمارے خلاف ایک بھی بد دیانتی کا کیس سامنے نہیں لا سکتا ، ہم سیاست کو عبادت جان کر اسلامیان پاکستان کی خدمت کرتے ہیں ۔

عبادت و خدمت میں بد دیانتی گناہ کبیر ہ سے بھی آگے کا گناہ ہے اس لئے اس ملک کو چیلنجوں سے نکالنے کی صلاحیت جمعیت علماء اسلام رکھتی ہے پی ٹی آئی کی حکومت چار ارب روپے بھیک لاکر بڑی کا میابی جانتی ہے قوم کو کیونکر یہ نہیں بتایا جارہا ہے کہ اس حکومت کے 4مہینوں میں اسٹاک ایکسچینج میں 50 ارب ڈالر کا خسارہ ہواہے ۔

ان خیالا ت کا اظہار مولانا عبد الغفور حیدری نے جمعیت طلباء اسلام ضلع کے رہنما احمد الرحمن صدیقی کی جانب سے اپنے اعزاز میں دئے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے مرکزی جنرل کونسل کے ممبر رکن صوبائی اسمبلی میر یونس عزیز زہری ، جمعیت علماء اسلام ضلع خضدار کے سیکرٹری جنرل جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما آغا عبد الطیف شاہ ، جمعیت علماء اسلام قلات کے رہنما مولانا محمد قاسم لہڑی و دیگر موجود تھے ۔

مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی معیشت کو جس طرح سے چیلنجوں کا سامنا ہے اس سے پہلے شاید اسی طرح کا ہو ملک میں مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے تمام بر آمد اشیا ء کی قیمتیں قوت خرید سے باہر ہیں روپیہ کے مقابلے ڈالر کی جو پوزیشن ہے اس کی وجہ سے ہمارے قرضوں کی شرح 50 فیصد بڑھ گیا ہے جبکہ حکومت مسلسل گیس بجلی پیٹرو ل مہنگا کرتا جارہا ہے اشیاء خوردو نوش او رر ضرورت کی چیزوں پر مسلسل ٹیکس لگایا جارہا ہے ۔

دوسری طرف ہماری حکومت ہاتھ میں کشکول لیکر دربد ر پھر رہاے لیکن یہ بات حقیقت ہے کہ ممالک بھیک سے نہیں معاشی پالیسیوں سے مستحکم ہوتی ہیں اس وقت پوری دنیا میں مضبوط ہتیار مستحکم معیشت شمار ہوتی ہے ۔

بد قسمتی جنگ زدہ افغانستان اور بنگلہ دیش کی معیشت ہم سے آگے ہے کرپشن کے روک تھام کی بجائے سیاسی انتقام زوروں پر ہے باہر کے سر مایہ داروں کی سر مایہ داری اپنی جگہ ہمارے ملک کے سرمایہ دار اپنا سرمایہ دوسرے ممالک منتقل کررہے ہیں ۔

ہمارے وزیر اعظم نے چندہ کرکے کینسر ہسپتال تو بنادیا اب سمجھتا ہے کہ چندہ کرکے ملک کی معیشت بنائیگا ان کو پتہ ہونا چاہیے کہ ہسپتال چلانے اور ملک چلانے میں فرق ہوتا ہے ۔

مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ دوسری جانب اسلمامی نظریہ خاص اساسی عقیدہ ختم نبوت کے مسئلہ کو چھیڑا جارہا ہے جمعیت پورے ملک میں حکومت ان اقدمات کے خلاف لاکھوں افراد کا اجتماع منعقد کررہا ہے ہم قوم کو اس حکومت کے بچگانہ حرکتوں سے کرتے ہوئے اپنا فرض نبھا رہے ہیں۔