کوئٹہ: لوکل کونسل ایسوسی ایشن بلوچستان کے سرپرست اعلیٰ و میئر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت بلدیاتی اداروں کے اختیارات میں بے جا مداخلت کررہی ہے ۔حکومت28مارچ2019ء تک بلدیاتی نمائندوں کی مدت میں توسیع کرے، میٹروپولیٹن کے پیسوں کو جی ایس ٹی میں رکھ ادارے کو مفلوج کیا گیا ہے ۔
بلوچستان بھر کے بلدیاتی نمائندے اعزازیہ اورجی ایس ٹی میں رکھے رقم کی عدم ادائیگی اور بلدیاتی اداروں کے اختیارات میں حکومتی مداخلت کیخلاف 12جنوری کوبلوچستان اسمبلی کے باہراحتجاجی مظاہرہ کرینگے ۔
گزشتہ روزکوئٹہ پریس کلب میں لوکل کونسل ایسوسی ایشن بلوچستان کے سرپرست اعلیٰ ومیئرکوئٹہ ڈاکٹرکلیم اللہ کاکڑ،صوبائی کنونیئرعثمان اچکزئی،جنرل سیکریٹری عیسیٰ روشان ،نائب صدرعبدالرحیم کرد،میروائس خان ،شمس حمزہ ،حاجی عبدالخالق میرزئی ودیگر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بلوچستان میں سابق اور موجودہ پانچ وزراء اعلیٰ نے بلدیاتی اداروں کو با اختیار بنانے کا اپنا وعدوہ پورا نہیں کیا جنہیں بلدیاتی نظام پسندنہیں وہ بلوچستان اسمبلی سے 2تہائی اکثریت کے ذریعے بلدیاتی نظام کو ختم کرادے ۔
ڈاکٹر کلیم اللہ نے کہا کہ سابق اور موجودہ حکومتوں نے بلدیاتی اداروں کے اختیارات صلب کرکے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔ ہمارا شروع دن سے موقف رہا ہے کہ ہم انتقال اقتدار نہیں شراکت اقتدارچاہتے ہیں جس کیلئے ہم نے سپریم کورٹ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کیا اختیارات کی نچلی سطح پر عدم منتقلی کیخلاف بلوچستان ہائی کورٹ میں متعددسماعتیں بھی ہوئیں ہیں جن میں حکومت نمائندوں کی جانب سے کیس کو الجھارکھنے کیلئے غلط بیانیاں کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ نالیاں،روڈبنانااورعوام کوروزگار فراہم کرنا لوکل باڈیزکااختیارہے مگر گزشتہ ساڑے تین سالوں میں ہمیں ایک خاکروب بھرتی کرنے کااختیار تک نہیں دیاگیا، جن کاکام قانون سازی کرناہے انہوں نے مسلسل بلدیاتی اداروں کو غیر فعال رکھنے کی کوشش کی ہے ۔
سبی میں منعقدہ کنونشن میں ہم نے تجویز دی تھی کہ 60فیصدفنڈزایم پی اے 40فیصدفنڈبلدیاتی نمائندوں کودیاجائے مگراس پر عملدرآمدنہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کوناکام بنانے کیلئے 2010میں بنائے گئے ایکٹ میں ناروادفعات شامل کئے گئے ،اب آئین کی خلاف ورزی کرنے والے لوکل باڈیزکے ایکٹ اور اختیارات کو معطل کرکے اس ایکٹ بھی خلاف ورزی کررہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کی ناکامی کی وجہ بیوروکریسی اور حکومتی نمائندوں کاگٹھ جوڑہے ہم کو بن بلائے مہمان کی طرح صرف گھسیٹاگیا۔انہوں نے کہاکہ حکومت 28جنوری کے بعدبلدیاتی اداروں کی مدت میں توسیع کرے تاکہ جنہوں نے 18جنوری کے بعد سے حلف لیاہے وہ اپنی مدت پوری کرکے زیرالتواء ترقیاتی منصوبے مکمل کرسکیں۔
مئیرکوئٹہ نے کہا کہ گزشتہ7ماہ سے میٹروپولیٹن کوئٹہ کے ملازمین کی تنخواہیں اوردیگراخراجات غیرترقیاتی منصوبوں کی مدمیں رکھے رقم سے ادھارلے کراداکررہے ہیں ایک سال کی محنت کے بعدملازمین کی ترقی اوردیگرذرائع سے خالی ہونے والے پوسٹوں پرتعیناتی کیلئے لوکل گرنمنٹ کو4ماہ سے درخواست دی تاہم اس کاکوئی جواب نہیں دیاگیااورمذکورہ پوسٹوں پرتعیناتیوں کاعمل روک دیاگیاہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں اورموجودہ وزیراعلیٰ سے جمہوری روایات کی امیدرکھتے ہیں کہ وہ آئین میں دیئے گئے بلدیاتی اداروں کے اختیارات میں مداخلت کرنے کی بجائے آئین کے تحت ہمیں اپنی مدت پوری کرنے کاموقع دیں گے تاکہ2017-18کے بجٹ میں شامل ترقیاتی منصوبوں کوپایہ تکمیل تک پہنچاسکیں۔انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی ،ایم پی اے اوربیوروکریسی بلدیاتی اداروں کی ناکامی کاذمہ دارہیں۔
صوبائی حکومت بلدیاتی اداروں میں مداخلت کررہی ہے ، کلیم اللہ
وقتِ اشاعت : January 11 – 2019