تربت : نیشنل پارٹی کیچ کے ترجمان نے گزشتہ روز کے اخبارات میں نیشنل پارٹی کے خلاف شائع شدہ بی این پی مینگل کے بیان پر رائے دیتے ہوئے کہا کہ بی این پی مینگل کی جانب سے ہماری جماعت اور قیادت کے خلاف بے محل اور بلاوجہ بیان جاری کرنا اس امر کی عکاسی کرتی ہے کہ ان کا مزاج اور رویہ سیاسی نہیں بلکہ شاہانہ اور نازک ہے۔
ملکی سیاسی صورتحال کے اندر جب بی این پی مینگل کے دہرے معیار پر سیاسی سوالات اٹھتے ہیں تو یہ امر ان کے شاہانہ مزاج پر گراں گزرتی ہے اور وہ اطمینان بخش جواب دینے کے بجائے اپنا سارا غصہ ہماری جماعت پر نکالتے ہوئے سطحی اور بچکانہ عمل کی حد تک گرجاتے ہیں۔
مگر وہ یاد رکھیں کہ سیاسی معاملات پر صاف و شفاف موقف و پوزیشن کے بجائے جب وہ راہ فرار کی طرف گامزن ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ دراصل اپنے آپ کو ہی ٹرخانے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں نہ کہ عوام اور تاریخ کو، ترجمان نے کہا ایک ایسا رہنماء جو اپنی سرزمین، اپنے عوام، اپنے ساتھیوں اور اپنی جماعت و کارکنان کو کھٹن اور مشکل وقت میں چھوڑ کر دبئی بھاگ نکلے اور اپنے ساتھیوں کے جنازوں و فاتحہ خوانیوں میں عدم شرکت کو اپنی عافیت سمجھے، ایسے رہنماء و اس کی جماعت کی جانب سے کھٹن ترین حالات میں بھی اپنے عوام کے درمیان رہتے ہوئے جدوجہد کے علم کو بلند کرنے والوں کو بزدلی کا طعنہ نہ صرف اپنی جگ ہنسائی ہے بلکہ آسمان کو تھوکنے کے بھی مترادف امر ہے۔
ترجمان نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت کا حصّہ اور اتحادی ہیں اور تمام تر حکومتی سہولیات، مراعات اور پروٹوکول سے استفادہ بھی حاصل کررہے ہیں مگر ان میں اتنی بھی اخلاقی اور سیاسی جرات نہیں کہ وہ یہ مان لیں کہ ہاں ہم وفاقی حکومت کے اتحادی ہیں، جب کوئی سیاسی کارکن یہ سوال اٹھاتا ہے تو ان کے نازک مزاج پر گراں گزرتی ہے اور وہ گالم گلوچ پر اتر آتے ہیں۔
ترجمان نے کہاکہ بی این پی مینگل اپنے آپ کو بلوچستان کے قومی حقوق کی ضامن جماعت گردانتی ہے مگر ان سیاسی سوالات سے وہ کبھی بھی راہ فرار اختیار کرنے میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتا اور یہ سوالات ہمیشہ ان کا پیچھا کرتے رہیں گے کہ وفاقی حکومت کا حصہ ہونے کے باوجود وفاقی پی ایس ڈی پی کے اندر سے بلوچستان کے 272ارب روپے کی ترقیاتی بجٹ بیک جنبش قلم ختم کردئیے گئے مگر وہ خاموش رہے، گوادر سعودی عرب کو بخشا جارہا ہے مگر انہیں کچھ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
ریکوڈک چین کے ہاں گروی ہوئی مگر انہیں اپنے اتحادی حکومت سے پوچھنے کی فرصت نہیں، ان کی اتحادی حکومت 18 ویں ترمیم کو ختم کرنے کی تیاری کررہی ہے مگر ان کی آنکھیں اور کانیں بند ہیں جبکہ زبانیں گنگ ہوچکی ہیں۔
ترجمان نے کہاکہ یہ امر بی این پی مینگل کے منافقانہ اور دہرے معیار کو واشگاف کردیتی ہے کہ وزیراعظم کے الیکشن میں، صدارتی الیکشن میں، منی بجٹ میں انہوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ اور سپورٹ کیا ہے ۔
مگر پھر بھی وہ کہتے ہوئے تکھتے نہیں کہ جی ہم تو حکومت کا حصہ اور اتحادی نہیں بلکہ آزاد بنچوں پر بیٹھے ہوئے ہیں مگر وہ بھول جاتے ہیں کہ بلوچستان کا ہر ذی شعور سیاسی کارکن یہ ادراک رکھتا ہے کہ آزاد بنچوں پر بیٹھنے والا نہ تو حکومت کی حمایتی ہوتی ہے اور نہ ہی اپوزیشن کی بلکہ وہ ان دونوں سے لاتعلق اور اپنی الگ و جداگانہ رائے رکھتی ہے جبکہ آپ ہر قدم پر اپنے اتحادی حکومت کی حمایت کرتے چلے آرہے ہیں۔
بی این پی کا مزاج شا ہا نہ ہے سیاسی سوالات پر سیخ پا ہونا راہ فرار کی کوشش ہے،نیشنل پارٹی
وقتِ اشاعت : January 20 – 2019