|

وقتِ اشاعت :   January 23 – 2019

کراچی سے پنجگور جانے والی مسافر کوچ اورٹرک میں تصادم کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 27 افرادجھلس کر جاں بحق اور 16 افراد زخمی ہوگئے ۔

پولیس کے مطابق حادثے کے وقت خواتین اور بچوں سمیت مسافر کوچ میں 35 سے زائد مسافر سوار تھے جن میں سے27 افراد جھلس کر جاں بحق ہوئے ،جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں حادثہ میں زخمی ہونے والے 16 افراد میں سے 6 زخمیوں کو بیلہ ہسپتال میں ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد کراچی منتقل کردیا گیا جن میں 3 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، رات گئے دیگر زخمیوں کو بھی کراچی منتقل کیا گیا ۔ 

عینی شاہدین کے مطابق امدادی ٹیموں کی تاخیر سے پہنچنے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ،حادثہ ہوتے ہی مسافر کوچ میں آگ بھڑک اٹھی جس کے شعلوں نے مسافروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ عینی شاہدین کے مطابق کچھ لو گ اپنی جان بچانے کیلئے کوچ سے چلانگ لگائی۔ بلوچستان میں بیشتر مسافر کوچوں اور ویگنوں میں پیٹرول اور ڈیزل لادھا جاتا ہے جس کی وجہ سے اس طرح کے ہولناک سانحات رونما ہوتے ہیں۔ 

اس سے قبل گزشتہ حکومت کے دوران 2015ء میں گڈانی موڑ پر پیٹرول اور ڈیزل سے لدھی ہوئی مسافر کوچ حادثے کا شکار ہوئی جس کے نتیجے میں 35 افراد جاں بحق ہوئے جن کو لاوارث قرار دیتے ہوئے لسبیلہ میں دفنا دیا گیا، جن کی شناخت آج تک نہیں ہوسکی ،ان میں سے بیشتر کا تعلق لسبیلہ سے اور ایک ہی خاندان سے تھا دیگر مکران کے علاقے سے تھے۔ 

بدقسمتی سے مسافر کوچ جو عوام کی سفری سہولیات کیلئے ہوتے ہیں انہیں غیر قانونی پیٹرول اور ڈیزل کے کاروبار کیلئے استعمال کیاجاتا ہے،انتظامی سطح پراس حوالے سے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے جاتے جس کی وجہ سے اس قسم کاانسانی المیہ جنم لیتا ہے۔

2015ء کے حادثہ رپورٹ میں واضح طورپر لکھا گیا تھا کہ کس طرح سے سرحد پار غیر قانونی پیٹرولیم مصنوعات بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں داخل ہوتا ہے اور انہیں ملک کے مختلف حصوں میں اسمگل کیاجاتا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنی بڑی اسمگلنگ کس طرح آسانی سے کی جاتی ہے ۔

بلوچستان میں یہی صورتحال تفتان روٹ کا ہے جہاں سینکڑوں گاڑیاں روزانہ پیٹرولیم مصنوعات لیکر چلتے ہیں ۔روزگار کے ذرائع کی کمی وجہ سے لوگ بحالت مجبوری پٹرول اور ڈیزل ڈھونے کا کاروبار کرتے ہیں، اگر چہ صرف اسی مقصد کے لیے مختص گاڑیوں کو اجازت دی جاسکتی ہے لیکن مسافر گاڑیوں میں پٹرولیم مصنوعات ڈھونے کی اجازت کسی صورت نہیں ہونی چائیے، اور جو مسافر کوچ یا بس پٹرول اور ڈیزل لوڈ کریں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

یہ بات بلوچستان کے سابق ارکان اسمبلی بھی تسلیم کرچکے ہیں کہ بلوچستان میں بعض لوگوں کا ذرائع معاش سرحدی علاقوں سے پیٹرولیم مصنوعات کا کاروبار ہے مگر اس کیلئے قانونی راستہ بھی ہونا چاہئے اور اس طرح مسافر گاڑیوں میں پیٹرول اور ڈیزل لادھنے سے یہ چلتے پھرتے بم بن جاتے ہیں جو بڑے سے بڑے سانحہ کا سبب بن جاتے ہیں لہٰذا اس کی روک تھام کیلئے حکومتی سطح پر سخت فیصلہ کیاجائے اور پیٹرولیم مصنوعات کو مسافر گاڑیوں میں لے جانے پر پابندی عائد کی جائے تاکہ بڑے سانحات سے بچاجاسکے۔