لاہور: سابق ٹیسٹ کرکٹر اقبال قاسم نے ٹی ٹوئنٹی لیگز کو لیفٹ آرم اسپن بولنگ کے زوال کی وجہ قرار دے دیا.
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے سلیم خالق کو خصوصی انٹرویو میں ملک میں لیفٹ آرم اسپنرز کی کمی کے حوالے سے سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ زوال ٹی ٹوئنٹی اور ٹی ٹین لیگز کی وجہ سے آیا، ایک اچھا لیفٹ آرم اسپنر بننے کیلیے تحمل اور سخت محنت کی ضرورت ہوتی ہے، مختصر فارمیٹ کے میچز میں یہ ترجیحات نہیں ہوتیں۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ2012 میں مصباح الحق کو ٹیم کی قیادت سے ہٹانے کا فیصلہ ہوا، اعلان سے قبل ہی افواہیں سامنے آنے لگیں۔ اس پر مصباح نے گلہ کیا کہ تین،چار دن سے یہ باتیں سامنے آ رہی ہیں اور مجھ سے کسی نے ذکر ہی نہیں کیا، شاید کسی نے ان سے کہا ہوگا مجھے نہیں معلوم وہ کون تھا،ہماری طرف سے یہ فیصلہ بہت پہلے نہیں ہوا تھا،ہم نے سی او او اور چیئرمین سب کو بتایا جو ہم سے متفق بھی تھے،ہیڈ کوچ ڈیو واٹموراور انتخاب عالم بھی اس سے اچھی طرح آگاہ تھے، ایسا بالکل نہیں تھا کہ میں نے خود اکیلے کوئی فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ مصباح الحق کو قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کی قیادت سے ہٹایا گیا تو میڈیا میں اطلاعات گردش رہیں کہ چیف سلیکٹر اقبال قاسم نے ان کو مستقبل کے پلان سے باہر کیا۔ بیٹسمین اس پر خاصے ناخوش بھی تھے۔ بنگلور ٹیسٹ 1987کے ہیرو اقبال قاسم نے 9وکٹیں حاصل کرتے ہوئے پاکستان کو بھارت میں پہلی فتح دلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا، ان میں سنیل گاوسکر( 96) کی اہم وکٹ بھی شامل تھی۔
سنسنی خیز مقابلے میں عمران خان کی قیادت میں صرف 16رنز سے یادگار فتح کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اقبال قاسم نے کہا کہ میں ابتدائی اسکواڈ میں بھی شامل نہیں تھا، تیسرے ٹیسٹ میں طلب کیا گیا،آخری میچ کھلانے کا فیصلہ بھی آخری لمحات میں ہوا اوراچھا پرفارم کرنے میں کامیاب ہوگیا۔