|

وقتِ اشاعت :   January 26 – 2019

بلوچستان اپنے وسائل ،جغرافیائی محل وقوع اورملک کا نصف حصہ ہونے کے حوالے سے بہت اہمیت رکھتا ہے، ان تمام خصوصیات کے باوجود یہ خطہ آج تک پسماندہ ہے جس کی مختلف وجوہات ہیں مگر اصل بات یہ ہے کہ یہاں مرکز کی جانب سے خاص توجہ نہیں دی گئی ، ستر سالوں کے دوران یہاں سے ہر قسم کا فائدہ اٹھایا گیا مگر بلوچستان کو اپنے وسائل سے دھیلا تک نہیں ملا۔

المیہ یہ ہے کہ بلوچستان میں عوام کو آج تک بنیادی سہولیات تک میسرنہیں۔ بلوچستان کے وسائل اور اس کی ترقی میں یہاں کے لوگوں کی شراکت داری کو ممکن بنانے کیلئے موجودہ حکومت مکمل کردار ادا کرے کیونکہ یہاں کے عوام کو ہمیشہ سبز باغ دکھائے گئیاوران کے وسائل سے دوسرے صوبوں نے ترقی کی جبکہ بلوچستان پیچھے رہا۔

گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے جہاں گوادر ڈیپ سی پورٹ، گیس ومعدنیات، سیاحت ودیگر پیداواری شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، وزیر اعلیٰ نے دنیا کے سرمایہ کاروں کو دعوت دی کہ وہ بلوچستان میں موجود سرمایہ کاری کے مواقعوں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں جس سے نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے خطے کی اقتصادی ومعاشی صورتحال پر مثبت اثرات مرتب ہونگے۔

اس حوالے سے سیاسی اور عسکری قیادت ایک صفحے پر ہیں، بلوچستان میں سرمایہ کاروں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا، بلوچستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقعوں کے پیش نظر سعودی عرب گوادر میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کے لیے آمادہ ہے، جس سے اس امر کا اظہار ہوتا ہے کہ گوادر پورے خطے میں اقتصادی مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معدنیات تیل و گیس کے شعبوں کے علاوہ دیگر پیداواری شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کے کثیر مواقع موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گیس کی مجموعی پیداوار جو کہ 20 ٹریلین کیوبک فیٹ کو دریافت کیا گیا ہے جبکہ بلوچستان کے گیس کے ذخائر تقریبا’’28 ملین کیوبک فیٹ ہیں جو کہ گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری کے نتیجے میں دستیاب ہو سکتے ہیں۔

سرمایہ کاروں کے مفادات کے تحفظ کے لئے گوادر پورٹ اور گوادر فری زون میں بے پناہ سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں جہاں سرمایہ کار انڈسٹری وسیاحت میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ تقریب سے کمانڈر سدرن کمانڈلیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں جیو پالیٹکس صورتحال میں کافی بہتری آنے کے بعد اب جیو اکنامکس پر ترجیحات فوکس کی جا رہی ہیں ۔

گوادر کو افغانستان کے ذریعے وسط ایشیاء سے روس تک منسلک کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں اقتصادی ترقی کے کثیرالجہتی مواقع موجود ہیں۔

بلوچستان میں شروع ہونے والے جتنے بھی منصوبے ہیں ان سے یہاں کے عوام کو سب سے پہلے فائدہ ملنا چاہئے خاص کر ہمارے یہاں بے روزگاری کا ایک بہت بڑا مسئلہ موجود ہے، سرکاری ملازمتوں سے اب نوجوانوں کی بیروزگاری پر قابوپایانہیں جاسکتا اس لئے دیگر ذرائع بھی پیدا کرنے ہونگے تاکہ یہاں موجود بیروزگاری سے نمٹا جاسکے اور یہ تب ہی ممکن ہوگا ۔

جب یہاں کے میگا منصوبوں میں بلوچستان حکومت کی برائے راست شراکت داری ہوگی اور امید ہے کہ وفاقی حکومت ماضی کی روش نہ اپناتے ہوئے بلوچستان کے ساتھ ہونے والے ناانصافیوں کا ازالہ کرے گی۔