|

وقتِ اشاعت :   January 28 – 2019

کراچی: صوبائی وزیر اطلاعات ظہور بلیدی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق 2 ماہ کا وقت دیا ہے، بیرون ملک بیٹھے لوگ ناراض نہیں ناراض وہ ہیں جنہیں بلوچستان میں بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں۔

ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کا اس کا مناسب حصہ نہیں ملا بلوچستان کی پسماندگی دور کرنے کیلئے وسائل کی ضرورت ہے ،گوادر میں زمینوں کی الاٹ منٹ سے متعلق کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے۔

سابقہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے سی پیک کے نام پرعوام کی آنکھوں میں دھول جھونکا۔ اٹھارویں آئینی ترمیم کو رول بیک کرنے کی حمایت نہیں کرینگے ۔

گزشتہ روز کراچی پریس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات ظہور بلیدی نے کہا کہ سعودی عرب کو ریفائنری کے لیے زمین ایکوٹی کی بنیاد پر دیں گے جس سے بلوچستان کی ریونیو محصولات میں اضافہ ہوگا جبکہ مقامی افراد کیلئے 20 ہزار ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

سیندک، ریکوڈک اور معدنی وسائل کو بروئے کار لانے کیلئے کمپنیوں سے آئین کے آرٹیکل 173 کے کلاز 3 کے تحت معاہدے کریں گے۔ جس کے تحت صوبہ بلوچستان منصوبے کی پچاس فیصد شیئر ہولڈر اور منافع میں پچاس فیصد حصہ دار ہوگی ۔

گڈ کورننس کے تحت بلوچستان حکومت سرکاری محکموں میں ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات لارہی ہے بلوچستان ریونیو اتھارٹی کی بحالی سے سی پیک سے صوبائی حکومت کو 1200 ارب روپے سالانہ ریونیو حاصل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے بلوچستان میں سی پیک کے نام پر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکا سابق حکومت نے فوٹو سیشن کیلئے پرویز مشرف کے دور حکومت کے 10 سے زائد منصوبوں کو سی پیک کی تختیاں لگائیں اور ذاتی مفادات کیلئے یکجا ہونے والے نام نہاد قوم پرست جماعتوں نے ان منصوبوں کا کریڈ نواز شریف کو دینے کیلئے جھوٹی گواہی دیتے رہے ۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک میں بلوچستان کے لیے کچھ نہیں،صوبائی حکومت نے وزیراعظم عمران خان کو تحفظات سے آگاہ کیا ہے وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں سی پیک سے متعلق صوبائی حکومت کے تحفظات کا ازالہ کیا جائیگا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال میں تیزی سے بہتری آرہی ہے۔

بڑی تعداد میں کالعدم تنظیموں سے وابستہ افراد ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوئے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ملک سے باہر بیٹھے لوگ ناراض نہیں بلکہ ناراض وہ ہیں جن کو صوبے میں تعلیم، صحت اور بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کی ایک انچ زمین بھی بھکاو نہیں۔ تمام اداروں اور کمپنیوں کو گوادر میں زمین صوبائی حکومت جائزہ لینے کے بعد دے گی اور بلوچستان کی زمینوں پر کسی کی ڈکٹیشن نہیں لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے اچھی ورکنگ ریلیشن ہیں صوبائی حکومت ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کے کیس کا بھر پور دفاع کریگی وفاق سے ہمارا مطالبہ بلوچستان کی ترقی ہے ۔