|

وقتِ اشاعت :   January 30 – 2019

سبی : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری و سینیٹرڈاکٹر جہازیب جمالدینی نے کہا ہے بی این پی نے وزراتوں کو ٹھاکر دی ہیں جو ہمارے بچے غائب ہیں والدین ان بچوں کے منظر ہیں ان کو واپس کر دیں اور آج تک ساڑھے چار سو افراد کو چھوڑ دیا گیا ہے جبکہ دوسری جانب 150افراد کو اٹھایا گیا ہے ،بی این پی نے وزیر اعظم سے بلوچستان میں ڈیم بنانیکی بات کی ہے ۔

لیکن صوبائی حکومت نے اس مخالفت کی ،ہم بھوک ،تکلیف،بیروزگاری تو برداشت کر سکتے ہیں لیکن مادر وطن بلوچ قوم کی تقسیم کسی صورت برداشت نہیں کریں گے ، سونا اگلتے ہوئے بلوچستان کے نوجوان بچوں کے پیروں میں جوتیاں تک نہیں ماؤں اور بہنوں کے سروں پر چادریں ہیں وہ بھی پھٹی ہوئی ہماری مائیں بہنیں آج بھی میدانوں اور جنگلوں سے لکڑیاں اکھٹا کرکے کھانا پکارہی ہیں جبکہ بلوچستان سے نکلنے والی گیس سے کشمیر کے پی کے اور پنجاب کی تحصیلوں کے لوگ بھی مستفید ہورہے ہیں یہ بلوچستان کی عوام سے کس طرح کا مذاق ہے ہمیں ہمارے حقوق کب دیے جائیں گے ۔

ہم سخی لوگ ہیں اورسخاوت میر چاکر خان رند اور میر گہرام خان لاشاری کی طرح کرتے رہیں گے لیکن جب بلوچستان کے حقوق کی بات آئے گی تو ہم کسی صورت خاموش نہیں رہیں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جرگہ ہال سبی میں عظیم ایشان بیاد حبیب جالب بلوچ ورکر زکنویشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر تقریب سے بی این پی کے پروفیشنل سیکرٹری ڈاکٹر عبدالغفو ربلوچ،لیبر سیکرٹری واجہ منظور بلوچ،سی سی ممبر میر نذیر کھوسہ ،ضلعی صدر واجہ یعقوب بلوچ،سینئر نائب صدر میر غلام رسول مگی ،ضلعی آرگنائرز بولان کریم بلوچ،بی ایس او کے چیئرمین نزیر بلوچ ،سی سی ممبرپرویز بلوچاور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔

مقررین نے کہا کہ آج نصف سے زائد لوگ منظر عام پر آچکے ہیں جو ہماری جدوجہد کا واضح ثبوت ہیں ہم کسی سیاسی جماعت کسی کے مخالف نہیں ہماری جدوجہد صرف اس لیے ہے کہ میرے اور میرے بچوں کا حقوق دیے جائے ہماری جدوجہد آخری دم تک جاری رہے گی جب تک سانس ومیں سانس ہے ۔

ہماری جدوجہد اہل بلوچستان کے لئے جاری رہے گی خاندانی جھگڑے ختم کرنے ہوں گے حسد آنا کو بھی ختم کرنا ہوگا کیونکہ یہ سب تباہی وبربادی کا راستہ ہیں سب سے سینئر ترین ساتھی میرے رہنما ہے آپ سب نے محنت کرنی ہوگی تاکہ ہم اپنے مقاصد میں کامیاب ہوسکے ۔

آج ہمیں اپنی انا اور حسد کو ختم کرنا ہوگی بے روزگاری سمیت ہر چیز برادشت کرسکتا ہوں لیکن جو میرے وطن اور قوموں کے درمیاں نفرت ڈالے میں برادشت نہیں کرسکتامفادات کی سیاست سے ہمیں نقصان ہوگا ہمیں متحد ومنظم ہوکر جدو جہد کرنی ہے تاکہ ہم اپنے مسائلہ کو حل کرسکیں۔

آپ امیر ہو مگر تاریخ چاکر اعظم کو یوسف عزیز مگسی سمیت شہداء بلوچستان کو یاد رکھے گی انہوں نے کہا کہ میری تمام سیاسی قبائلی عوامی شخصیات سے کہتا ہوں کہ وہ اپنے وریہ کو اس وطن غیرت عزت کے خاطر تبدیل کریں ہمیں اپنے بہنوں کی قدر عزت احترام کرنا ہوگا۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکمزی جنرل سیکرٹری سینیٹر واجہ جہازیب جمالدینی نے کہا کہ پارٹی کے فیصلے کے مطابق تمام بلوچستانی اقوام ایک سیسہ پلائی دیوار ہے بلوچ ہو ہزارہ ہو پشتون ہووہ حقدار ہے اس سرزمین پر اس کا حق ہے وطن پر ہمارا قرض ہے ہم اسی زمین سے کھاتے ہیں مگر ہم اپنی ذمے داری پوری نہیں کرتے اگر ایمانداری سے انتخابات ہوں تو اس سرزمین سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے علاوہ کوئی کامیاب نہیں ہوسکتا ۔

لیکن اگر انتخابات اس انداز سے ہوں کہ ایک رات پہلے چند لوگ کے کہنے پر پارٹی تبدیل کی جائے نام بھی بدل دیا جائے تو کامیابی ملے گی مگر ہم اپنے لوگوں کے حقوق کی سودے بازی نہیں کرسکتیاگر ہم غلطی کریں گے تو عوام کے سامنے نہیں جاسکتے ۔

انہوں نے کہا کہ صبح ایک پارٹی شا م کو ایک پارٹی وزیر مشیر بنانے کے بعد اربوں روپے ہڑپ کرجاتے ہیں پریشان بھی کوئی نہیں ان میں اور کہتے ہیں میں نواب ہوں مجھے سے کوں پوچھے گا 70سالوں سے یہاں سے کھاتے چلے جارہے ہے بلوچستا نیشنل پارٹی عوام کو جواب دہ ہے ۔

میری خواہش ہے کہ میں اس وطن کی تعمیر میں ایک اینٹ لگا سکوں ہم سب نے اس وطن کو بنانا ہے اور ایک ایک اینٹ لگا کر اپنے وطن کی تعمیر ممکن بنا سکیں اسی دوران ہم نے الائنس کیے موجودہ مرکزی حکومت کے ساتھ قیام کیے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے حکومتی سازی میں جن پوائنٹ کو اجاگر کیا وہ شاہد ہی کوئی کرسکتا ہے ہم نے ان بچوں کے لئے آواز بلند کی جو لاپتہ ہیں ان کی جگہ ان کے والدین کے پاس ہے آپ کے پاس اچھے نہیں لگتے میری سونا اگلتی ہوئی دھرتی کی آزاد ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں زیر زمین پانی کم ہے بلوچستان میں ڈیم بنایا جائے سوئی گیس بلوچستان میں دریافت ہونے کے باوجود اہل بلوچستان اس سے محروم ہیں ملک کے کونے کونے میں جاچکی ہے مگر میرے اور میرے بچے اس سے محروم ہیں بچوں کے ہاتھوں میں لکڑیاں ہے ۔

بلو چستان کے کونے کونے میں گیس دی جائے میں یہ نہیں کہتا کہ مجھے سو فیصد دو میں کہتا ہوں میرے اور میرے بچوں کو 80فیصد حق دیاجائے انہوں نے کہا کہ سی پیک میں ہمار ا حق دیا جائے گیس بجلی کی ضرورت میرے لوگوں کا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے گیس نکلتا ہے مگر بلوچستان کے لوگ سوئی گیس سے محروم ہے بجلی پانی ہمیں نہیں ملتا لوڈشیڈنگ کی وجہ سے زمینداری بھی مشکل ہے ۔