کوئٹہ: اراکین بلوچستان اسمبلی نے مغوی ڈاکٹر کی تاوان کے بدلے رہائی اور ڈی آئی جی آفس لورلائی پر ہونے والے حملے میں شہادتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ سیکورٹی ادارے امن وامان سے متعلق اراکین اسمبلی کو ان کیمرہ بریفنگ دیں ۔
ہسپتالوں کے بائیکاٹ سے غریب مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، سیکورٹی ادارے بدامنی کے واقعات پر قا بو پانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائیں گزشتہ روز اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن ثناء بلوچ نے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال پر ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ حکومت اور ڈاکٹروں کے درمیان سرد جنگ جاری ہے جس میں غریب عوام پس رہے ہیں اور لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث دوردراز سے آئے مریضوں سے ہمارے مہمان خانے بھر گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کا احتجاج برحق ہے احتجاج کے کئی ذرائع ہیں بہتر ہوتا کہ ڈاکٹر حضرات ہسپتالوں سے باہر بازاروں اور چوراہوں پر بیٹھ کر24 گھنٹے لوگوں کو سروسز فراہم کرتے مغوی ڈاکٹر کی بازیابی میں حکومت کی کوششیں شامل نہیں وہ 5کروڑ روپے تاوان ادا کرکے واپس آئے ہیں۔
ثناء بلوچ نے کہا کہ محمد نواز مینگل کا اغواء اور قتل کا واقعہ ہمارے سامنے ہے صوبے کے پروفیشنل لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے ڈاکٹر سے چرواہے تک کے اغواء کی یہ ایوان شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ابراہیم خلیل کی تاوان کے بدلے رہائی رواں برس کا پہلا واقعہ ہے اس کی روک تھام نہ کی گئی تو اغواء کا یہ کاروبار سیلاب کی شکل اختیار کرجائیگا ۔
انہوں نے کہا کہ 40 سے بیالیس ارب روپے امن وامان کے نام پر خرچ کرنے والے ادارے امن برقرار رکھنے کے ذمہ دار ہیں۔ تحریک انصاف کے مبین خلجی نے کہا کہ ڈاکٹرز برادری فرض نماز کی طرح احتجاج کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی سرکاری اسپتالوں میں بائیکاٹ کرتے ہیں اور نجی اسپتالوں میں بھاری فیسیں وصول کرکے عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کی فیسوں کی حد مقرر کرنے سے متعلق کوئی چیک اینڈ بیلینس نہیں۔ پشتونخواء میپ کے رکن نصر اللہ زیرے نے کہا کہ معاملے میں محکمہ داخلہ نے غفلت کا مظاہرہ کیا 45 دن ڈاکٹر اغواء رہا تاہم حکومت نے انکی بازیابی کیلئے اقدامات اٹھانے کی بجائے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ 2013 ء سے قبل روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کو اغواء کیا جاتا تھا جس پر سابق حکومت نے اقدامات کرکے قابو پایا ۔
بلوچستان عوامی پارٹی کی رکن بشریٰ رند نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سابق دور حکومت میں امن و امان کی صورتحال ابتر تھی موجودہ حکومتی اقدامات سے امن وامان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اپوزیشن کی جانب سے لگائے گئے الزامات غلط ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ معاملے کے اصل نوعیت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ 2013 سے 2018ء تک کے دور حکومت میں چمن کے ایک علاقے سے بدامنی کے باعث پورا علاقہ نقل مکانی کرگیا گزشتہ حکومت میں صوبے کی قدآور شخصیت نواب ارباب ظاہرکاسی کو اغواء کیا گیاانہوں نے کہا کہ سب کو مل کر قیام امن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔
ان اداروں سے یہ پوچھا جائے کہ اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود ہمارے بچے محفوظ نہیں اداروں سے امن وامان سے متعلق ان کیمرہ بریفنگ لینا چاہیے انہوں نے کہا کہ ماضی میں لیویز کی نظام کو تبدیل کرکے پولیس کے حوالے کیا گیا پھر پولیس کے اختیارات کو کسی تیسرے کے حوالے کیا گیا اب تیسرے کے ناکامی پر یہ اختیارا ت کسی چوتھے کے حوالے کئے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر سے سرے عام لوگوں کے اغواء پرسیکورٹی ادارے ا س مقدس ایوان کو جوابدے ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے اختر حسین لانگو نے کہا کہ ہر معاملے پر موجودہ حکومت سابق حکومتوں کو مورد الزام ٹھہرارہی ہے سابق دور حکومت میں توتک کا واقعہ رونماء ہوا تو موجودہ حکومت میں 10لاشیں لاوارث قرار دیکر گمنام قبروں میں تدفین کیلئے ایدھی کے حوالے کی گئیں اور اس کسی نے اس حوالے سے کوئی تحقیقات کرانے کی ضرورت محسوس نہیں کی ۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں اگر غلط ہوا ہے تو کیا موجودہ حکومت بھی اس ہی غلطی کو دوہرانا چاہتی ہے تحریک انصاف کے رکن میر نعمت اللہ زہری نے اپنے حلقے میں بدامنی سے متعلق ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ انتظامی افیسران کی ناک کے نیچے چوری چکاری عام ہورہی ہے لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے کچھ افراد کو میں نے ذاتی اثر و سوخ استعمال کرکے بازیاب کرایا ۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ضلعی افسران کے تبادلوں سے متعلق بات کی تھی لیکن ان کی جانب سے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں ملاانہوں نے کہا کہ شکست خوردہ لوگ ضلعی آفسران کو استعمال کرکے اپنے مذموم عزائم میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں جو ہمارے حلقوں میں مداخلت ہے انہوں نے کہا کہ میں حکومتی بینچز پر بیٹھا ہوں لیکن پھر بھی میرا دل افسردہ ہے جمعیت کے فضل آغا نے بھی امن و امان سے متعلق ان کیمرہ بریفنگ کی استداعا کی جس پر اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ بدامنی میں ملوث عناصرکاحکومت اور اپوزیشن نے ملکر مقابلہ کرنا ہے ۔
ڈاکٹر کا اغواء پہلا واقعہ نہیں اس سے قبل بھی ایسے واقعات رونماء ہوتے رہے جن پر قابو پانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر سیکورٹی اداروں کو اقدامات اٹھانے چاہئے انہوں نے کہا کہ احتجاج ریکارڈ کرانا ڈاکٹر وں کا جمہوری حق ہے تاہم ان کو خیال رکھنا چاہئے کہ ان کے احتجاج سے عوام کو تکلیف نہ پہنچے انہوں نے کہا کہ امن وامان سے پران کیمرہ بریفنگ سے متعلق وزیراعلیٰ بلوچستان سے بات کرونگا ۔
ہزارہ ڈیموکریٹک کے قادر علی نائل نے کہا کہ ایوان کی توجہ میڈیا ہاوسز پر مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ایک نجی ٹی وی چینل نے اپنے ملازمین کو گزشتہ 4 ماہ سے تنخواوں سے محروم کررکھا ہے اور صحافی برادری کو اداروں سے بلاجواز فارغ کیا جارہا ہے اس ضمن میں پیمرا اور دیگر اداروں سے با ت کرنی چاہئے۔
اجلاس میں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرے نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ لورالائی میں ڈی آئی جی آفس پر ہونیوالے خودکش حملے میں نو افراد شہید اور بڑی تعداد میں زخمی ہوئے ایسے واقعات پر عوام کی جانب سے احتجاج کرنا ایک فطری عمل ہے دو روز قبل کوئٹہ پریس کلب کے سامنے مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے واقع کیخلاف ایک مظاہرہ کیا جسکے اختتام پر پانچ سیاسی کارکنوں کو گرفتارکرلیاگیا ۔
میں نے اس مسئلے پر ایوان میں بات کی تھی جبکہ ایوان سے باہر مجھے حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ گرفتار افراد کیخلاف ایف آئی آر درج نہیں کی جائے گی رات بارہ بجے بھی وزیر داخلہ نے ایف آئی آر درج نہ کرانے کی یقین دہانی کرائی لیکن انکے خلاف ایف آئی آر نہ صرف درج کی گئی بلکہ ان پانچ سیاسی کارکنوں کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیاگیا ہے ۔
انہوں نے آئین کے مختلف آرٹیکلز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پرامن جمہوری احتجاج ہر شہری کا حق ہے لیکن یہاں احتجاج کرنیوالوں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کیاگیا ہے جس پر اسپیکر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ یقیناََ لورلائی واقعہ انتہائی افسوسناک ہے جس میں پولیس کے جوانوں ودیگر نے جانوں کی قربانیاں دیں اس واقعہ پر ہم سب کو دکھ ہے جمہوری طرز کا احتجاج سب کا حق ہے لیکن اگر صرف پانچ افراد کیخلاف کوئی ایف آئی آر درج ہوئی ہے تو دیکھنا پڑے گا کہ کہیں ۔
انہوں نے کوئی غیر قانونی بات یا اقدام تو نہیں کیا اور اگر ایف ائی آر درج ہے تو اسکا مطلب ہے کہ انکی گرفتاری ریکارڈ پر ہے پارلیمانی سیکرٹری دنیش کمار نے کہا کہ اگر ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے تو پھر ان افراد سے وہ نصراللہ زیرے کی ملاقات کروانے کیلئے تیار ہیں ۔
امن و امان سے متعلق اسمبلی کو بریفنگ اور بدامنی پر قابو پانے کیلئے ہنگامی اقدامات کئے جائیں ، بلوچستان اسمبلی
وقتِ اشاعت : February 2 – 2019