|

وقتِ اشاعت :   February 3 – 2019

 لاہور: گرین شرٹس نے غلطیوں کے ازالے کی ٹھان لی پروٹیز سے سیریز کا دوسرا ٹی 20 انٹرنیشنل اتوار کو جوہانسبرگ میں کھیلا جائے گا۔

پہلے میچ میں مہمان ٹیم منزل کے قریب پہنچ کر ہمت ہار گئی تھی، فٹنس میں بہتری کے بعد محمد حفیظ کی واپسی کا امکان ہے، اگر ایسا ہوا تو حسین طلعت کو جگہ خالی کرنا ہوگی۔ فخرزمان پر پاور ہٹنگ سے بابر اعظم پر بوجھ کم کرنے کی ذمہ داری عائد ہے، قائم مقام کپتان شعیب ملک ایک بار پھر امیدوں کا مرکزہوں گے، پیس بیٹری کو تقویت دینے کیلیے فہیم اشرف کی جگہ شاہین شاہ آفریدی یا محمد عامر کو شامل کیا جا سکتا ہے۔

شاداب خان کو لائن اور لینتھ بہتر بنانا ہوگی، جنوبی افریقہ نے فاف ڈوپلیسی کو آرام دے کر قیادت ڈیوڈ ملر کے سپرد کردی، جارح مزاج بیٹسمین کو ریزا ہینڈرکس اور ریسی وان ڈیر ڈوسین کے ہمراہ بیٹنگ کا بوجھ بھی اٹھانا ہوگا،ڈی کک مکمل سیریز سے باہر ہو چکے، جوہانسبرگ کی پچ پر بیٹسمینوں کو اسٹروکس کھیلنے میں آسانی ہوگی،موسم کی خرابی کا خدشہ بھی موجود ہے۔ تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقہ سے ٹی ٹوئنٹی سیریز کے کیپ ٹاؤن میں منعقدہ پہلے میچ میں پاکستان کو اپنی چند غلطیوں کا خمیازہ 6 رنز سے شکست کی صورت میں بھگتنا پڑا، ابتدا میں بولرزفاف ڈوپلیسی اور ریزا ہینڈرکس کے رنز کا سیلاب نہ روک پائے۔

آخری 5اوررز میں بہتر بولنگ کے باوجود پروٹیز نے 192کا مجموعہ حاصل کرلیا،ہدف کے تعاقب میں بابر اعظم اور حسین طلعت نے کافی وقت کریز پر گزارنے کے باوجود مطلوبہ ریٹ کو برقرار نہیں رکھا،اس وجہ سے بعد میں آنے والے بیٹسمینوں نے وکٹیں گنوائیں اور رنز بنانے میں بھی دشواری محسوس کی، مسلسل 11سیریز جیتنے والی عالمی نمبر ون پاکستان ٹیم کا لگاتار11مرتبہ ہدف حاصل کرنے کا سلسلہ بھی ٹوٹ گیا۔

دوسرا میچ اتوار کو جوہانسبرگ میں کھیلا جائے گا، مختصر فارمیٹ میں اس وینیو پر گرین شرٹس اب تک پروٹیز کو زیر نہیں کرپائے، دونوں میچز میں میزبان ٹیم سرخرو ہوئی، البتہ گزشتہ ون ڈے میچ میں پاکستان نے8وکٹ سے فتح حاصل کی تھی،مہمان ٹیم ہیمسٹرنگ کا شکار محمف حفیظ کی فٹنس بحال ہونے کیلیے پُرامید ہے،آل راؤنڈر کی واپسی ہوئی توحسین طلعت کو جگہ خالی کرنا پڑے گی،فہیم اشرف کی جگہ شاہین آفریدی یا محمد عامر کو شامل کرنے کا آپشن بھی موجود ہے، پاکستان ٹیم کیلیے سب سے بڑی تشویش کی بات فخرزمان کی فارم ہے، اوپنر دورئہ جنوبی افریقہ میں ابھی تک صرف ایک ہی ففٹی بنا سکے ہیں،بابر اعظم کی کارکردگی میں تسلسل ضرور ہے لیکن اگر فخرزمان ٹاپ آرڈر میں رنز بنائیں تو نوجوان بیٹسمین پر رن ریٹ بڑھانے کا دباؤ نہیں رہتا،سیریز کی بقا کیلیے جنگ میں پاکستان جارح مزاج اوپنر کی جانب سے بڑی اننگز کا منتظر ہوگا،محمد حفیظ کی واپسی سے مڈل آرڈر میں رنز کا تسلسل برقرار رکھنے میں مدد ملے گی، قائم مقام کپتان شعیب ملک اچھی فارم میں ہیں۔

پہلے میچ میں آصف علی پاور ہٹرکا کردار نبھانے میں کامیاب نہیں ہوسکے،عماد وسیم کا بیٹ بھی نہیں چلا، بڑے اسکور کیلیے دونوں کا کردار اہم ہوگا،شاداب خان بیٹ اور بال دونوں سے متاثر نہیں کرپائے تھے، ان کی فارم میں واپسی مہمان ٹیم کی بولنگ پاور میں اضافہ کرسکتی ہے، عثمان شنواری اور حسن علی کو بھی میزبان بیٹنگ کے دفاع میں شگاف ڈالنا ہوگی۔پاکستان کیلیے اچھی خبر یہ ہے کہ پہلے میچ میں جنوبی افریقہ کے بڑے ٹوٹل میں اہم کردار ادا کرنے والے کپتان فاف ڈوپلیسی نے اگلے دونوں مقابلوں میں شرکت کے بجائے آرام کا فیصلہ کیا ہے، وہ سری لنکا کیخلاف سیریز سے قبل تازہ دم ہونا چاہتے ہیں، ان کی غیر موجودگی میں ڈیوڈملر کو قیادت سونپی گئی ہے، جارح مزاج بیٹسمین پہلی بار کسی انٹرنیشنل میچ میں ٹیم کی کمان سنبھالیں گے۔

ون ڈے سیریز کے بعد پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں بھی ڈیوڈ ملر کا بیٹ نہیں چل پایا لیکن انھوں نے 4 کیچز لینے کے ساتھ 2 رن آؤٹ کرکے پاکستان کی مہم کمزور کرنے میں اہم کردار ادا کیا، جنوبی افریقہ انجرڈ پال ڈومینی کے بعدکوئنٹن ڈی کک کی خدمات سے بھی محروم ہے، بیٹنگ میں توقعات کا بوجھ ان فارم ریزا ہینڈرکس کو اٹھانا ہوگا، ریسی وان ڈیر ڈوسین گزشتہ میچ میں اچھی کارکردگی نہیں دکھا پائے لیکن ون ڈے سیریز میں اچھی فارم میں نظر آئے تھے۔

انھیں اور ڈیوڈ ملر کو ثابت قدمی سے دیگر بیٹسمینوں کیلیے آسانی پیدا کرنا ہوگی، پہلے میچ میں نوآموز جنوبی افریقی بولرز بیوران ہینڈرکس،کرس مورس، اینڈل فیلکوایو اور اسپنر تبریز شمسی نے کنڈیشنز کا بہتر استعمال کیا تھا،جونیئر ڈیلا کو ڈراپ کرکے لتھو سمپالا کو ڈیبیو کا موقع دیا جا سکتا ہے۔وانڈررز کی پچ عام طور پر تیز بولرز کیلیے سازگار اور بیٹسمینوں کو اسٹروکس بھی کھیلنے کا موقع ملتا ہے لیکن پاکستان اور جنوبی افریقہ کے چوتھے ون ڈے میں یہاں پچ معمول سے زیادہ خشک ہونے پر مہمان اسپنرز کو بھی خاصی مدد ملی تھی، سہہ پہر کو گھن گرج اور طوفانی ہواؤں کی پیش گوئی کو دیکھتے ہوئے ٹاس جیتنے والی ٹیم ہدف کے تعاقب کو ترجیح دے گی۔