سبی: عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر وبلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر سردار اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ خان عبدالغفارخان ( باچاخان ) اور خان عبدالولی خان کی سیاست عوام کیلئے تھی حقوق کی بات کرنے پر غدار کہا جاتا ہے ہمارے وسائل پر ہمارا حق تسلیم کیا جائے ۔
بلوچستان سمیت ملک بھر کی عوام کے حقوق کیلئے کٹ مرنے کو تیار ہیں عوام کو اپنے حقوق کے حصول کیلئے اے این پی کے پلیٹ فارم پر متحد ہونا پڑے گا کارکناں خان باچا خان اور خان عبدالولی خان کے سنہری اصولوں کو اپنائیں اور پارٹی کا پیغام کونے کونے میں لے جائیں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے عوامی نیشنل پارٹی ضلع سبی کے زیر اہتمام خان عبدالغفار خان ( خان باچا خان) کی31ویں اور خان عبدالولی خان کی 12ویں برسی کے موقع پر جرگہ ہال سبی عظیم ایشان تعزیتی جلسہ عام سے خطا ب کرتے ہوئے کیا قبل ازین تعزیتی جلسہ عام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت ضلعی پریس سیکرٹری سید عادل شاہ نے کی جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض صوبائی سیکرٹری اطلاعات محبت خان کاکڑ نے سرانجام دئیے ۔
اس موقع پر صوبائی وزیر زراعت انجینئر زمرک خان اچکزئی ، صوبائی سینئر نائب صدر وزیر اعلیٰ بلوچستان کے معاون خصوصی نوابزادہ عمر فاروق کانسی ، صوبائی پریس سیکرٹری محبت کاکا ، صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی نظام الدین کاکڑ ،مر کزی جوائنٹ سیکرٹری عبدالمالک پانیزئی ،صوبائی کونسل کمیٹی کے ممبر سعید احمد خجک، حاجی صاحب جان کاکڑ ،جاوید کاکڑ ، پشتون اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے صوبائی صدر ملک انعام کاکڑ ، صوبائی سینئر نائب صدر ناصر خان ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری شاہ محمود ، سیکرٹری اطلاعات صدام خان، صوبائی کونسل چےئرمین شاہ جہان کاکڑ ، دین محمد کاکڑ ، اے این پی سبی کے ضلعی جنرل سیکرٹری بختیار خان ترین ، صدر اول اللہ داد مرغزانی ، صدر دوئم امیر حمزہ ، جوائنٹ سیکرٹری عنایت اللہ خجک ، اسپورٹس سیکرٹری شاہ نواز خان خجک ، آفس سیکرٹری قاسم خان، ضلعی صدر جعفر آباد نور محمد کے علاوہ اے این پی سبی ڈیرہ مراد جمالی جعفر آباد کے سینکڑوں کارکنان موجود تھے ۔
جلسہ گاہ کو خان عبدالغفار خان المعروف باچا خان ، خان عبدالولی خان ودیگر قائدین کی قد آور تصویروں پارٹی جھنڈوں سے سجایا گیا تھا عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر پارلیمانی لیڈر سردار اصغر خان اچکزئی نے کہاہے کہ یقیناًآج بھی جن جن عظیم قائدین کے دن کی مناسبت سے ہم ایک دوسرے کے سامنے موجود ہے آض بھی ہمارے دل خون کے آنسورورہا ہے آج بھی ہم اس وطن کے سپوت دوست جوان پروفیسر کی لاش دفنانے جارہے ہیں ۔
قلعہ سیف اللہ کی جانب ہمارے قافلے ہمارے دوست کی جنازے میں شرکت کے لئے روانہ ہیں یقیناًفخر افغان باچا خان اور رہبر تحریک خان ولی خان کو ان کی عظیم جدوجہد کے حوالے سے صبح سے رات تک خراج عقیدت پیش کریں تو ہمارے الفاظ ختم نہیں ہونگے لیکن ایک بات ہم سب کو یادر رکھنی چاہیے کہ اس دھرتی اور اس خطے کے لئے سیاست کی قربانیوں کی جو بنیاد رکھی تھی آج بھی ہم21ویں صدی میں اس کے لئے ٹرپ رہے ہیں ۔
آج بھی ہمارے ارمان امیدیں اور تحریک کے ہداف پورے نہ ہوسکے جس کے لئے فخر افغان باچا خان نے 35سال اور خان عبدالولی خان نے 21سال جدوجہد کی جن کے ساتھیوں نے جلاوطنی اور جام شہادت نوش کی لیکن صرف لوگ بدل گئے اور واردت بدل گئی کل کے فرنگی سے ہم اس قوم کی ترقی خوشحالی کے لئے جس جدوجہد کا آغاز باچا خان نے شروع کیا ۔
آج اس مملکت خدائیداد پاکستان جو جمہوریت کے نام پر قیام ہوا جو مذہب کے نام پر قیام ہوا مگر نہ ہم جمہوری حقوق حاصل کرسکے اور نہ ہی مذہب کی بنیا د پر حقوق حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے بلکہ میں یوں کہوں گا کہ آج بھی اس دھرتی پر مذہب جمہوری روایات سے ہٹ کر ظلم و ستم جاری ہے آج بھی جمہوری دور میں جمہوریت کے نام پر ہمیں وہ حقو ق حاصل کرنا درکنار بلکہ کھل کر بات اور اظہارائے کی بھی آزادی حاصل نہیں کل کا واقعہ ہمارے سامنے ہے ۔
آج ہم سب ایک ساتھ اپنے دوست بھائی کے جنازے پر ہوتے مگر سبی میں برسی کے موقع پر وہاں نہیں جاسکے عوامی نیشنل پارٹی کے کارکناں ساتھی ہمددر ارمان لونی کے جنازے میں بھر پور شرکت کریں اور کل کے شٹرڈان میں مکمل حصہ لے کر کامیاب بنائیں ہم اس ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کل کے شٹرڈان کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔
انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاق میں بیٹھے ریاستی نمائندے اور اسٹیبلیشمنٹ پشاور میں فخر افغان باچا خا ن انٹر نیشنل ائرپورٹ کانام تبدیل کرنے جارہے ہے جب ہمارے نام اس دھرتی اور میرنام سے منسوب سٹرک کے نام کو بھی برادشت نہیں کرتے تو ہمیں سے کس بات کی امید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق ادوار میں این ایف سی ایوارڈ کے نام سے ہمارے جائز حقوق غصب کیے جارہے تھے ۔
اب ایک مرتبہ پھر صوبوں کو راضی کرکے ہمارے وسائل کو لوٹنے کی سازش کی جارہی ہے یار رکھوں تم ظلم کروگے زیردستی اور طاقت آپ کے ہاتھ میں ہے تم ہمیں پاوں تلے کچل دوگے یاررکھوں ہم سے کمزدور بنگالی تھے جن کو تم اپنے ساتھ بھی بیٹھتے ہوئے شرم محسوس کرتے تھے ۔
آج وہ تم سے بہتر حالات میں اچھی زندگی بسر کررہے ہیں آج جس انداز سے تم پشتونوں کو للکار رہے ہو جس دھرتی پر پشتونوں کی 5ہزار سال پرانی تاریخ ہو اور جو قوم 14سوسال پہلے مسلمان ہو وہ کسی سے ڈرتی نہیں ہمیں اپنی تاریخ پر ناز ہے آج آپ میزائل کے نام ابدالی غوری رکھتے ہوئے تم بٹ راجپوت کیوں نہیں رکھے اور جس نسل قوم کے ساتھ سلوک رکھنے کو سوچ رہے ہو وہ ابدالی اور غوری کی نسل ہے ۔
آگر تمہارا خیال ہے کہ باچا خان کا نام ختم ہوجائے گا تو یہ بھول ہے جس دن قوم متحد ہوئی تو کسی باپ میں یہ طاقت نہیں جو ہمارا سامنا کرسکے انہوں نے کہا کہ سازشوں کا ہمیں علم ہے شروع دن سے ہمارے خلاف سازش ہورہی ہے آٹے میں نمک کے برابر ہیں پھر بھی ہمیں برادشت نہیں کرتے ہمارے مینڈیٹ کو برادشت ہی نہیں کرتے تم یاد رکھوں جتنی سازش کروں گے ہم اتنا متحد ومنظم ہوں گے ۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے کسی کونے میں نہیں کہ کوئی کسی کی فاتحہ میں بھی نہیں جانے کی اجازت نہیں منتخب نمائندے ہونے کے باوجود ہمیں کسی کے جنازے فاتحہ خوانی پر بھی نہیں جاسکتے ہمارے راستے پر رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ دوسری جانب لشکروں کی صورت میں دہشت گردی گھومتے ہیں مجھے بولنے کی اجازت نہیں مگر لوگوں کو مسلح گھومنے کی کھلی چھوٹ ہے تمہاری ان ہی پالیسیوں کی وجہ سے آج ہم تباہی سے دوچا ر ہیں انہوں نے کہا کہ تم کہتے ہوئے بلوچ وسائل کی بات کیوں کریں یہ غدار ہیں ۔
گوادر کی بات کیوں کرے سی پیک کی بات نہ ہو یہ غدار ہیں ادھرتم کہتے ہو کہ یہ ملک سب کا ہے مگر جب ہم اپنے وسائل کی بات کریں تو ہم غدار بن جاتے ہیں سی پیک میں تمہارا حصہ نہیں تمہارے وسائل پر تمہارا کوئی اختیار نہیں ہمارے وسائل پر اربوں روپے ٹیکس وصول کیا جاتا ہے 40سے60ارب روپے سیکورٹی کی مد میں لیا جاتا ہے ۔
حقوق کی بات کرنے پر ہمیں غدار کہا جاتا ہے ، وسائل پر ہمارا حق تسلیم کیا جائے ، اصغر اچکزئی
وقتِ اشاعت : February 4 – 2019