|

وقتِ اشاعت :   February 5 – 2019

کوئٹہ: پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماء پروفیسر ابراہیم عرف ارمان لونی کی مبینہ پولیس تشدد سے ہلاکت کے خلاف کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ عدالتوں کا بائیکاٹ کیا گیا اور مختلف شہروں میں مظاہرے بھی کئے گئے۔ 

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی اپیل پر پارٹی کی صوبائی کمیٹی کے سابق رکن پی ٹی ایم کے رہنماء پروفیسر ابراہیم عرف ارمان لونی کی مبینہ پولیس تشدد سے ہلاکت کے خلاف کوئٹہ، پشین ، خانوزئی، لورالائی، قلعہ سیف اللہ، مسلم باغ، قلعہ عبداللہ، چمن ، ہرنائی، ڑوب، شیرانی، دکی، موسیٰ خیل ، زیارت اور سنجاوی سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ اس دوران بیشتر دکانیں ، کاروباری و تجارتی مراکزاور بینک بند رہے سڑکوں پر ٹریفک بھی معمولم سے کم رہی۔ 

ہڑتال کی حمایت انجمن تاجران، عوامی نیشنل پارٹی، جمعیت علماء اسلام، بلوچستان نیشنل پارٹی ، نیشنل پارٹی سمیت مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے بھی کی گئی تھی۔چمن میں پشتونخوامیپ کی جانب سے احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکاء نے حکومت مخالف نعرے بازی کی۔انہوں نے واقعہ میں ملوث افراد کی گرفتاری اور سزا دینے کا مطالبہ بھی کیا۔ بلوچستان بار کونسل کی جانب سے ارمان لونی کی ہلاکت کے خلاف عدالتی امور بائیکاٹ کا بھی کیاگیا۔ 

بلوچستان ہائی کورٹ سمیت ماتحت عدالتوں میں وکلاء پیش نہیں ہوئے۔ بار رومز پر سیاہ جھنڈے لہرائے گئے ، بلوچستان بار کونسل نے تین روزہ سوگ کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔ بار کونسل کے وائس چیئرمین ایڈووکیٹ راحب بلیدی نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردانہ واقعات کے خلاف پرامن دھرنا لورالائی کے عوام کا بنیادی حق ہے انہوں نے لورالائی میں دہشت گردانہ واقعات کے حوالے سے پارلیمانی کمیشن مقرر کا مطالبہ بھی کیا۔ 

یاد رہے کہ پروفیسرارمان لونی دو فروری کو دھرنے کے اختتام پر اس وقت جاں بحق ہو گئے تھے جب پولیس انہیں گرفتار کررہی تھی۔ ورثاء نے الزام عائد کیا ہے کہ پروفیسر ارمان لونی کی ہلاکت مبینہ پولیس تشدد سے ہوئی ہے۔انہوں نے ایف آئی آر میں اے ایس پی لورالائی عطاء الرحمان کو نامزد کیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ سے متعلق قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ 

مقدمہ کا اندراج پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آنے کے بعد کی جائے گی۔ ارمان لونی کا پوسٹ مارٹم گزشتہ روز سول اسپتال کوئٹہ میں کیا گیا تھا۔ ایم ایس اور پولیس سرجن سول اسپتال کا کہنا ہے کہ فرانزک رپورٹ آنے کے بعد پتہ چلے گا کہ پروفیسر ابراہیم ارمان لونی کی موت کی وجہ کیا تھی۔