سنچورین / لاہور: جنوبی افریقہ اور پاکستان کے درمیان تیسرا اور آخری ٹوئنٹی 20 میچ آج کھیلا جائے گا۔
سیریز کے ابتدائی دونوں میچز میں فتح کے قریب پہنچ کرخالی ہاتھ رہنے والی پاکستان ٹیم کیلیے جنوبی افریقہ سے آخری میچ بدستور اہمیت کا حامل اور اس کو وائٹ واش کی خفت سے بچنے کا چیلنج درپیش ہے۔
اب تک اس سیریزمیں پاکستان ٹیم میزبان سائیڈ سے اعصاب کی جنگ ہارتی آئی ہے، خاص طور پر گزشتہ ٹی 20 میں ڈیتھ اوورز میں خاص طور پرگرین شرٹس کے اعصاب جواب دیتے ہوئے نظر آئے۔
عثمان شنواری نے آخری اوور میں 29 رنز کی پٹائی برداشت کی اورپھرخود پاکستانی قائم مقام کپتان شعیب ملک کے وکٹ پر موجود ہونے کے باوجود گرین شرٹس سے فتح کیلیے درکار 15رنزنہیں بن پائے، خاص طور پر پاکستان کو بے دانت کی بولنگ کی وجہ سے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے، اسی لیے ایک بار پھرعامرکوآزمائے جانے کا امکان اور ان کیلیے عثمان شنوری کو جگہ خالی کرنا پڑسکتی ہے، اسی طرح محمد حفیظ کی فٹنس پر بھی بدستور شکوک موجود ہیں۔
ادھر جنوبی افریقہ نے ویان مولڈیر کے سواب اب تک اسکواڈ میں شامل تمام پلیئرز کو میدان میں اترنے کا موقع فراہم کیا ہے، اس لیے مولڈیرکے ڈیبیو کا امکان رد نہیں کیا جاسکتا جبکہ ایک دو اور بھی تبدیلیاں کی جاسکتی ہیں۔ سنچورین کی وکٹ بھی بیٹنگ کیلیے سازگار اور ایک اور ہائی اسکورنگ میچ دیکھنے کو مل سکتا ہے تاہم یہاں پر بولرز کیلیے بھی بہت کچھ موجود ہے، موسم کی مداخلت کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔
پروٹیز کو سنچورین کے سپراسپورٹس پارک میں ٹی 20 میں سب سے بڑی شکست 2013 میں پاکستان کے ہاتھوں ہی ہوئی تھی جب 196 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے وہ 100 رنز پر ڈھیرہوگئے تھے۔ کسی بھی 3 ٹوئنٹی 20 میچز کی سیریز میں آخری مرتبہ پاکستان ٹیم بالکل خالی ہاتھ نومبر 2015 میں یو اے ای میں انگلینڈ کے خلاف رہی تھی جب ابتدائی دو میچز ہارنے کے بعد آخری میں مقابلہ ٹائی ہوگیا تھا تاہم سپر اوور میں گرین شرٹس کوہی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔
’’ایکسپریس‘‘ کا اعزاز
سرفراز احمد کو ورلڈکپ کیلیے بھی کپتان برقرار رکھنے کی خبر ’’ایکسپریس‘‘ نے منگل کوہی شائع کردی تھی،اس کو نمائندہ خصوصی سلیم خالق نے فائل کیا تھا، دوپہرکو پریس کانفرنس میں پی سی بی کی جانب سے باقاعدہ اعلان بھی کردیا گیا۔
سیریز ٹو سیریز کپتان مقرر کرنے پر کوئی اعتراض نہیں، سرفرازاحمد
سرفراز احمد نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سیریز ٹو سیریز کپتان مقرر کرنے پر کوئی اعتراض نہیں، 2سال سے کپتان ہوں، ایسا ہی چل رہا ہے، زیادہ دور کی نہیں سوچتا کہ میں آگے کپتان رہوں گا یا نہیں، احسان مانی نے مجھے شروع سے مکمل اعتماد دیتے ہوئے کہا تھا کہ آپ ہی پاکستان ٹیم کے کپتان ہیں، سپورٹ پرچیئرمین اور بورڈ کے دیگر اراکین کا شکر گزار ہوں۔
بولنگ پاور ہاؤس کمزور پڑجانے پر کپتان سرفراز کو بھی تشویش
بولنگ پاور ہاؤس کمزور پڑجانے پرکپتان سرفراز احمد کو بھی تشویش ہے،لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ جنوبی افریقہ کیخلاف دونوں ٹی ٹوئنٹی جیتنے کی پوزیشن میں تھے، اس سے قبل ون ڈے سیریزمیں بھی امام الحق، بابراعظم اور محمد حفیظ اچھی فارم میں نظرآئے،یہ بات درست ہے کہ بولنگ کمزور رہی،مسائل ختم کرنے کیلیے کام کرنا ہوگا،ورلڈکپ میں بہترین فارم اور فٹنس کے حامل بولرز کو ہی لیکر جائیں گے۔